مارگلہ ہلز اراضی میں تبدیلیاں، اس جنگل کو بچاؤ

تحریر ؛ روزینہ علی 

Mar 17, 2025 | 23:27:PM
مارگلہ ہلز اراضی میں تبدیلیاں، اس جنگل کو بچاؤ
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24نیوز
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 بات میں کر رہی ہوں شہر اقتدار اسلام آباد کی خوبصورت دلکش مارگلہ ہلز کی جو آج شدید خطرات سے دوچار ہے، کیا کبھی آپ نے تصور کیا ہے کہ اگر مارگلہ ہلز نہ رہی تو یہ شہر اسلام آباد کیسا لگے گا؟؟ یقیناً آپ میں سے کوئی بھی ایسا تصور نہیں کرنا چاہے گا، نہ ہی خواب و خیال میں ایسا سوچے گا۔

 اس شہر بے مثال، شہر حسن کی ساری خوبصورتی انہی مارگلہ ہلز سے ہے، ان مارگلہ ہلز کی خوبصورتی سے محظوظ ہونے کے لیے بہت سی ٹریلز بنائی گئی ہیں تاکہ شہری قدرتی ماحول میں سکون کے لمحات گزار سکیں، ہائیکنگ کرتے ہوئے اس جنگل کی شادابی دلکشی اور خوبصورتی سے محظوظ ہوں مگر ان ٹریلز پر گھنٹوں وقت گزارنے والوں نے بھی کبھی یہ نہیں سوچا کہ یہ مارگلہ ہلز تباہی کے دہانے پر ہیں۔

میری پریشانی اس وقت بڑھی جب چونکا دینے والی تفصیلات میرے ہاتھ لگیں اور تب سے میں بس دعا کر رہی ہوں کہ مارگلہ ہلز محفوظ رہیں لیکن صرف دعا سے کام نہیں چلے گا انسانی عادات بھی بدلنی ہوگی ،مافیا کو بھی لگام ڈالنی ہوگی، چونکا دینے والی تفصیلات کچھ یوں ہیں کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک کی اراضی کے استعمال اور احاطے میں تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں، گزشتہ3سالوں کی اگر بات کریں تو2022 سے 2024 میں مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں گھاس پر محیط علاقے میں کمی واقع ہوئی ہے، جی ہاں گھاس پر محیط علاقہ 38.47 فیصد سے کم ہو کر 2024 میں 31.90 فیصد ہوگیا، پانی پر مشتمل علاقہ سال 2022 میں 3.18 فیصد تھا،2023 میں پانی پر مشتمل علاقہ کم ہو کر 2.47 فیصد ہوا اور 2024 میں پانی پر مشتمل علاقہ معمولی سا بڑھ کر 2.73 فیصد ہوا، ان ٹریلز پر کبھی پانی کے چشمے بھی ہوا کرتے تھے جو اب قسمت سے کسی ایک سیزن میں ہوتے ہیں تو کبھی نہیں ہوتے خیر مزید آپ کو بتاتی ہوں کہ مارگلہ ہلز میں کیا تبدیلیاں ہوئی ہیں۔

 بنجر زمین سال 2022 میں 0.73 فیصد سے بتدریج بڑھی ہے ، بنجر زمین سال 2024 میں میں 3.19 فیصد ہوئی، جنگلات جو مارگلہ کو حسن ہیں ان میں بھی کمی ہوئی ہے جو کہ شاید آپ کو دور سے دیکھنے سے پتہ نہیں چلتا، جنگلات 2022 میں 50.11 سال 2023 میں 50.16 فیصد تھے اور سال 2024 میں جنگلات کی شرح کم ہو کر 49.89 رہ گئی، عمارتوں پر مشتمل علاقہ سال 2022 میں 7.50 فیصد تھا، سال 2023 میں عمارتوں پر مشتمل علاقے کی شرح 7.23 فیصد تھی، سال 2024 میں عمارتوں پر مشتمل علاقے کی شرح بڑھ کر 11.66 ہو گئی۔

یہ وہ اعداد و شمار ہیں جو بتاتے ہیں کہ ہر چیز صرف موسمیاتی تبدیلیوں کے حصے میں ڈالنا ٹھیک نہیں، جنگلات میں کمی یقیناً بے لگام مافیا کے باعث ہے جنہیں روکنے والا پوچھنے والا کوئی نہیں، اگر اسی رفتار سے مارگلہ ہلز نیشنل پارک کی اراضی کو خراب کیا گیا جنگلات کے کٹاؤ کو نہ روکا گیا تو پھر بڑھتی بنجر زمین اسلام آباد کو موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے محفوظ نہیں رکھ سکے گی، یہ شہر بارشوں کو ترسنے لگا ہے، یہاں سردی سے زیادہ اب گرمی کے دن ہوتے ہیں، فضاء الودہ ہو چکی ہے کون ہے اس سب کا ذمہ دار؟؟ اس سوال کا جواب اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ سے جاننا چاہا لیکن خاطر خواہ جواب نہیں ملا، اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے ایک فرد نے تسدیق ضرور کی کہ یہ ڈیٹا تو تھیک ہے تاہم مزید معلومات کے لیکے ہمارے میڈیا کوآرڈینیٹر سے رابطہ کریں لیکن 24 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی کوئی خاطر خواہ جواب نہ ملا کہ آخر اصل ذمہ دار کون ہے، ایسا کیوں ہے وغیرہ وغیرہ خیر 

 اس مارگلہ ہلز نیشنل پارک کو ایکٹ 2024 کی دفعہ 13 کے تحت نیشنل پارک کی حیثیت حاصل ہے جس میں جنگلات کی تین بڑی اقسام ہیں ٹراپیکل برک ریز جنگلات، سب ٹراپیکل چوڑے پتوں والے سدا بہار جنگلات جن میں گھاس نمایاں ہے اور تیسری سب ٹراپیکل چیڑ کے جنگلات ہیں، اب اس جنگل میں نیشنل پارک میں 38 ممالیہ، 350 پرندوں، 32 رینگنے والے جانوروں کی اور 9 پانی اور خشکی میں رہنے والے جانوروں کی اقسام موجود ہیں، اگر یہ نیشنل پارک دھیرے دھیرے تباہی کی طرف جاتا رہا ختم ہو گیا تو ان سب پرندوں، جانوروں، ممالیہ کا کیا ہوگا؟

صرف مارگلہ ہلز سے ہی نہیں اسلام آباد کے گرین بیلٹس پر بھی اب سرسبز درختوں کی کمی نظر آتی ہے، ابھی ماضی قریب میں اسلام آباد سے بے شمار درختوں کا صفایا کیا گیا، بڑی تعداد میں درختوں کی کٹائی کی گئی، انسٹی ٹیوٹ آف آرکیٹیکٹس کے مطابق اسلام آباد میں 25,000 درختوں کی کٹائی کی گئی اور یہ تذکرہ انہوں نے اپنے ان لیٹرز میں کیا ہے انسٹی ٹیوٹ آف آرکیٹیکٹس پاکستان نے وزیر داخلہ محسن نقوی کو خط لکھا ہے کہ ماحولیاتی بحران شدت اختیار کر گیا ہے، انسٹی ٹیوٹ آف آرکیٹیکٹس پاکستان (IAP) نے وزیر داخلہ محسن نقوی سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
ماحولیاتی توازن بگڑنے لگا ہے، اسلام آباد کی سبز شناخت خطرے میں آگئی ہے، انسٹی ٹیوٹ آف آرکیٹیکٹس پاکستان نے محسن نقوی کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہری منصوبہ بندی میں ماہرین کی رائے کو شامل کیا جائے، درختوں کی بے دریغ کٹائی پر انسٹی ٹیوٹ آف آرکیٹیکٹس پاکستان نے محسن نقوی سے نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور متبادل تجاویز بھی دیں ہیں ، خط میں مقامی درختوں کی افزائش اور ٹریفک مینجمنٹ پر زور دیا گیا ہے۔

آخر کیا ہوگا اسلام آباد کا؟ کیا ہوگا مارگلہ ہلز کا؟ یہ درخت یہ سبزہ، یہ مارگلہ ہلز ان سب کے بغیر مارگلہ ہلز کھوکھلا ہے،  اسلام آباد کی تباہی کے آثار نظر آ رہے ہیں، اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی سابق چیئرپرسن راعنا سعید خان نے ان حقائق پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بات کرتے ہوئے کہا کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک کے ایسٹ اور ویسٹ حصے میں بہت سے مسائل ہیں، 32 گاؤں بڑھتے جا رہے ہیں، راعنا سعید نے کہا کہ اس وقت بہت ضرورت ہے کہ ٹیم بڑھائی جائے، کاربن فت پرنٹ کم کرنے کے اقدامات کرنے چاہیئں، انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی مارگلہ یلز میں مختلف تریلز پر لوگ ہائیکنگ کے لیے جاتے ہیں اور سب سے زیادہ ٹریل 5 پر رش ہوتا ہے، حد سے زیادہ گہما گہمی کے باعث ٹریل فائیو پر پرندوں کی آمد کم ہونا شروع ہو گئی تھی ہم نے تجویز کیا کہ ایک سال کے لیے ٹریل کو بند کیا جائے تاہم اس تجویز کو بھی نہیں مانا گیا، راعنا سعید نے یہ بھی کہا کہ اس وقت مارگلہ ہلز نیشنل پارک کو بچانے کے لیے ایک مضبوط بورڈ کی ضرورت ہے۔

مارگلہ ہلز نیشنل پارک کی کم ہوتی اراضی پر افسوس اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے راعنا سعید نے کہا کہ اگر بنجر زمین میں اضافہ ہوتا رہا جنگلات میں کمی ہوتی رہی تو اس کے اثرات اتنے ہی سنگین ہونگے، جانور کم ہوجائیں گے، اسلام آباد کی فضا مزید آلودہ ہو جائے گی، یہ پھیپھڑے ہیں اسلام آباد کے یہ متاثر ہوئے تو فضائی آلودگی مزید بڑھ جائے گی، بارشیں مزید کم ہو جائیں گی، کنکریٹ کا جنگل بڑھنے سے اسلام آباد کا موسم مزید بدل جائے گا، ہمارے پاس صرف پہاڑ رہ گئے ہیں جن کی حفاظت بہت ضروری ہے، راعنا سعید نے اسلام آباد میں تیزی سے کم ہوتے درختوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیکڑ اور چیڑ پائن کاٹ کر کھجور کے درخت لگائے جا رہے ہیں جو یہاں کے ماحول سے مطابقت نہیں رکھتے، یہ صورتحال الارمنگ ہے، اس وقت نیشنل پارک ڈی گریڈڈ ہے اس پر زیادہ توجہ کی ضرورت ہے۔

ماحولیات کے لیے بھی کئی قوانین ہیں لیکن عملدرآمد نہیں، اب سوال تو یہ ہے کہ عملدرامد اب نہیں تو پھر کب؟ کیا ہم یونہی اسلام آباد کی بربادی کا تماشا دیکھتے رہیں، اب نئے وزیر ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک اب ان ایکشن ہوں تو شاید کوئی امید بندھے، یہاں ماحولیات کے گن گانے والے بہت سارے مفکر بھی ان مسائل پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، صرف کاغذوں کی حد تک تو کام نہیں چلے گا، اب وقت یے شہر اقتدار اور مارگلہ ہلز کا حسن نہ صرف بچایا جائے بلکہ اسکی خوبصورتی. واپس لوٹائی بھی جائے،یہ ماحول اچھا ہے تو ہم سب ٓصحت مند زندگی گزار سکتے ہیں، دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کہاں کہاں بادل برسیں گے؟محکمہ موسمیات کی اہم پیش گوئی