جو الزام لگائے اس کو ثابت بھی کرنا ہو گا: عظمیٰ بخاری

Jul 20, 2024 | 22:52:PM
جو الزام لگائے اس کو ثابت بھی کرنا ہو گا: عظمیٰ بخاری
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(زاہد اقبال رانا)  وزیر اطلاعات پنجاب سے عظمی بخاری کا کہنا ہے کہ جو صحافت کی شکل میں سیاست کر رہے ہیں انکا ایجنڈا کوئی اور ہے، جو الزام لگائے اس کو الزام بھی ثابت کرنا ہو گا۔

صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے گوجرانوالہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی ہوئی ہے میں گوجرانوالہ آئی ہوں، کل کے واقع کا مجھے ٹی وی سے علم ہوا تھا، واقعہ کے علم کے بعد میں نے آئی جی پنجاب سے فوری طور پر رابطہ کیا، چیف منسٹر پنجاب نے بھی واقع پر ناراضی کا اظہار کیا تھا، کل کے نا خوشگوار واقعہ پر میں آپ سے شرمندگی کا اظہار کرتی ہوں، ملک کے حالات بہت خراب اور کشیدہ ہیں، میں صحافی برادری کے حقوق کی آواز ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بہت تیزی سے ڈیجیٹلائزیشن کی طرف جا رہی ہے، ہم اشتہار کسی ایک میڈیا کو نہیں دیتے بلکہ ادارے کو دیتے ہیں، اشتہارات کی پالیسی وفاق سے بن کر آتی ہے، ہماری کمپئین کے 3 حصے ہوتے ہیں، ایک پرنٹ، دوسرا الیکٹرانک اور تیسرا ڈیجیٹل میڈیا ہے، پنجاب میں پری کوالیفیکیشن کا عمل شفاف طریقے سے جاری ہے، صحافیوں کے ساتھ ملکر بیٹھ کر پالیسی بنائے گئے۔

وزیر اطلاعات پنجاب نے خوشخبری سنائی کہ صحافیوں کے لیے سپورٹس فنڈ بھی شروع کرنے جا رہے ہیں، صحافیوں کے لیے میڈیکل فنڈ 1 لاکھ سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے کرنے کا حکم دیا ہے، پریس کلبز کے لیے بھی گرانٹ بڑھانے کا محکمہ کو کہہ دیا ہے، جس طرح یہ ملک چل رہا ہے ایسے ملک نہیں چلتے، پوری دنیا میں اظہار رائے کا ایک طریقہ کار موجود ہے، ہم پیکا کے خلاف پہلے بھی تھے اور اب بھی ہیں، ہمارے سے ذیادہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی ایسا اظہار رائے نہیں ہے،جیسا یہاں مانگا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کو تیار، مولانا فضل الرحمان نے بڑا دعویٰ کر دیا

عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ جو صحافت کی شکل میں سیاست کر رہے ہیں انکا ایجنڈا کوئی اور ہے، جو الزام لگائے اس کو الزام بھی ثابت کرنا ہو گا، قانون کورٹ میں چیلنج ہو چکا ہے، ہم نے اپنی عقل اور سوچ کے مطابق ڈیفرمیشن بل بنایا ہے، ڈیفرمیشن بل پر کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گئی ہم دونوں کو قبول کرنا ہو گا، کل بھی کسی ملک میں وزیر اعظم کے قد پر بات کرنے پر صحافی کو جرمانہ ہوا، بل پر اب کورٹ کے فیصلہ کا انتظار کرتے ہیں۔