(24نیوز) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہےکہ صحت کے ایک بڑے بجٹ کی موجودگی کے باوجود بنیادی ضرورت پورے پاکستان میں نہیں ہے،حکومت ہمیں صحت کی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کرتی۔
ایکسپو سنٹر کراچی میں پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن(پیما) کی جانب سے منعقدہ کنونشن میں خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہناتھا کہ ہماری حکومتیں ہماری ترجمان نہیں ہیں،ہمیں صحت کی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کرتے،ہمیں اپنی نئی نسل میں جذبات کو پیدا کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ اسرائیل نے ظلم کا بازار گرم کرکے رکھا ہے،اسرائیل کی ایجنسی مکمل طور پر ناکام ہوئی،آج حکومت اسرائیل کے خلاف کوئی بھی فیصلہ نہیں کرپارہی ہے،اب وقت ہے کہ امت کو یکجا ہونا پڑیگا،جو پیسے دے سکتا ہے وہ پیسہ دے جو ڈاکٹرز جا سکتا ہے وہ وہاں جائے,اپنے حکمرانوں کے خلاف احتجاج کرے اور انہیں آئینہ دکھائے،سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آواز اٹھائے ,ہم بطور شہری سوشل میڈیا کا استعمال کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان کی مصنوعات کابائیکاٹ کرسکتے ہیں،دنیا میں سارے راستے بند نہیں ہوسکتے ہیں،انبیاء کی سر زمین اب صیہونیوں سے مشکلات کا شکار ہے ، پاکستان کے نوجوان جو یہ کہتے ہیں اس ملک میں ہمارا کوئی مستقبل نہیں ہے،اگر وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ امید کیا ہے وہ فلسطینوں کو دیکھیں،یہ اللہ کی رضا میں راضی رہتے ہیں،چیزوں سے لاتعلق ہونے سے قومیں برباد ہو جاتی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ملک میں تعلیم کی صورتحال یہ ہے،سندھ میں تعلیم 454 ارب کا بجٹ ہے،پنجاب 669 کا بجٹ ہے،یہ بجٹ کم نہیں ہے اگر یہ بجٹ درست استعمال ہو،پاکستان میں تعلیم بہت بہتر ہوسکتی ہے،صحت کے ایک بڑے بجٹ کی موجودگی میں بنیادی ضرورت پورے پاکستان میں نہیں ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا ملک 77 سال کا ہوگیا ہے ،ایک بازو ہم سے جدا ہوگیا تھا،بنگلہ دیش میں وہ لوگ جن کو دھوکا دیا گیا تھاجن کو کہا گیا تھا کہ ہم علیحدہ ہو جائیں گے تو زیادہ آزاد ہو جائینگے ،مسئلہ حکمران طبقہ کا ہے جس کی کوئی قوم اور زبان نہیں ہوتی ہے،وہاں کے لوگوں کے کہا ہمیں بھارت کا غلام بنا دیا ہے جس پر لوگ کھڑے ہوئے تھے،اس دور غلامی کا وہاں کے لوگوں نے تبدیل کردیا،اگر پاکستان کے جو حالات ہیں،اس میں حکمرانوں کو ائیر لفٹ ملے گی بھی یا نہیں،ریاست میں امن اور صحت ملنا چاہیے،امن فراہم کرنا ریاست کا کام ہے،یہ کام نہیں کرسکتے تو حکومت پھر کس لیے آتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انتشاری سیاست مسترد کرکے عوام نے معاشی پالیسیوں میں بہتری کو ترجیح دی:وزیراعظم