نئے انتخابات کیلئے پی ٹی آئی خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کو تیار ہے: مولانا فضل الرحمان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(عثمان خان) امیر جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ نئے صاف شفاف انتخابات کے لئے پی ٹی آئی خیبرپختونخواہ اسمبلی تحلیل کرنے کو تیار ہےاور باقی اسمبلیوں سے استعفوں کےلئے بھی آمادہ ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) سے مذاکرات کےلئے کمیٹی بنا دی، جے یو آئی کی کمیٹی کامران مرتضی کی سربراہی میں بنائی گئی، کمیٹی میں مولانا لطف الرحمن،فضل غفور،اسلم غوری،مولانا امجد شامل ہیں، کمیٹی پی ٹی آئی سے مذاکرات کرے گی، کمیٹی پی ٹی آئی کے ساتھ باہمی مشاورت سے حکمت عملی طے کرے گی، دیگر سیاسی جماعتوں سے اختلاف رائے ہے، پی ٹی آئی سے بھی تلخیاں تھیں۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے جارہے ہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت سیاست دانوں پر مقدمات نہیں بننے چاہیں، ہم نے الیکشن سے پہلے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کیساتھ مقابلہ میدان میں ہے، فوج الیکشن سے لاتعلق ہوجائے سب ٹھیک ہوجائے گا، پارلیمانی اور بلدیاتی انتخابات ایک ساتھ ہونے چاہیں، نگران سیٹ اپ کا تصور ختم کیا جائے۔
امیر جے یو آئی نے کہا کہ نئے صاف شفاف الیکشنز کےلئے پی ٹی آئی اسمبلیوں سے استعفے کےلئے آمادہ ہے، ملک میں نئے انتخابات کےلئے پی ٹی آئی خیبرپختونخواہ اسمبلی تحلیل کرنے کو تیار ہے، خیبرپختونخواہ میں بھی حقیقی مینڈیٹ نہیں ہے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی بے بس ہیں، خیرخواہی میں کہا تھا کہ ن لیگ پیپلز پارٹی حکومت نہ لے، پیپلزپارٹی ن لیگ کو حکومت کی ذمہ داری راس نہیں آرہی، مارشل لاء اور ایمرجنسی سے اب کام نہیں چلے گا، حالات اور اختیارات اب ان کے ہاتھ سے نکل چکےہیں۔
صحافی نے سوالات کیے کہ کیا نئے انتخابات مسائل کا حل ہیں؟ آپ سمجھتے ہیں صورتحال نارمل اور استحکام آئے گا؟ پی ٹی آئی سے متعلق حکومتی پالیسیاں کیا غیر جمہوری نہیں؟ جس پر مولانا فضل الرحمان نے جواب دیا کہ غیر جانبدار اور شفاف انتخابات کے سوا ملک میں امن آئے گا نہ معاشی استحکام، جو سیاسی سہولت یا مراعات بطور سیاست دان مجھے حاصل ہوں وہ سب کو یکساں ہونی چاہیے، بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت سیاست دانوں پر مقدمات نہیں بننے چاہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے مزید کہا کہ ملک میں معاشی اور سیاسی عدم استحکام ہے جس سے امن و امان خراب ہے، قوم 2001 سے امن کی تلاش میں ہے، اسٹبلشمنٹ سمجھتی ہے سیاسی عدم استحکام سے ان کو مواقع ملتے ہیں، اب عوام 2024 میں پوچھتی ہے کس بات کا آپریشن کررہے ہیں، مدارس دینی علوم اور تہذیب کے محافظ ہیں، مغرب کو مذہبی ماحول اور قوتیں قابل قبول نہیں، ریاستی ادارے ذمہ دار ریاست کا کردار ادا نہیں کررہے، ریاستی ادارے کس کا کردار ادا کررہے ہیں سمجھ نہیں آرہی۔
سربراہ جے یو آئی نے پارٹی وابستگی سے بالا عوامی امن جلسوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 5 اگست کو بھارت کی جانب سے کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی کے خلاف ملک گیر یوم سیاہ منایا جائے گا،10 اگست کو مردان میں کسان کنونشن منعقد ہوگا، 11 اگست کو پشاور میں تاجر کنونشن جبکہ 18 اگست کو لکی مروت میں امن کنونشن ہوگا، تمام عوامی اجتماعات میں خود شریک ہوں گا، یہ اجتماعات پارٹی وابستگی سے بالا عوامی ترجمان ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور کے ہتک عزت کے نوٹس پر گورنر خیبرپختونخوا کا ردِ عمل بھی سامنے آگیا
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے عوام 2001ء سے 2024ء تک امن کو ترس رہے ہیں، بنیادی ضرورت امن ہے، معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام لازمی ہے، اس کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، ملک اب مزید کسی ایڈونچر یا مارشل لاء کا متحمل نہیں ہوسکے گا، کوئی قیاس بھی نہ کرے۔