سائفر کی کاپی سابق وزیراعظم کے پاس ،واپس نہیں بھجوائی گئی، اعظم خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)سائفر کیس میں سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہاکہ سائفر کی کاپی وزیر اعظم نے اپنے پاس رکھ لی اور بعد میں نہ ملی،وزیر اعظم نے ملٹری سیکرٹری، اے ڈی سی اور دیگر سٹاف کومعاملہ کو دیکھنے کا کہا،میرے چارج چھوڑنے تک سائفر کی کاپی واپس نہیں بھجوائی گئی، روایت کے مطابق سائفر کی کاپی واپس وزارت خارجہ کو بھجوائی جاتی ہے،اس معاملہ میں ایسے نہیں کیا گیا،سائفر کی کاپی واپس نہ بھجوانے پر پی ایم، ایم ایس اور سٹاف کومتعدد بارآگاہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت ہوئی، خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کیس کی سماعت ہوئی، سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان سائفر کیس میں بیان ریکارڈ کرانے کیلئے پیش ہوئے۔
اعظم خان نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہاکہ میں نے بطور پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیر اعظم سروس کی ہے، فارن سیکرٹری نے کال کرکے سائفر ٹیلی گرام کا بتایا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی مجھ سے پہلے وزیر اعظم سے سائفر پر بات کرچکے تھے،مارچ2022کو میرے عملے نے سائفر کاپی مجھے فراہم کی،سائفر کاپی میں نے لی اور اگلے روز وزیر اعظم کو دی، وزیر اعظم نے بتایاکہ وزیر خارجہ نے اس معاملہ پر بات کی ہے، وزیر اعظم نے سائفر کاپی لے لی، سائفر کاپی میں ہمارے سفیرکی یو ایس مشن سے ملاقاتوں کا ذکر تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سال 2024 کی دوسری بڑی خوشخبری پیٹرول کے بعد گیس کی قیمت میں بھی کمی
اعظم خان نے کہاکہ وزیر اعظم نے کہا امریکی حکام نے سائفر بھیج کر پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی، وزیر اعظم نے کہا لگتا ہے کہ یہ میسج اندرونی ایکٹرز کیلئے ہے کہ اپوزیشن منتخب حکومت کو تبدیل کرے اور ہمارے خلاف عدم اعتماد لائی جائے،سائفر کی کاپی وزیر اعظم نے اپنے پاس رکھ لی اور بعد میں نہ ملی،وزیر اعظم نے ملٹری سیکرٹری، اے ڈی سی اور دیگر سٹاف کومعاملہ کو دیکھنے کا کہا۔
سابق پرنسپل سیکرٹری نے کہاکہ وزیر اعظم نے سائفر معاملہ پر عوام کو اعتماد میں لینے کا کہا، میں نے وزارت خارجہ سے فارمل میٹنگ کا مشورہ دیا، مشورہ دیا کہ سیکرٹری خارجہ ماسٹر سائفر سے میسج پڑھ کر سنائے،بنی گالہ میٹنگ میں سیکرٹری خارجہ نے سائفر پڑھ کر سنایا،بنی گالہ میٹنگ میں فیصلہ ہوا کہ سائفر معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھا جائے،وفاقی کابینہ میٹنگ میں معاملہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے سامنے رکھنے کا فیصلہ ہوا، نیشنل سکیورٹی کمیٹی میں فیصلہ ہوا کہ متعلقہ ملک کو اندرونی معاملہ میں مداخلت پر ڈی مارش جاری کیاجائے۔
اعظم خان نے کہاکہ میرے چارج چھوڑنے تک سائفر کی کاپی واپس نہیں بھجوائی گئی، روایت کے مطابق سائفر کی کاپی واپس وزارت خارجہ کو بھجوائی جاتی ہے،اس معاملہ میں ایسے نہیں کیا گیا،سائفر کی کاپی واپس نہ بھجوانے پر پی ایم، ایم ایس اور سٹاف کومتعدد بارآگاہ کیا،ان کاکہناتھا کہ میرے161اور 164 کے بیان حلف پر ریکارڈ نہیں ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: سائفر کیس؛ اعظم خان اور عمران خان کا آمنا سامنا،بانی پی ٹی آئی کا عدالت سے اہم مطالبہ