مریم نواز ایک سرکاری گاڑی بیچیں تو معجزہ ہوجائے گا 

 عامر رضا خان 

Nov 20, 2024 | 12:40:PM

Amir Raza Khan

پنجاب کے سرکاری سکولز کی ابتر حالت کا رونا تو دہائیوں سے جاری ہے لیکن گزشتہ چند برسوں میں سرکاری سکولز کی ابتر حالت یہاں پرھانے والے بچوں کے والدین کو خون کے آنسو  رلا رہی ہے ، آج صبح میرے ایک دوست صحافی فہیم نے ایک ویڈیو بجھوائی جس میں دو خواتین سکول ٹیچر سے فیس نہ دینے پر بچوں کو نکالنے کی دھمکی پر جھگڑا کر رہی تھیں ان خواتین کا موقف تھا کہ کھانے کو آٹا نہیں ، بجلی کے بل دینے کو پیسے نہیں دوائی بھی خرید نہیں پاتے اور ہمیں ڈرایا جاتا ہے کہ بچے سکول سے نکال دیں گے اگر ایسا ہے تو نکال دیں ،یہ زنانہ جھگڑا کافی طویل اور شدت بھرا ہے لیکن اس میں ایک خاتون کا یہ کہنا کہ "اس سے تو عمران خان کا دور ہی اچھا تھا " نے مجھے چونکا دیا اس میسیج کو دیکھ رہا تھا کہ ایک اور دوست  داکٹر شعیب نے گروپ میں نشاندہی کی کہ سرکاری سکول کی فیس تو بیس روپے ہے لیکن چند برس میں کاپیوں اور پنسل شاپنرز، جیسے آلات علم کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے غریب بچہ اب پڑھا نہیں سکتا کام پر بجھوا سکتا ہے ۔
مریم نواز ایک ماں ہیں خاتون اور صاحب اولاد بلکہ اولاد کی بھی اولاد کی سرپرست ہیں اور اسی  ناطے ہم سب پنجابی ان سے ممتا جیسے دل اور کام کی توقع کرتے ہیں،ماضی میں جو ہوا سو ہوا لیکن اگر بغور جائزہ لیا جائے تو شائد بچوں کی تعلیم مفت کرنے پر اتنا بھی خرچ نہ آئے جتنا سرکاری ہیلی کاپٹر کی مرمت پر خرچ آتا ہے اگر اعداد و شمار کی بات کی جائے تو  پنجاب میں اسوقت سرکاری سکولز کی تعداد کم و بیش 42000 ہزار ہے جن میں ایک کروڑ دس لاکھ کے قریب بچے جو سکول جاتے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق 35 لاکھ بچے سکول نہیں کام پر جاتے ہیں ،پنجاب میں ایک بڑا چیلنج یہ بھی ہے کہ  لاکھوں بچے سکول سے باہر ہیں  یہ بچے غربت، تعلیمی سہولیات کی کمی، اور دیگر سماجی مسائل کی وجہ سے تعلیم حاصل کرنے سے محروم رہتے ہیں، اگر حکومت پنجاب سرکاری سکولوں کی فیس معاف کردے تو کتنا خرچ آئے گا تمام بچوں کو شامل کرلیں سکول جانے والے اور نہ جانے والے تو یہ تعداد 1 کروڑ 45 لاکھ بنتی ہے ان کی 20 روپے فیس لگائیں تو یہ رقم 29 کروڑ روپے بنتی ہے اور آپ کے علم میں ہے کہ وزیر اعلیٰ کے سرکاری جہاز کی مرمت پر کتنا خرچ آیا اور گاڑی کے صرف ٹائر کتنے میں بدلے گئے یعنی اگر صرف  وزیر اعلیٰ کے فلیٹ سے ایک گاڑی کم کریں تو پنجاب کے تمام بچوں کی ایک ماہ فیس معاف ہوسکتی ہے اب باقی اللوں تللوں کا حساب لگائیں تو ان بچوں کی ساری عمر کی فیس معاف ہوجائے لیکن ایسا کون کرئے گا جو کرئے گا تو اس سے تعلیم کے اخراجات کم ہونے سے توقع کی جا سکتی ہے کہ لاکھوں بچے سکول میں داخلہ لے سکیں گے، خاص طور پر وہ بچے جو صرف مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے سکول جانے سے قاصر ہیں ہمارا اپنا اندازہ ہے کہ صرف فیس معاف کر دینے سے  20 سے 30 لاکھ بچے مزید سکولوں میں شامل ہو سکتے ہیں، اور یہ سب غریب والدین کے بچے ہوں گے جنہیں زیور تعلیم سے آراستہ کیا جائے گا ۔

ضرورپڑھیں:پی ٹی آئی کا 24 نومبر احتجاج, پولیس کےمختلف علاقوں میں چھاپے
اب یہاں ایک اور چیلنج درپیش ہوگا وہ یہ کہ بچوں کی تعداد فیس معافی سے بڑھی تو وسائل جو پہلے ہی نہ ہونے کے مترادف ہیں مزید کم ہوجائیں گے لیکن جہاں مسئلہ ہے وہیں حل بھی ہوتا ہے حکومت سکولز کو نجی شعبوں کو دیکر جان چھرانا چاہتی ہے اس کے بجائے اگر مخیر حضرات اور این جی اوز اور غیرملکی اداروں کو سکول چلانے کے لیے دئیے جائیں تو مزید بہتری بھی آئے گی اور اس طبقاتی خیلج میں بھی کمی آئے گی جو ہمارے ملک میں نجی اور سرکاری سکولز کے بچوں کے مابین روز بروز گہری ہوتی چلی جارہی ہے صورتحال یہ ہے کہ اس وقت بھی 3 ہزار کے قریب سکول ایسے ہیں جہاں صرف ایک استاد ہے اس اقدام سے نئی نوکریاں آئیں گی روزگار کا حجم بڑھے گا اور یوں غریب کا بچہ بھی معاشرے میں سر اٹھا کر اپنے سکول کا نام بتائے گا اس حوالے سے دانش سکول کی مثال ہمارے سامنے ہے کہ وہاں سے بچے ٹاپ پوزیشن لے رہے ہیں یہ کسی امیر کے نہیں غریبوں کے ہی بچے ہیں جو مریم نواز سے کہہ رہے ہیں کہ  ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی اب یہ مریم نواز پر ہے کہ اُن کی ترجیحات کیا ہیں افسر شاہی کو نئی گاڑیاں دینا یا بچوں کو بہتر مستقبل دینا ،بچوں کے عالمی دن پر بنا بنایا پیغام دینے سے بہتر ہے کہ پنجاب حکومت اپنے اخراجات کو کم کرئے اور بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرئے ویسے ڈاکٹر شعیب جو خود بھی دودھ کے شوقین ہیں بارہا مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ بچوں کے دودھ پلانے والی سکیم کا کیا بنا ؟ یہ جاری ہے یا بند ہوگئی ؟

نوٹ:بلاگر کے ذاتی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر 

مزیدخبریں