پی آئی اے طیارہ حادثے کو چار سال مکمل، ہوشربا حقائق سامنے آگئے

May 22, 2024 | 11:19:AM

( شعیب مختار )کراچی کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں سال 2020 کو پیش آنے والے پی آئی اے کے مسافر طیارے کے اندوہناک سانحے کو چار سال بیت گئے، اے اے آئی بی چار سال بعد فائنل رپورٹ میں اہم حقائق سامنے لے آیا۔

کراچی میں پی آئی اے کے طیارے کو پیش آئے حادثے کو 4 برس بیت گئے، طیارہ حادثہ میں شعبہ صحافت ایک بڑے صحافی سے محروم ہوگیا ،سینئر صحافی اور سابق ڈائریکٹر پروگرامنگ 24نیوزسیدانصار علی نقوی شہید ہونے والے 97افراد میں شامل تھے،جودوسرے مسافروں کی طرح عید منانے گھرجارہے تھے،لیکن بدقسمتی سے وہ گھر نہ پہنچ سکے۔

شہیدانصارنقوی کی اہلیہ رعناانصار آج بھی ان کو یاد کرکے تڑپ اٹھتی ہیں اور اپنے آنسوؤں پر قابو نہیں رکھ پاتیں،رکن قومی اسمبلی رعنا انصار کا کہنا ہے کہ حادثے کی جگہ یادگار شہداء بنائی جائے جس میں شہید ہونے والوں نے نام لکھے جائیں ،اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ اور میئر کراچی سے ملاقات کی ہے جس پر انہوں نے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔

ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ (اے اے آئی بی) کی رپورٹ کے مطابق ایئر بس 320 نے22 مئی2020 کو لینڈنگ کے دوسری کوشش کی تھی، ایئربس لینڈنگ کی دوسری کوشش کے دوران ایئرپورٹ کے قریب آبادی میں گر کر تباہ ہوا۔

حادثے کی فائنل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے طیارے پی کے 8303کو حادثہ واضح طور پر انسانی غلطی کے باعث پیش آیا تھا۔

ایئرٹریفک کنٹرولر نے چار مرتبہ پائلٹ کو لینڈنگ سے روکتے ہوئے بتایا تھا کہ طیارے کی اونچائی زیادہ ہے، لینڈنگ کی پہلی کوشش کے دوران طیارے کے انجن رن وے سے ٹکرائے۔

یہ بھی پڑھیں:بادل برسیں گے یا سورج آگ برسائےگا، محکمہ موسمیات نے بتادیا

اس ٹکراؤ کی وجہ سے دونوں انجنوں کو لبریکینٹ آئل فراہمی کا سسٹم خراب ہوگیا جس کے سبب دونوں انجنوں نے کامن کرنا بند کردیا۔

دونوں انجن بند ہونے سے طیارہ آبادی پر گر کر حادثے کا شکار ہوگیا، لینڈنگ کی پہلی کوشش کے وقت طیارے کے لینڈنگ گیئر کھلے ہوئے تھے۔

طیارے کی لینڈنگ کے عین وقت پر دونوں میں سے کسی ایک پائلٹ نے لینڈنگ گیئر دوبارہ بند کردیئے، اس حادثے کی انتظامی ذمہ داری پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی پر بھی عائد ہوتی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ طیارے کے دونوں انجن بند ہونے سے بجلی کی فراہمی بھی بند ہوگئی تھی، جس کی وجہ سے پرواز کا آخری4 منٹ کا ڈیٹا ریکارڈ نہیں ہوسکا۔



مزیدخبریں