(24نیوز) بنگلا دیش میں کرفیو کے بعد بھی حالات قابو نہ آنےپر احتجاجی طلبا کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش میں سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف کئی روز سے جاری طلبہ کے احتجاج میں مزید شدت آگئی جس کے بعد حکومت نے ملک بھر میں کرفیو میں سختی کرتے ہوئے مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے دیا، قبل ازیں بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ نے ملک بھر میں کرفیو کے نفاذ اور فوج کی تعیناتی کا سرکلر جاری کیا تھا،حکمران عوامی لیگ پارٹی کے جنرل سیکرٹری اور رکن پارلیمنٹ عبیدالقادر نے کہا کہ سیکیورٹی افسران کو انتہائی صورت حال میں ہجوم پر گولی چلانے کی اجازت ہوگی، اے ایف پی کے مطابق پر تشدد احتجاج میں اب تک کم از کم 115 افراد ہلاک ہو چکے ہیں،بنگلہ دیشی حکام نے ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی کوئی سرکاری تعداد شیئر نہیں کی۔
حکام نے ملک بھر میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز پر پابندی لگاتے ہوئے کئی نیوز چینلز اور اخبارات کی ویب سائٹس بند کردی ہیں، مقامی میڈیا کے مطابق دارالحکومت کے شمال میں واقع ضلع نرسنگدی کی ایک جیل پر مظاہرین نے دھاوا بولنے کے بعد آگ لگادی، جیل سے تقریباً 800 قیدی فرار ہو گئے۔
واضح رہے کہ بنگلادیش میں پاکستان کیخلاف 1971 کی جنگ میں لڑنے والے علیحدگی پسندوں کے لیے سرکاری ملازمتوں کا 30 فیصد کوٹہ رکھا گیا ہے،مظاہرین کا کہنا ہے کہ کوٹہ سسٹم سے عوامی لیگ کے کارکنوں کو فائدہ پہنچتا ہے جنہوں نے 1971 میں پاکستان کیخلاف بھارت کی مدد سے کی گئی بغاوت میں حصہ لیا تھا، کوٹہ سسٹم کو میرٹ پر مبنی نظام سے تبدیل کیا جانا چاہئے،اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے ان مظاہروں کی حمایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نسل کشی کی ذمہ داری اور حریت کانفرنس کا کردار