غزہ، بیروت میں نسل کشی، ایران پر جوابی حملے کی بازگشت

تحریر: حسنین اولکھ 

Oct 21, 2024 | 19:37:PM

کرہ ارض پر ناپاک وجود کی حامل اسرائیلی ریاست کی غزہ اور بیروت میں وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں نسل کشی جاری ہے، روزانہ بیسیوں مسلمانوں کی شہادت کی خبریں سامنے آتی ہیں۔ اسرائیل نے جیسے مشرق وسطی میں مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹادینے کی قسم کھائی ہے اور وہ روزانہ ایک نئے مشن کے تحت مسلم ممالک کو نشانہ بناتے ہوئے آگے بڑھتا چلا جارہا ہے۔ سرائیل کے غزہ اور لبنان میں زمینی و فضائی حملوں کے نتیجے میں شہادتوں کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے، جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں جو پناہ کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور لیکن بدقسمتی سے وہ وہاں بھی محفوظ نہیں۔

غزہ پٹی میں حالیہ اسرائیلی فضائی حملے اور بمباری سے حماس کے نئے سربراہ یحییٰ سنوار بھی شہادت کے بلند مرتبے پر فائز ہوکر اسماعیل ہنیہ، صالح العاروری، مروان عیسی، محمد دائف، قاسم سلیمانی، ابراہیم رئیسی، عباس نیلفروشن اور حسن نصراللہ سے جاملے ہیں۔ تو دوسری جانب امریکی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایران پر جوابی حملے کیلئے مخصوص اہداف کی منظوری دیدی ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی میں جبالیا کیمپ کے پناہ گزین سکول پر فضائی حملے میں حماس اور اسلامی جہاد کے اجلاس کو نشانہ بنایا، خواتین اور بچوں سمیت 28 فلسطینی شہید اور 160 زخمی ہوئے ہیں۔ سرائیلی دعوں کے مطابق بمباری کے نتیجے میں یحییٰ سنوار بھی شہید ہوگئے ہیں، اسرائیلی فوج کیمطابق بمباری میں شہید مشتبہ نعش کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا جو مثبت آیا۔ حماس کے شہید رہنما اسماعیل ہنیہ کے صاحبزادے نے یحییٰ سنوار کی شہادت کی تصدیق کی ہے جبکہ حماس نے جبالیا کیمپ کو کسی جنگی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی تردید کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قاضی بچ گیا ،مولانا پی ٹی آئی سے ہاتھ کرگئے

دوسری جانب غزہ پٹی میں غذائی قلت کا بحران پیدا ہوگیا ہے اقوام متحدہ کی قائم مقام سربراہ جوائس مسویا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یواین امدادی اداروں کو بھی رسائی نہیں دی جارہی، جس پر امریکی سفیر نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی فاقہ کشی پالیسی خوفناک اور ناقابل قبول ہے۔ سربراہ ایمرجنسی سروسز فارس افانہ نے انکشاف کیا ہے کہ شمالی غزہ کے جبالیا کیمپ میں اسرائیلی بمباری کے باعث ہر طرف لاشوں کے انبار لگے ہیں جنہیں آوارہ کتے کھارہے ہیں۔غزہ کی یہ خوفناک صورتحال انسانی حقوق کی نام نہاد تنظیموں، عرب، اسلامی ممالک کی خاموشی اور بےحسی قابل مذمت ہے۔

فلسطین غزہ کی جنگ نے لبنان، یمن اور شام کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جس کے اثرات ایران میں بھی دیکھے جاسکتے ہیں جو کبھی بھی ایران کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ اسرائیلی فورسز نے شام کے شہر لاذقیہ، امریکی فوج نے یمن میں حوثیوں کے اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنایا جبکہ جوابی کارروائیوں میں حزب اللہ نے اسرائیلی فوج کے 4 ٹینکوں کو میزائل سے نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں زمینی لڑائی کے دوران اپنے 5 فوجی کھوئے اور 19 زخمی ہوئے، جرمن بحری جنگی جہاز نے لبنانی ساحل کے قریب ایک ڈرون مار گرایا۔

مشرق وسطی میں اسرائیل بے رحم قاتل کی طرح ہر طرف موت بانٹ رہا ہے، تو دوسری جانب ایران پر جوابی حملے کیلئے اسرائیلی بیان کسی بڑی حادثے کے پیش خیمہ ثابت ہورہا ہے۔ اسرائیل پر جنگی جنون سوار ہے وہ ایران کے وجود اور فلسطین، یمن، لبنان، عراق اور شام میں اس کے اثرورسوخ کو اپنے لیے بڑا خطرہ سمجھتا ہے اور ایران کو براہ راست جنگ کیلئے اکسا رہا ہے۔ایرانی جوہری اور عسکری تنصیبات کی تباہی بھی اسرائیلی اہداف ہیں تو دوسری جانب ایران اسرائیل کے ساتھ تصادم سے گریزاں ہے لیکن ایرانی ساکھ اور بھرم اسرائیل کے خلاف منہ توڑ جواب دینے ہیں مضمر ہے۔

یحیی سنوار کی شہادت پر اسرائیل خوشی کے شادیانے بجا رہا ہے اور اسے بڑی کامیابی قرار دیا گیا ہے نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جنگ ابھی جاری ہے،  تو امریکہ کے اسے مشرق وسطیٰ میں جاری جنگ کو ختم کرنے کا موقع قرار دیا ہے بائیڈن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کا حماس کے بغیر مستقبل طے کرنے کا وقت آگیا ہے۔ حزب اللہ نے اسرائیلی غاصب صیہونی ریاست کے وجود کو صفحہ ہستی سے مٹانے کیلئے حملے جاری رکھنے اعلان کیا ہے، حماس نے یحییٰ سنوار کی شہادت پر بیان میں کہا ہے کہ ان کی شہادت سے تحریک کے عزم میں مزید اضافہ ہوا ہے وہ بہادری سے لڑتے ہوئے وطن کیلئے شہید ہوئے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی سیاست تباہ دے ، آئینی ترمیم تو وڑ گئی

یحییٰ سنوار کی شہادت پر ایران نے مزاحمت کو مزید بڑھانے کا عندیہ دیا ہے، ایران پر اسرائیلی جوابی کاروائی کے بیان پر پاسداران انقلاب نے نیتن یاہو کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران پر جوابی حملہ کے اسرائیل کو خطرناک نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ مشرقِ وسطیٰ میں لگی جنگ اور اسرائیل ایران کشمکش کم ہوتی نظر نہیں آرہی، اس کشمکش اور جنگ کے اثرات پورے خطے پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔

مزیدخبریں