روس کی ریل روڈ کنیکٹیویٹی سمیت دیگر سیکٹرز میں سرمایہ کاری کرنیکی خواہش
Stay tuned with 24 News HD Android App
(انور عباس) روسی نائب وزیراعظم الیکسی اوورچک نے کہا کہ ہم ریل روڈ کنیکٹویٹی قائم کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، دونوں ممالک میں کارگو ٹرکوں کے ذریعہ ایران, آزربائیجان اور افغانستان کے ذریعہ تجارت اب ہو رہی ہے، پاکستان کی فرٹیلائزر فیسلٹی کو بڑھانے میں تعاون پر بھی کل بات چیت ہو گی۔
روسی نائب وزیر اعظم اپنے وفد کے ہمراہ وزارت خارجہ پہنچے، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے روسی فیڈریشن کے نائب وزیر اعظم الیکسی اوورچک کا وزارت خارجہ، اسلام آباد پہنچنے پر استقبال کیا، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور رشین فیڈریشن کے درمیان تجارت، توانائی اور رابطوں سمیت کثیر جہتی دوطرفہ تعاون کے شعبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
روسی نائب وزیراعظم الیکسی اوورچک نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم روسی نائب وزیراعظم کو اسلام آباد میں خوش آمدید کہنے میں مسرت محسوس کر رہے ہیں، پاک روس تعلقات دیرینہ ہیں، انہوں نے ایک طویل سفر طے کیا ہے، ہم نے آج گہری دوستانہ بات چیت کی، اقتصادی تعاون کے فروغ پر بات کی، تجارت, معیثت, ثقافت, توانائی, باہمی منسلکی سمیت متعدد شعبوں پر بات چیت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم توانائی کے شعبے میں تعاون کی نئی راہ تلاش کر رہے ہیں، رواں برس جولائی میں وزیراعظم کی روسی صدر سے مثبت و تعمیری بات چیت ہوئی، روسی فیڈریشن کے کونسل سپیکر آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے، آج کثیر الجہتی و عالمی فورمز پر تعاون کے فروغ پر بات چیت ہوئی، ان میں اقوام متحدہ و ایس ای او سمیت دیگر فورم شامل ہیں، روسی دوستوں کو اپنے افغانستان میں قیام امن کے مشترکہ ہدف کے حصول کی کوشیشوں سے آگاہ کیا، واضح کیا کہ آزادی اظہار رائے کو مذہبی بزرگ ہستیوں کی توہین کا باعث نہیں ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: دیکھنا ہے کہ آئینی عدالت عدلیہ کی آزادی کیخلاف ہے یا نہیں؟ فاروق ایچ نائیک
نائب وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ دونوں ممالک مل کر دو طرفہ تعلقات، تجارت اور مزید مضبوط کریں گے، ہم نے دوستانہ ماحول میں بات چیت کی، ہم نے تجارت، معیشت اور توانائی کے موضوع پر طویل مشاورت کی، روس اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تجارت ایک ملین ڈالر ہے، زراعت میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون
کی بہت گنجائش ہے، اگر ہمارا ہمسایہ روس سے تیل خرید سکتا ہے تو ہم کیوں نہیں خرید سکتے؟ توانائی کے حوالے سے دونوں ممالک میں تعلقات کے فروغ کر بہت سکوپ موجود ہے، تجارت, زراعت, تعلیم, باہمی منسلکی, توانائی, ریل کے حوالے سے بہت تعاون کا فروغ ممکن ہے
وزیرخارجہ و نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمیں مل کر دیکھنا ہے کہ کیسے ہم اپنے توانائی, تحفظ خوراک, ریل روٹ, نارتھ ساوتھ کوریڈور پر تعاون کو بڑھا سکتے ہیں، غزہ سمیت دیگر عالمی معاملات پر عالمی فورمز پر مل کر کام کر سکتے ہیں، برکس کا رکن بننے کے لیے ایک باقائدہ طریقہ کار ہے، پاکستان اس طریقہ کار پر عمل پیرا ہے، ہم ایک نئے ترقیاتی بینک کے حوالے سے بھی دلچسپی رکھتے ہیں، اسی طرح ہم آزادانہ تجارتی معاہدے سمیت دیگر عمل مکمل کر رہے ہیں۔
دوسری جانب روسی نائب وزیراعظم الیکسی اوورچک نے کہا کہ ہم نے اپنے تعلقات کو مزید آگے بڑھانے پر غور کیا، اب ہمارے تعلقات کو 75 برس سے زائد عرصہ ہو چکا ہے، تجارت, توانائی, تعلیم, باہمی منسلکی, بزنس ٹو بزنس تعلقات سمیت دیگر معاملات ہر بات چیت ہوئی، ایس سی او پر جلد ہی متعدد سربراہان مملکت ایس سی او کے لیے اسلام آباد میں موجود ہوں گے، روسی وزیر اعظم ایس سی او میں شرکت کے لیے اسلام آباد پہنچیں گے، کل مزید وسیع البنیاد منصوبوں پر مزید بات چیت ہو گی۔
روسی نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم نے پاکستان اور یوروایشین اکنامک یونین کے مابین تعاون پر بھی غور کیا، ان 5 ممالک اور پاکستان کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے کے ممکنات پر بھی تبادلہ خیال کیا، دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور اقتصادی تعاون پر بھی بات چیت کی گئی، ہم نے باہمی تعاون کے شعبوں کی نشاندہی کی، نارتھ ساؤ ٹرانسپورٹ کوریڈور کی تعمیر پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کس کے کہنے پر مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کیا؟ بیرسٹر گوہر نے راز فاش کر دیا
روسی نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہم ریل روڈ کنیکٹویٹی قائم کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، دونوں ممالک میں کارگو ٹرکوں کے ذریعہ ایران, آزربائیجان اور افغانستان کے ذریعہ تجارت اب ہو رہی ہے، پاکستان کی فرٹیلائزر فیسلٹی کو بڑھانے میں تعاون پر بھی کل بات چیت ہو گی، عوامی سطح کے رابطوں کے فروغ پر بھی تبادلہ خیال ہوا، روس پاکستان ٹریڈ فورم ماسکو میں پاکستانی و روسی کمپنیاں ماسکو میں شرکت کریں گی، ہم پاکستان میں روسی زبان سکھانے میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں، روسی زبان سکھانے, اس کے فروغ اور اس کے اساتذہ کے کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔
الیکسی اوورچک نے کہا کہ روس رواں برس جلد قازان میں برکس اجلاس کی میزبانی کرے گا، یہ بات چیت کا ایسا فورم ہے جہاں دنیا کے ممالک آزادانہ طور پر بات چیت کر سکتے ہیں، برکس ممالک اور قوموں میں برادرانہ تعلقات موجود ہیں، اسی وجہ سے دنیا بھر کے ممالک اس طرف متوجہ ہو رہے ہیں، برکس اور ایس سی او جڑواں تنظیمیں ہیں، پاکستان کی شمولیت کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا جائے گا۔