2.36 ملین سے زائد ریکارڈ کینیڈین ویزا درخواستیں مسترد، وجہ سامنے آگئی

Mar 23, 2025 | 09:15:AM
2.36 ملین سے زائد ریکارڈ کینیڈین ویزا درخواستیں مسترد، وجہ سامنے آگئی
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (ویب ڈیسک) کینیڈا میں 2.36 ملین سے زائد ریکارڈ ویزا درخواستیں مستردہونے کی وجوہات بتا دی گئی ہیں۔

"بی بی سی" کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کی حکومت نے امیگریشن پالیسی میں تبدیلیاں متعارف کروائی ہیں، جس کے نتیجے میں امیگرینٹس کی بڑی تعداد میں کمی آجائے گی،رفیوجیز اینڈ سٹیزن شپ کینیڈاکی جانب سے جاری ڈیٹا کے مطابق 2024 میں 2.36 ملین عارضی درخواستیں مسترد کی گئیں ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا میں ویزا درخواستیں مسترد ہونے کی شرح غیرمتوقع طور پر 50 فیصد ہوگئی ہے جو گزشتہ برس کے 35 فیصد سے بڑا اضافہ ہے، جس سے وزیٹرز، طلبہ اور روزگار کے لیے دنیا بھر سے آنے والے افراد متاثر ہوئے ہیں۔

اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حکومت نے امیگریشن پالیسی میں تبدیلی اس لیے متعارف کروائی ہے تاکہ 2026ء تک ملک کی عارضی شہریوں کی آبادی 6.5 فیصد سے کم 5 فیصڈ تک کی جائے کیونکہ حکومت کو بڑھتی ہوئی آبادی اور وسائل کی کمی کے حوالے سے تشویش ہے۔

کینیڈین حکومت کی اس پالیسی کے نتیجے میں وزیٹر ویزا کے امیدواروں کو سخت سکروٹنی کا سامنا کرنا پڑا اور 1.95 ملین درخواستیں مسترد کی گئیں جس کی شرح 54 فیصد بنتی ہے۔

اسی طرح تعلیم کے لیے ویزے کے خواہش مندوں کو بڑا دھچکا لگا ہے اور طلبہ کی 52 فیصد درخواستیں مسترد کی گئی ہیں۔

نئی کینیڈین امیگریشن پالیسی سے کام کے لیے درخواست دینے والے افراد کی درخواستیں مسترد ہونے کی شرح کم ہے لیکن 22 فیصد درخواستیں مسترد کردی گئی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لیبر مارکیٹ کی طلب کو امیگریشن کنٹرول کے ساتھ توازن پیدا کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس پالیسی سے جہاں چیلنجز کا سامنا ہوگا تووہیں کینیڈا کے لیے فائدہ بھی ہوگا۔

عارضی شہریوں کی کمی سے ہاؤسنگ کی ڈیمانڈ میں کمی آئے گی اور صحت کے نظام پر پڑنے والا دباؤ بھی کم ہوگا،تاہم ان صنعتوں کے لیے نقصان کا باعث ہوگا جو غیرملکی افرادی قوت پر انحصار کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ملک بھر میں یوم پاکستان ملی جوش وجذبے سے منایا جارہا ہے، ایوان صدر میں پریڈ

کینیڈا کو غیرملکی طلبہ سے سالانہ بنیاد پر 22 ارب کینیڈین ڈالر سے زائد کا منافع ہوتا ہے اور خدشہ ہے کہ بین الاقوامی طلبہ کی کمی سے سرمایے میں بھی کمی ہوگی،اسی طرح صحت، تعمیرات جیسے شعبے بھی لیبر کی کمی کا شکار ہوں گے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ کینیڈا نے 2025-2027 کی امیگریشن حکمت عملی وضع کرلی ہے لیکن طویل مدت پالیسی بدستور غیریقینی کا شکار ہے۔