(24 نیوز ) پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مختلف عدالتوں میں دائر درخواستوں کو فکس نہ کرنا انصاف کی فراہمی سے روکنا ہے،ہمارے مطابق چیف جسٹس غیر آئینی اقدام کے مرتکب ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی نے ’ملک میں قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی ‘کے موضوع سے چیف جسٹس کو 4 صفحات پر مشتمل خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ قانون کی حکمرانی جس نیچلے درجے تک جا چکی ہے اس سے جنگل کے قانون کا تاثر جاتا ہے ، قابض لوگ پی ٹی آئی کو ہرطرح سے ظلم کا نشانہ بنا رہے ہیں،ہمارے ساتھ یہ جو بھی کریں گے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے،8 فروری کی طرز پر کل بھی انٹرنیٹ بند کیا جارہا ہے،ہماری خواتین کارکنان پر ظلم کیا جارہا ہے لاہور سے ضمانت ہوتی ہے تو سرگودھا پولیس گرفتار کر لیتی ہے،ہم سمجھتے تھے ضیاء الحق کے مارشل لاء سے برا وقت نہیں آسکتاموجودہ صورتحال نے مارشل لاء کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، پی ٹی آئی کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کارکنان کو ریاستی جبر سے آزاد کیا جائے۔
عمران خان کی ہدایت پر لکھے گئے خط میں 7پوائنٹ رکھے گئے ہیں، گزشتہ کچھ وقت سے جوڈیشری کے جو حالات ہیں خط میں اسکا ذکر کیا گیا ہے،توشہ خانہ کیس کے حوالے سے بھی خط میں ذکر کیا گیا ہے،خط میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا نیب کے پاس نواز شریف کے توشہ خانہ کیس کے حوالے سے ثبوت نہیں ہیں؟نواز شریف کیخلاف نیب کے اوپن اینڈ شٹ کیس تھے، ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ نیب پر ریٹائرڈ جنرل کو بٹھایا گیا جس سے اسکی مزید ساکھ تباہ ہوگئی ہے،بہاولنگر سانحہ سے ثابت ہوتا ہے جس کے پاس طاقت ہے اسی کے پاس قانون ہے،یہاں قانون طاقتور کے ہاتھ میں ہے،اگر چیف جسٹس اب نوٹس نہیں لیں گے تو حالات مزید خراب ہوں گے۔
چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں ہائی کورٹ کے 6ججز کیجانب سے لکھے گئے خط کا بھی ذکر کیا گیا ہے، چیف جسٹس سے ریکوسٹ کی گئی ہے کمشنر راولپنڈی کو عدالت میں پیش کروائیں،ہماری درخواستیں مختلف عدالتوں میں دائر ہیں مگر ان کو سماعت کیلئے مقرر نہیں کیا جارہا،درخواستوں کو فکس نہ کرنا انصاف کی فراہمی سے روکنا ہے،ہمارے مطابق چیف جسٹس غیر آئینی اقدام کے مرتکب ہوئے ہیں،سپیشل سیٹس ہماری بنتی ہیں مگر غیر قانونی اور غیر آئینی کام کیا جارہا ہے،صرف فسطائیت اور فرد واحد کی ذاتی تسکین کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں،خط کے آخری پیراگراف میں یاد کروایا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے ہاتھ میں آئین پکڑ کر کہا تھا کہ اسکو مانتا ہوں عمل کرتا ہوں،چیف جسٹس آف پاکستان نے خود آئین کی خلاف ورزیاں کی ہیں،ہم نے ذکر کیا ہے کہ چیف جسٹس قانون پر عملدرآمد کریں یا عہدہ چھوڑ دیں،چیف جسٹس آف پاکستان انصاف نہ کرکے چوروں اور ڈاکووں کے گروہ میں شامل ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان نے شہبازشریف حکومت کیخلاف طبل جنگ بجا دیا