(ویب ڈیسک) البانیہ نے گذشتہ ماہ ایک طالبِ علم کے قتل کے بعد ٹک ٹاک پر ایک سال کی پابندی کا اعلان کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق البانوی حکومت کا یہ اقدام گزشتہ ماہ ایک نوجوان کے قتل کے بعد اٹھایا گیا ہے جس میں دو لڑکوں میں سوشل میڈیا پر جھگڑا ہوگیا تھا جس میں ایک نے دوسرے کو تیز دھار آلے سے قتل کردیا۔
سوشل میڈیا پر قتل کی حمایت کرنے والوں میں حیرت انگیز طور پر کم عمر بھی شامل تھے جس کے بعد بچوں پر سوشل میڈیا کے منفی اثرات کا خدشہ پیدا ہوا ہے۔
وزیر اعظم ایدی راما نے کہا کہ پابندی جو کہ اسکولوں کو محفوظ بنانے کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے، اگلے سال کے اوائل سے نافذ العمل ہو جائے گی، یہ اعلان ملک بھر میں والدین اور اساتذہ کے کے گروپوں کے ساتھ وزیر اعظم کی 1,300 ملاقاتوں کے بعد سامنے آیا ہے۔
ایدی راما نے کہا کہ ایک سال کے لیے ہم اسے مکمل طور پر سب کے لیے بند کر دیں گے، البانیہ میں کوئی ٹک ٹاک نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں : بہاولپور: مبینہ اجتماعی زیادتی کی شکار لڑکی دم توڑ گئی
واضح رہے کہ فرانس، جرمنی اور بیلجیئم سمیت کئی یورپی ممالک نے بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندیاں نافذ کر رکھی ہیں۔
ٹک ٹاک کو نشانہ بنانے والے دنیا کے سخت ترین ضابطے آسٹریلیا سے آئے ہیں جس نے نومبر میں 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر مکمل پابندی کی منظوری دی تھی۔
ایدی راما نے سوشل میڈیا اور خاص طور پر ٹک ٹاک کو سکولوں کے اندر اور باہر نوجوانوں میں تشدد کو ہوا دینے کاذمہ دار ٹھہرایا ہے۔