(24 نیوز)پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے امیدوار علی امین گنڈاپور کی انتخابی نشان سے متعلق درخواست منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو انہیں ملکہ کا نشان دینے کا حکم دیا ہے۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس شکیل اور جسٹس وقار احمد نے پی ٹی آئی کے امیدوار علی امین گنڈاپور کی انتخابی نشان سے متعلق درخواست پر سماعت کی جس دوران علی امین کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ علی امین این اے 44 ڈی آئی خان اور 2 صوبائی حلقوں سے الیکشن لڑیں گے،ہم نے درخواست دی کہ ایک انتخابی نشان دیا جائے، پہلے کوئن پھر تبدیل کرکے ریڈیو کا نشان دیا گیا جبکہ صوبائی حلقوں کیلئے بوتل اور سٹیتھوسکوپ کا نشان دیا گیا۔
درخواستگزار کے وکیل کے دلائل پر جسٹس شکیل احمد نے استفسار کیا کہ کیا آر او کے پاس یہ اختیار تھا کہ یہ نشانات تبدیل کرتا ، ایک دفعہ امیدوار کو نشان دیا گیا تو پھرکس قانون کے تحت آر او نے تبدیل کیا؟ ملک میں قانون کی پاسداری نہ ہو، عدلیہ بھی آنکھیں بند کرلے تو پھر جنگل کا قانون ہوتا ہے، آپ کہتے ہیں کہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی شروع ہوئی ہے توکیوں نہ خرچہ آر او سے لیا جائے۔
عدالت کے استفسار پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ میں مانتا ہوں کہ ایک یہ ان کا حق تھا جو ان کو نہیں دیا گیا، اس پر جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن نے متعلقہ آر او کےخلاف کوئی کارروائی کی، الیکشن کمیشن نے بھی آنکھیں بند کردی ہیں۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے کہا کہ انتخابی نشان کا ایک نفسیاتی اثر ہوتا ہے، اس کو دیکھ کر ووٹ ڈالا جاتا ہے، آپ پوچھ لیں کہ ان حلقوں کے بیلٹ پیپرز کی چھپائی ہوئی ہے کہ نہیں اور تھوڑی دیر بعد عدالت کوآگاہ کریں۔
بعد ازاں عدالت نے علی امین گنڈاپور کی انتخابی نشان سے متعلق درخواست منظور کرلی اور الیکشن کمیشن کو حکم دیا علی امین گنڈاپور کو ملکہ کا نشان دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: افسوسناک خبر! پیپلزپارٹی کے امیدوار پر قاتلانہ حملہ