(24 نیوز )معروف ڈرامہ نگار خیل الرحمان قمر جو عورتوں کے حوالے سے متنازع بیانات کی وجہ سے خبروں کی زینت رہتے ہیں اُن کے ساتھ ایک انہونی واردات ہوئی جو سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ مین اسٹریم میڈیا کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے ۔معاملہ کچھ یوں ہے کہ خلیل الرحمان قمر کو ڈرامہ بنانے کے بہانے آمنہ عروج نامی خاتون لوٹ لیتی ہیں ۔خلیل الرحمان قمر کے بقول رات 12 بجے ایک نامعلوم نمبر سے کال آتی ہے۔اور کال کرنے والی خاتون نے اپنا نام آمنہ عروج بتاتی ہیں اور اُن سے کہتی ہے کہ میں آپ کی بہت بڑی فین ہوں، انگلینڈ سے آئی ہوں اور آُپ کے ساتھ ڈرامہ بنانا چاہتی ہوں ۔
خلیل الرحمان قمر کے بقول جس کے بعد خاتون اُنہیں بحریہ ٹاؤن کی لوکیشن بھیجتی ہیں اور خلیل الرحمان قمر چار بج کر 40 منٹ پر وہاں پہنچ جاتے ہیں ۔خلیل الرحمان قمر اپنے بیان میں مزید بتاتے ہیں کہ آمنہ اُنہیں کمرے میں بٹھاتی ہیں تو اُسی دوران دروازے کی گھنٹی بجتی ہے۔ خاتون کہتی ہیں کہ کوئی ڈیلیوری آئی ہے۔لیکن دروازہ کھلتے ہی جدید اسلحے سے لیس تقریباً سات افراد اندر داخل ہو جاتے ہیں جو خلیل صاحب کی تلاشی لیتے ہیں ۔اور اُن کا پرس اُن کا آئی فون اور گن پوائنٹ پر اے ٹی ایم کارڈ کا کورڈ لے کر دو لاکھ 67 ہزار روپے نکلوا لیتے ہیں ۔اور پھر اُنہیں اغوا کرکے اُن سے ایک کروڑ تاوان مانگا جاتا ہے جو وہ ادا نہیں کرسکتے ۔مختصر یہ کہ بعد میں ڈاکو اُنہیں نامعلوم جگہ پر لے جاکر تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اور اُن کے پاؤں کے قریب گولی چلا کر اور اُنہیں ویران جگہ پر اُتار کر فرار ہوجاتے ہیں ۔خلیل الرحمان قمرا اپنی آب بیتی سنا رہے ہیں مزید اُنکی زبانی جانتے ہیں۔
ضرورپڑھیں:خیبر پختونخوا میں ایمرجنسی کا نفاذ؟فیصلہ ہوگیا
اب ناقدین یہ سوال اُٹھا رہے ہیں کہ اِتنا بڑا ڈرامہ نگار جو دوسروں کو اچھی زندگی گزارنے کا لیکچر دے رہا ہو وہ ایک اجنبی لڑکی کی کال پر اِتنی رات کو وہاں کیوں چلا گیا؟اورمیڈیا بھی یہی سوال اُن سے پوچھ رہا ہے،خلیل الرحمان قمر چاہتے تو وہ صبح بھی جاسکتے تھے لیکن وہ تو فوری طور پر اُس لڑکی کی لوکیشن پر پہنچ گئے ۔لڑکی کا 12 بجے فون آتا ہے اور خلیل صاحب چار بج کر 40 منٹ پر وہاں پہنچتے ہیں اِس پر سوالات اُٹھ رہے ہیں ۔اب بہرحال خلیل الرحمان قمر نے اِس معاملے پر انصاف مانگا تھا اور پولیس نے چند گھنٹوں میں ہی ملزمان کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے اُنہیں گرفتار بھی کرلیا ہے ۔ گرفتار ملزمان میں آمنہ عروج،ممنون حیدر،ذیشان قیوم، جاوید اقبال، تنویر احمد، فلک شیر، قیصرعباس،رشید احمد، میاں خان، بابرعلی،شمائل بی بی اور مریم شہزادی شامل ہیں ۔خلیل الرحمٰن قمر کو ہنی ٹریپ کرنے والی خاتون کو بھی گرفتارکرلیا گیا ہے جس سے مختلف پہلوؤں سے تفتیش جارہی ہے۔اِس کیس میں تفتیش کی کیا پیش رفت ہوئی اِس حوالے سے ڈی آئی جی آگنائزڈ کرائم یونٹ عمران کشور نے میڈیا سے گفتگو کی ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق خلیل الرحمان مقدمہ درج کروانا ہی نہیں چاہتے تھے کیونکہ اُس سے مبینہ خبریں بڑھنے کا خدشہ تھا ۔پولیس نے کہا کہ جب تک وہ خود مدعی نہیں بنیں گئے تو پولیس کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کرسکے گی ۔جس پر خلیل الرحمان نے پولیس کو باقاعدہ درخواست دی جس کے بعد پولیس نے فوری مقدمہ درج کرلیا۔ اب یہ اُمید کی جاسکتی ہے کہ خلیل الرحمان قمر کے ہونے والے مالی نقصان کا ازالہ ہوجائے گا۔