نوجوانوں کا ماضی اور حال: بیداری کی ضرورت

ڈاکٹر ماجد خان

Aug 20, 2024 | 15:58:PM

تاریخ کے صفحات میں نوجوانوں کا کردار ہمیشہ روشن اور قابلِ فخر رہا ہے، وہ نوجوان جنہوں نے اپنی جوانی کو دینِ اسلام کی خدمت اور حق و باطل کے معرکوں میں گزارا، ان کی داستانیں آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں۔ حضرت علی علیہ السلام کی شجاعت کون بھول سکتا ہے؟ جنہوں نے غزوۂ خیبر کے ناقابلِ تسخیر قلعے کو فتح کر کے اسلام کا پرچم بلند کیا، حضرت خالد بن ولید، جو سیف اللہ کے لقب سے مشہور ہیں، ہر جنگ میں فتح یاب ہوئے اور اسلامی لشکر کو کامیابی کی راہوں پر گامزن کیا۔ حضرت حسین علیہ السلام نے کربلا کے میدان میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے ظلم کے خلاف علم بلند کیا اور اللہ کی راہ میں قربانی کا اعلیٰ درس دیا۔

حضرت سعد بن ابی وقاص بھی ان نوجوانوں میں شامل تھے جنہوں نے اسلام کے لیے اپنی تمام توانائیاں صرف کر دیں، غزوۂ بدر میں ان کی تیراندازی کی مہارت نے دشمن کو پسپا کر دیا اور بعد میں ان کی قیادت میں مسلمانوں نے ایران کی عظیم سلطنت کو شکست دے کر اسلام کو دور دراز علاقوں تک پہنچایا۔

یہ صرف چند واقعات ہیں، مگر اسلامی تاریخ کے اوراق بے شمار نوجوانوں کے عظیم کارناموں سے بھرے پڑے ہیں، جنہوں نے اپنی جوانی کو دین کی خدمت میں صرف کیا۔ ان کی زندگی کا مقصد اللہ کی رضا حاصل کرنا اور دین کی سربلندی تھا، اگر آج کے نوجوان ان عظیم ہستیوں کے کارناموں پر غور کریں تو ان کے دلوں میں بھی ویسا ہی جذبہ پیدا ہو سکتا ہے جو ان کے آباؤ اجداد میں تھا۔

مگر افسوس، آج کے نوجوان اپنی تاریخ سے بے خبر اور اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہو چکے ہیں، وہ سوشل میڈیا کے نشے اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں مبتلا ہو کر اپنی زندگیوں کو بے مقصد بنا رہے ہیں۔ ماضی کے نوجوان جنگوں میں اپنی جانیں قربان کرتے تھے اور اسلام کی سربلندی کے لیے جدوجہد کرتے تھے، جبکہ آج کے نوجوان سوشل میڈیا پر وقت ضائع کر رہے ہیں اور دنیاوی لذتوں میں گم ہو چکے ہیں۔

جب ہم ماضی کے نوجوانوں کا آج کے نوجوانوں سے موازنہ کرتے ہیں، تو دل میں گہرا دکھ پیدا ہوتا ہے، وہ وقت تھا جب نوجوانوں کے پاس جنگوں میں کھائے زخم، سنانے کے لیے عظیم کارنامے، اور بجانے کے لیے تلواروں کی آواز ہوتی تھی۔ آج کے نوجوانوں کے پاس دکھانے کے لیے صرف ٹک ٹاک کی ویڈیوز، سنانے کے لیے چھچھوراپن کی باتیں اور بجانے کے لیے بے مقصد موسیقی ہے۔

تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کسی قوم نے ترقی کی یا انقلاب برپا کیا، نوجوانوں کا کردار کلیدی تھا۔ مگر آج کے نوجوان ایسے نشوں میں مبتلا ہو چکے ہیں کہ انقلاب لانا تو دور کی بات، وہ اپنی زندگی کے فیصلے بھی خود نہیں کر سکتے۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی:خاتون ڈرائیور نے موٹر سائیکل سواروں کو روند دیا، ملزمہ کا جسمانی ریمانڈ منظور

پاکستان کی آزادی کی جدوجہد میں بھی نوجوانوں کا کردار بے مثال تھا۔ قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت اور علامہ اقبال کے خواب نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک نصب العین دیا۔ اس تحریک میں شامل نوجوانوں نے نہ صرف اپنے تعلیمی کیریئر اور زندگیوں کی قربانیاں دیں بلکہ آزادی کے حصول کے لیے اپنی جانیں تک نچھاور کیں۔ ان کی قربانیوں کا نتیجہ ہے کہ آج ہم ایک آزاد وطن میں سانس لے رہے ہیں۔

آج پاکستان کا یومِ آزادی ہے۔ میں اپنی روزمرہ کی ڈیوٹی کے بعد معمول کے مطابق گھر تقریباً پندرہ منٹ میں پہنچ جاتا ہوں، مگر آج ایک گھنٹہ لگ گیا۔ سڑکوں پر نوجوان لڑکے اور لڑکیاں آزادی کا جشن مناتے ہوئے باجا بجاتے نظر آئے۔ انہیں نہ آزادی کی قیمت کا علم ہے، نہ ہی اس کی قدر و منزلت کا۔ انہیں آزادی ایسے ہی مل گئی جیسے پکی پکائی کھیر، اس لیے ان کے دلوں میں اس کی کوئی قدر نہیں۔

یہ ایک المیہ ہے کہ ہماری قوم کے نوجوان خوابِ غفلت میں سوئے ہوئے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان نوجوانوں کو ان کی عظیم تاریخ کی یاد دلائیں اور ان میں اسلامی غیرت کو بیدار کریں۔ جس طرح ماضی کے نوجوانوں نے دین اور قوم کی خدمت کی، اسی طرح آج کے نوجوانوں کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا۔ اگر ہم آج بھی خوابِ غفلت سے جاگ جائیں تو قوم کی تقدیر بدل سکتی ہے۔

مزیدخبریں