(24نیوز) دارالحکومت کی پولیس نے 24 نومبر کو پی ٹی آئی کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے حکومت سے ہزاروں آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں سمیت بڑے پیمانے پر انسداد فسادات کا سامان طلب کیا ہے کیونکہ دارالحکومت کی انتظامیہ نے دفعہ 144 کے تحت 10 روز سیاسی یا مذہبی سرگرمیوں پر عائد پابندی کو مزید دو ماہ کے لیے بڑھا دیا ہے۔
واضح رہے کہ ایسی خبریں بھی میڈیا پر زیر گردش ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کا 24 نومبر کا احتجاج رکوانے کے لیے حکومت اور پی ٹی آئی میں رابطے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق دارالحکومت پولیس کے افسران نے بتایا کہ احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے 22,000 سکیورٹی اہلکار اور 1,200 کنٹینرز بھی طلب کیے گئے تھے۔
مزید برآں شہر میں تعیناتی کے دوران مقامی اور آنے والے سیکورٹی فورسز کے لیے تین وقت کے کھانے اور آمدورفت کا بندوبست کرنے کے لیے لاکھوں روپے درکار ہوں گے۔پولیس نے 2500 بندوقوں کے ساتھ 40,000 آنسو گیس کے طویل اور مختصر فاصلے کے گولوں، 50,000 ربڑ کی گولیوں کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں جاکر فساد کی اجازت نہیں دیں گے، عظمیٰ بخاری
انسداد فسادات یونٹ کو مزید افرادی قوت کے ساتھ مضبوط کرنے کے لیے 5000 اینٹی رائٹ کٹس بھی مانگی گئیں۔پنجاب اور سندھ پولیس کے ساتھ فرنٹیئر کانسٹیبلری اور رینجرز سے 22 ہزار اہلکاروں کی افرادی قوت مانگی گئی۔افسران نے مزید کہا کہ شہر میں امن و امان کو یقینی بنانے اور سرکاری و نجی املاک کے تحفظ کی تیاریاں کی جا رہی ہیں کیونکہ تحریک انصاف غیر معینہ مدت کے لیے احتجاج اور دھرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ چند حفاظتی منصوبے زیر بحث ہیں اور منظوری کے لیے متعلقہ حلقوں کے ساتھ شیئر کیے جا رہے ہیں۔ تھرڈ ایونیو، فیصل ایونیو، مارگلہ روڈ اور خیابانِ سہروردی پر مشتمل توسیعی ہائی سکیورٹی زون کو سیل کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے۔