پاکستان کے قرضے ملکی برآمدات بڑھانے سے ختم ہوں گے: گوہر اعجاز

Jun 24, 2024 | 17:17:PM
 پاکستان کے قرضے ملکی برآمدات بڑھانے سے ختم ہوں گے: گوہر اعجاز
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(وقاص عظیم)  سابق وزیر تجارت و صنعت گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ پاکستان کے قرضے مزید قرضے لینے سے ختم نہیں ہوں گے بلکہ ملکی برآمدات بڑھانے سے ختم ہوں گے، ملکی قرضے صنعتیں چلانے سے ختم ہوں گے۔

سابق وزیر تجارت و صنعت گوہر اعجاز نے آئندہ بجٹ تجاویز پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا جائزہ لیا گیا ہے، کاروباری برادری ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑی رہے گی، پاکستان کے قرضے مزید قرضے لینے سے ختم نہیں ہوں گے، پاکستان کے قرضے ملکی برآمدات بڑھانے سے ختم ہوں گے، ملکی قرضے صنعتیں چلانے سے ختم ہوں گے، پیٹرولیم لیوی بھی ایک قسم کا ٹیکس ہے، بجٹ میں ایک ہزار ارب روپے کی پیٹرولیم لیوی لگائی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سونا مزید مہنگا، امیروں کی قوت خرید بھی جواب دے گئی

گوہر اعجاز نے مزید کہا کہ آئندہ بجٹ میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں 4.33 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے، بجٹ میں 3 ہزار ارب روپے سے زائد کا ٹیکس بوجھ ڈالا گیا ہے، بجٹ میں بھاری ٹیکس اقدامات لیے جا رہے ہیں، ایک سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 9.5 فیصد سے بڑھا کر 16 فیصد تک کی جا رہی ہے، عوام پر ٹیکس اور نان ٹیکس کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے، پاکستان کے خرچے جی ڈی پی کا  23 فیصد ہیں، بجٹ میں ان اخراجات کو کم کرنے کے اقدامات نظر نہیں آ رہے۔

ٹیکسز پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک پوری قوم ٹیکس ادا نہیں کرے گی ملک نہیں چلے گا، حکومت اپنے اخراجات کم کرے، حکومت جی ڈی پی کا 4.3 فیصد خرچہ کم کرے، حکومت اخراجات میں کمی کی اسٹیٹمنٹ پارلیمنٹ میں پیش کرے، ایک سال میں 6 ٹریلین روپے بینکوں میں رکھے گئے ہیں۔

نان فائلرز سے متعلق بات کرتے ہوئے سابق وزیر تجارت و صنعت نے کہا کہ نان فائلرز کو بینکوں میں پیسے جمع کرانے کی اجازت نہ دی جائے، نان فائلرز کی کیٹگری نہیں چاہیے، نان فائلرز کے بینک ڈیپازٹس پر 30 فیصد ٹیکس لگایا جائے, بزنس کمیٹی لیٹ فائلرز اور نان فائلرز کی کیٹگری ختم کرے ، ٹیکس ریٹرن فارم 5 لائنوں پر مشتمل ہو، ایف بی آر کو 5 لائنوں کا ٹیکس ریٹرن فارم بنا کر دے رہے ہیں۔

گوہر اعجاز نے کہا کہ آئی پی پیز کے معاہدے ختم کیے جائیں ملک میں 60 روپے فی یونٹ میں بجلی فروخت کی جا رہی ہے اس ریٹ پر کوئی بھی بجلی نہیں خرید سکتا آئی پی پیز کے معاہدے ٹیک اینڈ پے میں تبدیل کیے جائیں 2 ہزار ارب روپے کیپسٹی مد میں ادا کیے جا رہے ہیں ملک میں بجلی کی ٹرانسمیشن لائنز نہیں لگائی گئیں غلط پالیسیاں بنانے والوں کو سزا دی جائے ملک میں سزا اور جزا کا قانون نافذ کیا جائے حکومت جس سے سستی بجلی ملے اس سے خریدے آئی پی پیز کے معاہدے ختم کیے جائیں ۔ 

 گوہر اعجاز نے کہا کہ ٹیکس ریٹرن فارم 5  لائنوں پر مشتمل ہو ایف بی آر کو5لائنوں کا ٹیکس ریٹرن فارم بنا کر دے رہے ہیں، کاروباری برادری کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی تجویز کو مسترد کرتی ہے، عشر کے ذریعے زرعی شعبے پر ٹیکس لگایا جائے، ایک سال میں تمام سرکاری اداروں کی نجکاری دی جائے۔

گوہر اعجاز نے کہا کہ ملک معیشت کا حل سود نہیں کاروبار ہے  آئی ایم ایف پروگرام میں جانا مسئلے کا حل نہیں چور دروازے سے لوگوں سے صلاح مشورے نہ کیے جائیں، ملک کی کاروباری برادری نے بجٹ تجاویز دی ہیں آئی ایم ایف کے پاس پاکستان کی معیشت کا حل نہیں ہے، قوم کا پیسہ بینکوں میں رکھ کر سود کمانا نہیں ہے.