(24 نیوز)حکومت گرم پانیوں میں نظر آرہی ہے۔گو کہ ابھی اِس کو بنے تقریباً ساڑھے تین مہینے ہوئے ہیں لیکن حکومتی اتحاد ابھی سے ڈگمگانا شروع ہوگیا ہے ۔لیکن سوال یہ ہے کہ ایسا کیا ہوا کہ اِتنے کم عرصے میں ہی حکومت کا اتحاد مشکل کا شکار ہونے لگا ہے ۔وزیراعظم شہباز شریف اتحادیوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے خود بہت متحرک نظر آئے پہلے مولانا فضل الرحمان کو منانے کی کوشش اور اب بلاول بھٹو کے بجٹ پر تحفظات دور کرنے کیلئے وہ آج کوشاں نظر آئے ۔دونوں کے درمیان اہم بیٹھک ہوئی ۔اب پیپلزپارٹی تو یہ شکوہ کر رہی ہے کہ بجٹ پر حکومت نے اُنہیں اعتماد میں نہیں لیا ۔جس پر حنیف عباسی پیپلزپارٹی کے اِس مؤقف کی نفی کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ پیپلزپارٹی ہتک عزت قانون اور بجٹ کے حوالے سے ہمارے ساتھ ملی ہوئی تھی۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اپنی اتحادی جماعت مسلم لیگ ن سے یہ شکوہ کرتی نظر آئی کہ اہم معاملات میں اُس سے کوئی مشاورت نہیں ہوئی اب ایک طرف سیاسی حلقوں میں یہ چہ مہ گوئیاں ہورہی ہیں کہ پیپلزپارٹی ن لیگ کو دباؤ میں لانا چاہتی ہے ۔تاکہ وہ یہ تاثر دے سکے کہ پیپلزپارٹی کے بغیر وفاق میں حکومت نہیں چل سکتی ۔ن لیگ کو بھی اِس بات کا ادراک ہے کہ پیپلزپارٹی حکومت کی اہم اتحادی جماعت ہے ۔یہی وجہ ہے کہ لیگی رہنما رانا ثنا اللہ اِس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ بجٹ میں پیپلزپارٹی کے ساتھ مشاورت میں کمی رہ گئی تھی ۔جس کو ہم اب دور کریں گے اور پیپلزپارٹی سے بجٹ پر مشاورت کریں گے۔
اب دلچسپ بات یہ ہے کہ ن لیگ بھی یہ بات اچھے سے جانتی ہے کہ قومی اسمبلی میں بحث کے بعد بجٹ قومی اسمبلی سے 30 جون کو منظور ہونا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ن لیگ پیپلزپارٹی کے ساتھ اِس معاملے پر لچک کا مظاہرہ کرتی نظر آرہی ہے ۔لیکن پیپلزپارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی ایک طرح سے ن لیگ کو خبردار کرچکی ہیں کہ اگر پیپلزپارٹی نے ووٹ نہیں دیا تو بجٹ پاس نہیں ہوگا۔ جس کا مطلب یہ ہوگا کہ حکومت ختم ہوجائے گی۔
ضرورپڑھیں:’عوام پاکستان پارٹی‘کے نام سے نئی سیاسی جماعت وجود میں آگئی
اب عام تاثر یہ جارہا ہے کہ پیپلزپارٹی پنجاب میں ن لیگ کی حکومت سے اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کر رہی ہے ۔پنجاب میں کسی حد تک وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے مہنگائی میں کمی کیلئے اقدامات کئے آٹا ،روٹی،اور بنیادی ضرورت کی اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے ۔عید قرباں پر صاف ستھرائی کے مناسب انتظامات کئے گئے ہیں جنہیں سراہا جا رہا ہے ۔اور پیپلزپارٹی کو پنجاب میں ن لیگ کی بہتر کارکردگی کو لے کر کچھ خطرہ محسوس ہورہا ہےاور یہی وجہ ہے کہ پیپلزپارٹی پنجاب میں اسپیس دینے کی بات کرتی ہے۔اور یوسف رضا گیلانی بھی فرماتے ہیں کہ بلاول بھٹو نے ن لیگ سے یہی مطالبہ کیا ہے کہ ہمارے ساتھ جو حکومت بننے کے وقت معاہدہ طے ہوا تھا اُس معاہدے میں پیپلزپارٹی کو پنجاب میں اسپیس دینا بھی شامل تھا ۔
اب پیپلزپارٹی کے مطالبات سامنے ہیں ۔پیپلزپارٹی کو پنجاب میں اسپیس چاہئے اور بجٹ پر وہ اپنے تحفظات کو بھی دور کرنا چاہتی ہے۔ پنجاب کے بجٹ پر تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسف زئی بھی سوال اُٹھا رہے ہیں کہ مریم نواز آئے دن منصوبوں کا افتتاح کر رہی ہیں اِن منصوبوں کیلئے پیسے کہاں سے آرہے ہیں۔مزید دیکھئے اس ویڈیو میں