(24 نیوز)سعودی عرب کی حکومت نے "غیراخلاقی سرگرمیوں" کے خلاف سخت کارروائی شروع کر دی ہے۔
رپورٹس کے مطابق، سعودی وزارت داخلہ کے نئے یونٹ نے 50 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں 11 خواتین شامل ہیں، جن پر جسم فروشی کے الزامات ہیں۔ اس کے علاوہ، درجنوں غیرملکیوں کو مساج پارلرز میں غیر قانونی سرگرمیوں اور خواتین و بچوں کو بھیک مانگنے پر مجبور کرنے کے الزامات میں حراست میں لیا گیا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ سعودی حکام نے ایک دہائی بعد ملک میں جسم فروشی کے وجود کو تسلیم کیا ہے، گزشتہ ماہ ریاض میں چار غیرملکیوں کو مساج سینٹر میں "غیراخلاقی سرگرمیوں" میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ تین غیرملکی خواتین کو ایک ہوٹل پر چھاپے کے دوران جسم فروشی کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:پاکستان کو سعودی عرب کے ساتھ تعلقات پر فخر ہے،وزیر مملکت برائے اوورسیز عون چوہدری
تجزیہ کاروں کے مطابق، اس اچانک کریک ڈاؤن کی ممکنہ وجوہات میں سوشل میڈیا پر جسم فروشی کی تشہیر اور عوامی مقامات پر اخلاقی خلاف ورزیوں میں اضافہ شامل ہے، دوسری طرف سعودی عرب 2034 کے ورلڈ کپ کی میزبانی اور بیرونی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی تیاری کر رہا ہے، جس کے دوران حکام کو سماجی اعتدال اور روایتی اقدار میں توازن برقرار رکھنا ہوگا۔