پی ٹی آئی منحرف رکن قومی اسمبلی مبارک زیب ن لیگ میں شامل ؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(طفیل احمد ) پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کے منحرف رکن قومی اسمبلی مبارک زیب خان کے حوالے سے سوشل میڈیا پر خبریں زیر گردش ہیں کہ انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن )میں شمولیت اختیار کر لی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق عام انتخابات سے کچھ دن قبل نامعلوم افراد نے پی ٹی آئی کے سرگرم رہنما ریحان زیب کو فائرنگ کرکے شہید کیا،ریحان زیب خان جو عمران خان کے قریب سمجھے جاتے تھے لیکن پی ٹی آئی کی جانب سے انہیں الیکشن لڑنے کیلئے کوئی ٹکٹ نہیں دیا گیا تھا تاہم وہ اس میدان میں آزاد امیدوار کے طور پر اترے تھے اور پی ٹی اٗٓئی حمایت یافتہ اور سابق رکن قومی اسمبلی گل ظفر خان کے خلاف الیکشن میں حصہ لیا تھا،ان کے قتل کے بعد باجوڑ میں دونوں حلقوں کے الیکشن ملتوی ہوئےاور پھر ضمنی الیکشن آگئے۔
ریحان زیب خان کے قتل کے بعد باجوڑ کے لوگوں میں پی ٹی آئی کے اس پالیسی کے خلاف بغاوت کا ایک لہر شروع ہوگیا تھا اور انہوں نے ریحان زیب خان کے بھائی مبارک زیب کو باجوڑ کے دونوں حلقوں(صوبائی پی کے 22 اور قومی اسمبلی این اے 8 )سے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن کیلئے میدان میں اتارا،مبارک زیب کو صوبائی اور قومی اسمبلی کے دونوں سیٹوں پر تاریخی فتح حاصل ہوئی اور اپنے بھائی پی ٹی آئی کے سرگرم کارکن ریحان زیب خان کی وجہ سے دونوں اسمبلیوں کے ممبر بنے جس کو عام انتخابات سے کچھ دن پہلے ہی ریحان زیب خان کو نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر باجوڑ ہی میں اپنے الیکشن کمپین کے دوران شہید کیا تھا۔
اس ضمنی الیکشن میں باجوڑ کے لوگوں نے پارٹی پالیسی کے برخلاف پارٹی کے نامزدکردہ گل ظفر خان کے بجائے ریحان زیب کو سپورٹ کرنا چاہا اور اس سلسلے میں مرحوم ریحان زیب کے بھائی کو الیکشن کے میدان میں اتارا گیا، مبارک زیب خان نے ہمدردی اور پارٹی کی جانب سے کیے جانے والا غیرمساوی سلوک کا سارا قہر ووٹ دینے کے دن نکالا جب باجوڑ میں ضمنی انتخابات کے روز دونوں حلقوں ( صوبائی اور قومی اسمبلی ) میں مبارک زیب کو سپورٹ کیا اور اس کو کامیاب بھی کرایا، بعد ازاں انہوں نے صوبائی اسمبلی کے بجائے قومی اسمبلی کو ترجیح دی اور قومی اسمبلی میں حلف بھی اٹھایا۔
لیکن آئینی ترمیم سے پہلے ان کے حوالے سے یہ خبریں آناشروع ہوگئی تھیں کہ وہ وفاداری بدلنے لگے ہیں اور آئینی ترمیم میں پی ٹی آئی کے بجائے حکومت کی حمایت کرنے جا رہے ہیں جس کے بعد انہوں نے اس کی تردید کی اور ساتھ ہی ساتھ کچھ شرائط بھی رکھیں کہ پی ٹی آئی مجھے یہ تمام شرائط کا وعدہ کرے جس میں پارٹی کی ضلعی صدارت ، ترقیاتی فنڈ اور گل ظفر خان کو وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ بھی شامل تھا.
ان تمام شرائط پر گل ظفر خان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مجھے تو یہ منظور ہے،اس کے بعد مبارک زیب کچھ وقت کیلئے نہ صرف خاموش ہوئے بلکہ پی ٹی آئی کے ہونے جلسوں اور احتجاج میں بھرپور شرکت بھی کرتے رہے لیکن آئینی ترمیم سے 4 دن قبل ان سے پی ٹی آئی کا رابطہ منقظع ہوگیا اور پھر آئینی ترمیم کے بل قومی اسمبلی میں ہونے کی رات مبارک زیب حکومتی بنچوں پر منحرف ارکان کے طور پر ںطر آئے جس سے پی ٹی آئی کے حلقوں سمیت خیبر پختونخوا اور خصوصی طور پر باجوڑ میں ہل چل مچ گئی۔
آئینی ترمیم میں حکومت کی حمایت کرنے کے بعد اب سوشل میڈیا پر یہ خبریں زیر گردش ہیں کہ مبارک زیب نے پی ٹی آئی سے اپنے راہیں جدا کرلیں اور پاکستان مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی،اس حوالے سے مبارک زیب نے کوئی آفیشل اعلان نہیں کیا تاہم ایک پوسٹ میں انہوں نے پی ٹی آئی کی جانب سے کی جانے والی سلوک کو جواز بنا کر صرف اتنا کہا ہے کہ ’’ایسے تاریخی شکست سے دوچار کیا ہے کہ کوئی پارٹی بھی عام ورکر کے ساتھ زیادتی نہیں کرے گی‘‘
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد احتجاج،پی ٹی آئی مری کے گرفتار 13 کارکنان اڈیالہ جیل سے رہا