پہلے غزہ میں جنگ بندی پھر اسرائیل سے تعلقات کی بات: سعودی سفیر

Jan 19, 2024 | 17:37:PM

(ویب ڈیسک) سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ کسی بھی نوعیت کے تعلقات کی راہ میں غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کو رکاوٹ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی سے پہلے اسرائیل کے ساتھ کوئی تعلقات نہیں ہوسکتے۔

اس سے قبل ستمبر 2023ء میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ’فاکس نیوز‘ کو ایک انٹرویو میں کہا تھا ’ہم ہر روز ایک معاہدے کے قریب تر ہوتے جا رہے ہیں‘۔ اگرچہ انھوں نے اصرار کیا کہ فلسطین کا مسئلہ ریاض کیلئے بہت اہم ہے۔

اب تقریباً وہی بات امریکہ میں مملکت کی سفیر ریما بنت بندر نے جمعرات کو ڈیووس میں کہی ہے ’سعودی عرب غزہ میں جنگ بندی تک اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے تاریخی معاہدے کے بارے میں بات چیت نہیں کرسکتا‘۔

سعودی سفیر برائے امریکہ کا کہنا تھا ’میرے خیال میں سب سے اہم چیز یہ سمجھنا ہے کہ ہماری پالیسی میں اسرائیل کے ساتھ نارملائزیشن کو مرکزیت حاصل نہیں ہے بلکہ مرکزیت امن اور خوشحالی کو حاصل ہے‘۔

شہزادی ریما بنت بندر نے سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے ایک پینل کو بتایا۔ ’مملکت بالکل واضح ہے۔ جب زمین پر تشدد ہو رہا ہو اور ہم اگلے دن کے بارے میں بات نہیں کرسکتے‘۔

یہ بھی پڑھیے: پاک ایران کشیدگی ، دونوں ممالک میں تناؤ کے بعد مثبت پیغامات کا تبادلہ

سعودی عرب نے کبھی بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی 2020ء کے امریکی ثالثی والے ابراہیم معاہدے میں شامل ہوا جبکہ خلیجی ممالک بحرین اور متحدہ عرب امارات کے علاوہ مراکش نے اسرائیل کے ساتھ باضابطہ تعلقات قائم کر لیے ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے ہمیشہ سعودی عرب پر بھی یہی قدم اٹھانے پر زور دیا ہے لیکن یہ رفتار 7 اکتوبر کے بعد رک گئی۔ اسرائیل حماس کو تباہ کرنے کا عہد کرتے ہوئے مسلسل بمباری اور زمینی کارروائی کررہا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، اب تک کم از کم 24,620 فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں تقریباً 70 فیصد خواتین، بچے اور نوعمر شامل ہیں۔ سعودی عرب مسلسل جنگ بندی کا مطالبہ کررہا ہے۔

مزیدخبریں