نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے مزید سخت شکنجہ تیار
وزیرخزانہ محمداورنگزیب نےقومی اسمبلی میں ٹیکس لاء ترمیمی بل 2024-25 پیش کردیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) ملک سے نان فائلر کی کیٹیگری کو مکمل ختم کرنے کی حکومت نے ٹھان لی،اقدامات بھی شروع کردئیے،کیا سب فائلرز بن جائیں گے؟
اب جیسا کہ نان فائلرزپر شکنجہ مزید سخت کرنے کیلئے وزیرخزانہ محمداورنگزیب نےقومی اسمبلی میں ٹیکس لاء ترمیمی بل 2024-25 پیش کردیا ہے،بل کی مجوزہ ترمیم کے مطابق نان فائلرز پر800 سی سی سے بڑی گاڑیاں خریدنے پر پابندی ہوگی، نان فائلرز مخصوص حد سے زیادہ جائیداد اور شیئرز نہیں خرید سکیں گے، اس کے علاوہ ٹیکس چور بینک اکاؤنٹ اوپن نہیں کرا سکیں گے اور مقرر کردہ حد سے زیادہ پیسے بھی اکاؤنٹ سے نہیں نکال سکیں گے۔
نان فائلرز ایک حد سے زیادہ بینکنگ ٹرانزیکشنز نہیں کرسکیں گے، ان کے سکیورٹیز اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری پر بھی پابندی ہوگی، نان فائلرز کو صرف موٹر سائیکل رکشہ اور ٹریکٹر خریدنے کی اجازت ہوگی، غیر رجسٹرڈ کاروباری افراد کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں گے۔مجوزہ ترمیم کے تحت غیر رجسٹرڈ کاروباری افراد کے بینک اکاؤنٹ منجمد کیے جائیں گے اور غیر رجسٹرڈ کاروباری افراد اپنی جائیداد ٹرانسفر بھی نہیں کر سکیں گے۔بل میں مجوزہ ترمیم میں واضح کیا گیا ہے کہ حکومت غیر رجسٹرڈ افراد کی جائیداد اور کاروبار بیچ ڈالنے کی مجاز ہوگی، ایف بی آر جن لوگوں کے نام کی فہرست جاری کرے گا ان کے اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں گے، پابندی کا اطلاق وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کے بعد ہوگا۔اب حکومت ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے حکومت سخت اقدامات کر رہی ہے ۔
ضرورپڑھیں:وفاقی بیوروکریسی میں ڈیپوٹیشن پر افسران کے تقرر و تبادلے
اب جو لوگ ٹیکس فائلر ہیں اُنہیں ریاست مختلف سہولت بھی فراہم کرتی ہے جیسا کہ جو فائلر ہیں وہ مختلف اشیا پر آمدنی سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے کے بعد اس کا ریفنڈ حاصل کر سکتے ہیں یا پھر ایڈجسٹ بھی کرسکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بعض چیزوں میں حکومت فائلر اور نان فائلر دونوں سے ایک ہی طرح کا ٹیکس کاٹتی ہے جیسے ٹیلی فون، موبائل اور انٹرنیٹ کے بل میں حکومت ود ہولڈنگ ٹیکس کاٹتی ہے۔ اب اگر ایک شخص کی سالانہ آمدنی چھ لاکھ روپے سے کم ہے تو ان کو گوشوارے تو جمع کرانے ہوں گے ۔ایسے میں ان پر کوئی انکم ٹیکس عائد نہیں ہوتا لیکن حکومت ان سے پھر بھی ود ہولڈنگ ٹیکس وصول کرتی ہے۔
اب یہی ود ہولڈنگ ٹیکس وہ شخص حکومت سے واپس وصول کر سکتا ہے لیکن اس کے لیے شرط یہ ہے کہ پہلے وہ فائلر ہو یعنی وہ سالانہ ٹیکس گوشوارے جمع کرائے۔اب بحیثیت قوم ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم ریاست کو ٹیکس ادا کریں۔تاکہ ریاست کو آمدنی کے حصول میں مشکل نہ رہے اور ٹیکس کی گئی یہ رقم عوام کی فلاح پر خرچ کی جاسکے ۔اور ٹیکس فائلر بن کر ریاست سے فوائد بھی حاصل کئے جاسکیں ۔