پاکستان کی معاشی محاز پر ایک اور کامیابی،چین کی چیری مارکٹ میں انٹری،رواں ماں 260ٹن برامد کرنے کا ہدف

Jun 18, 2024 | 18:39:PM
پاکستان کی معاشی محاز پر ایک اور کامیابی،چین کی چیری مارکٹ میں انٹری،رواں ماں 260ٹن برامد کرنے کا ہدف
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24 نیوز
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (24نیوز)پاکستان نے دنیا کی سب سے بڑی چیری مارکیٹ چین کو تازہ چیری کی  پہلی کھیپ برآمد کرکے ایک اہم سنگ میل عبور کیا ہے، جون کے آخر تک260 ٹن تازہ چیری ریفر کنٹینرز میں برآمد  کرنے کا خواہاں ہے۔

 یہ اہم سنگ میل  2022 میں چین اور پاکستان کے درمیان طے پانے والے فائیٹو سینیٹری معاہدے کا نتیجہ ہے، جس نے پاکستانی تازہ چیریوں کو چینی مارکیٹ تک رسائی دی تھی،پاکستان کے شمالی گلگت بلتستان کے علاقے میں اس  پھل کے کاشتکار پر امید ہیں کہ چینی منڈی تک ان کی نئی رسائی سے مقامی معیشت کو تقویت ملے گی،یہ کامیاب ترسیل ایک امید افزا قدم ہے۔

پاکستان کا خطہ گلگت بلتستان اپنی سازگار ماحول اور  تازہ برفانی پانی سے پرورش پانے والی، سنہری سورج کی شعاعوں کے نیچے پکتی پھلوں کی اقسام جیسے میٹھی چیری، ٹینگی خوبانی اور رسیلے ناشپاتی کیلئے جانا جاتا ہے،اس بہترین اور سازگار ماحول میں پکنے والی چیری ذائقہ کا ایک خوشگوار تجربہ پیش کرتی ہے،  چینی مارکیٹ میں تازہ چیری برآمد کرنے سے مقامی پاکستانی کاشتکاروں کی زندگیوں میں نمایاں بہتری آسکتی ہےجبکہ دوسری جانب چینی صارفین اس کو ان کے بھرپور رنگ کی وجہ سے بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں کیونکہ سرخ رنگ روایتی طور پر خوش قسمتی کی علامت ہے اور ان کا رسیلا، میٹھا ذائقہ چیری کو عام طور پر تحفے کے طور پر دیا جاتا ہے جس سے ذائقہ اور ظاہری شکل دونوں اہم عوامل ہوتے ہیں، چین میں ایسی چیریوں کو ترجیح دی جاتی ہے، جو میٹھی، مضبوط اور گہرے سرخ رنگ کی ہوتی ہیں اور خصوصا  مہوگنی سے گہرے رنگ  تک  جس کی پیمائش 28 اور 30 ​​ملی میٹر کے درمیان ہوتی ہے۔

اپنی حالیہ کامیابی کے باوجود پاکستان کو عالمی سطح پر چیری کی پیداواراور پروسیسنگ میں مقابلہ کرنے میں چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستانی چیری فی الحال  صرف  متحدہ عرب امارات (یو اے ای)جیسے چند بین الاقوامی منڈیوں  تک پہنچی ہے، یہ بڑی حد تک مقامی کسانوں کی بین الاقوامی سطح پر اپنی مصنوعات کو رجسٹر کرنے کیلئے درکار طریقہ کار اوراس کے بارے میں معلومات کی کمی کی وجہ سے ہے، مناسب رہنمائی اور جدید ٹیکنالوجی کے بغیر، بین الاقوامی سرٹیفیکیشن حاصل کرنا مشکل رہتا ہے، اس طرح غیر ملکی اعلیٰ تجارتی مراکز تک ان کی رسائی میں رکاوٹ ہے۔

چینی مارکیٹ میں پاکستانی چیریوں کو نہ صرف شیڈونگ اور لیاؤننگ صوبوں سے مقامی طور پر اگائی جانے والی بلکہ چلی جیسے ممالک سے درآمد کی جانے والی تازہ چیریوں سے بھی مقابلے کا سامنا ہے، مارکیٹ میں سب پہ بھاری چلی فی الحال اپنی 85 فیصد چیری سالانہ چین کو برآمد کر رہے ہیں، کرغزستان بھی چین کو نئے درج کردہ چیری فراہم کرنے والوں میں سے ایک ہے ممکنہ طور پر 2024 میں کرغزستان چین کو 10,000 ٹن تک تازہ چیری برآمد کرے گا،مزید برآں، تاجکستان بھی  چینی مارکیٹ میں قدم جما رہے ہیں۔

چینی چیری مارکیٹ میں پاکستان کا داخلہ ایک امید افزا ترقی کی نمائندگی کرتا ہےجبکہ زیادہ مسابقت کا حصول طویل مدت میں اہم ہوگا مقامی کسانوں کو ضروری علم، رہنمائی اور ٹیکنالوجی فراہم کرنے سے انہیں بین الاقوامی معیارات پر پورا اترنے اور منافع بخش منڈیوں تک پہنچنے میں مدد مل سکتی ہے،ان بہتریوں کے ساتھ پاکستان کی چیری کی صنعت ترقی کر سکتی ہے اور عالمی سطح پر زیادہ نمایاں اثر ڈال سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی بینک نے پاکستان کیلئے 15 کروڑ ڈالر فنڈز کی منظوری دیدی