بنگلادیش: کوٹہ سسٹم کیخلاف احتجاج میں ہلاکتوں کی تعداد 105 ہو گئی

Jul 20, 2024 | 00:21:AM

(24 نیوز) بنگلادیش میں سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کے مظاہروں میں ہلاکتوں کی کل تعداد 105 ہوگئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آج ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں کم و بیش 75 افراد ہلاک ہوئے اور صرف ڈھاکا شہر میں 52 افراد جان کی بازی ہار گئے، طلبہ کے احتجاج کے دوران رواں ہفتے کم از کم 105 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، احتجاج کرنے والے طلبہ نے آج  وسطی بنگلا دیش کے ضلع نرسنگدی کی سینٹرل جیل پر حملہ کرکے قیدیوں کو رہا کردیا اور جیل کو آگ لگادی۔

پولیس کے مطابق جیل سے رہا کروائے گئے قیدیوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے، دوسری جانب ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے ہلاک ہونے والوں میں آدھے سے زیادہ لوگ پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے ہیں۔ 

بنگلادیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دیے جانے کے خلاف گزشتہ کئی روز سے طلبہ کا احتجاج جاری ہے اورکوٹہ سسٹم مخالف طلبہ کی پولیس اور حکمران جماعت ’عوامی لیگ‘ کے طلبہ ونگ سے جھڑپیں ہورہی ہیں، بنگلا دیش میں سرکاری ملازمتوں کا 56 فیصد حصہ کوٹے میں چلا جاتا ہے جس میں سے 30 فیصد سرکاری نوکریاں 1971کی جنگ میں لڑنے والوں کے بچوں، 10 فیصد خواتین اور 10فیصد مخصوص اضلاع کے رہائشیوں کے لیے مختص ہے۔

طلبہ کا مطالبہ ہےکہ سرکاری نوکریاں میرٹ پر دی جائیں اور صرف 6 فیصد کوٹہ جو اقلیتوں اور معذور افراد کے لیےمختص ہے اسے برقرار رکھا جائے۔

دوسری جانب بنگلادیشی وزیر اعظم حسینہ واجد نے کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو ’رضاکار‘ قرار دیا، بنگلا دیش میں ’رضاکار‘ کی اصطلاح 1971 کی جنگ میں پاکستانی فوج کا ساتھ دینے والوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صدر بن گیا تو ۔۔۔ٹرمپ نے بڑا اعلان کردیا

 واضح رہے کہ بنگلا دیش میں سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم 2018 میں ختم کردیا گیا تھا جس کے بعد ملک میں اسی طرح کے مظاہرے شروع ہوگئے تھے، گزشتہ ماہ ہائیکورٹ نے سرکاری نوکریوں میں 1971 کی جنگ میں لڑنے والوں کے بچوں کے لیے 30 فیصد کوٹہ بحال کرنے کا فیصلہ دیا تھا جس کے بعد پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

مزیدخبریں