(احتشام کیانی)الیکشن ٹربیونل اسلام آباد کی تبدیلی کیخلاف درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
الیکشن کمیشن کا دس جون کا الیکشن ٹربیونل تبدیل کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا گیا،اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی درخواستیں منظور کر لیں،تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹربیونل ٹرانسفر کی پرائیویٹ رسپانڈنٹس کی درخواستیں زیر التواء تصور ہونگی،الیکشن کمیشن درخواستوں پر قانون کے مطابق عدالتی آبزرویشن کی روشنی میں فیصلہ کرے،فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ٹربیونل تبدیلی کی درخواست پر جلد بازی میں کارروائی کی،متعصب ہونے کے معاملے پر بیان حلفی لئے بغیر کارروائی آگے بڑھائی، درخواست گزاروں کو کیس پیش کرنے کا مناسب موقع نہ دینا الیکشن کمیشن کی ناکامی ہے، کیس ٹرانسفر کا اختیار سپروائزری اور انتظامی نوعیت کا ہے،یہ اختیار تمام فریقین کو سن کر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ مناسب ہوگا الیکشن کمیشن ٹرانسفر کے فیصلے کو دوبارہ دیکھے اور فیصلہ کرے، کیونکہ ٹربیونل ٹرانسفر کیس میں فریقین کو سنا نہیں گیا اس لیے یہ فیصلہ قانون کی نظر میں برقرار نہیں رہ سکتا۔
الیکشن ٹربیونل تبدیلی کے الیکشن کمیشن کے اختیار کے خلاف درخواستیں مسترد کر دی گئیں،پی ٹی آئی امیدواروں کی ٹربیونل تبدیلی پر الیکشن کمیشن اختیار کے خلاف درخواستیں مسترد کردی گئی، عدالت نے کہاہے کہ الیکشن ایکٹ کی سیکشن 151 کے تحت الیکشن کمیشن کے پاس ٹریبونل تبدیلی کا اختیار ہے۔
پی ٹی آئی امیدواروں نے سیکشن 151 کے تحت الیکشن کمیشن کے اختیار کو بھی چیلنج کیا تھا،فیصلے میں کہا گیا ہے کہ طریقہ کار یہ ہونا چاہئے کہ ٹرانسفر درخواست پہلے متعلقہ جج کو دی جائے، کسی کیس کو سننے سے معذرت کرنا اسی جج پرمنحصر ہے،عدالتی آبزرویشنز یا التوا نہ دینا تعصب کی وجہ نہیں ہو سکتی، کوئی درخواست مسترد ہونے کو بھی تعصب کی بنیاد نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں:اروشی روٹیلا بھارتی کرکٹر ریشبھ پنت کیساتھ تعلقات پر کھل کر بول پڑیں