ذوالفقارعلی بھٹو کو شفاف ٹرائل سے محروم رکھا گیا،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا اضافی نوٹ
ایسے واقعات کا تدارک نہ کیا جائے توعدالتی نظام کی شفافیت اور عوامی اعتماد کو خطرات لاحق رہتے ہیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے ذوالفقار علی بھٹو کیس میں اضافی نوٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضابطہ فوجداری کے تحت قتل کا ٹرائل براہ راست ہائیکورٹ نہیں کر سکتی۔
چیف جسٹس نے لکھا ہے کہ سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ نے بعد میں تسلیم کیا کہ ان پر بیرونی دباؤ تھا، یہ ہماری قوم کی عدالتی تاریخ کا افسوسناک باب ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ جسٹس دراب پٹیل،جسٹس محمد علیم اورجسٹس صفدرکے جرأت مندانہ اختلافی نوٹ سے کیس کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے،تینوں جج اُس وقت کے ماحول کے باوجود اپنے مؤقف پر کھڑے رہے۔
یہ بھی پڑھیں:سٹاک مارکیٹ میں پھر تیزی،انڈیکس ایک لاکھ 16 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کر گیا
چیف جسٹس نے تحریر کیا کہ تینوں ججز کے اختلافی نوٹس سے صورتحال تبدیل نہیں ہوئی،عدلیہ کی ساکھ اور غیر جانبداری برقرار رہی اور قانون کی حکمرانی کیلئے پُرعزم خودمختار عدلیہ کی اہمیت اجاگر ہوئی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اضافی نوٹ میں کہا کہ میری رائے میں ذوالفقار علی بھٹو کو شفاف ٹرائل سے محروم رکھا گیا، بھٹو کیس جیسے واقعات کا تدارک نہ کیا جائے تو عدالتی نظام کی شفافیت اور عوامی اعتماد کو خطرات لاحق رہتے ہیں۔