(امانت گشکوری)سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ آپ جمیعت علما اسلام میں بھی شامل ہوسکتے تھے کس کی رائے تھی سنی اتحاد میں شامل ہونے کی؟کنول شوذب کے وکیل نے کہاکہ ممکن تھا کہ دیگر جماعتوں کے ساتھ سیاسی ذہنیت نہ ملے، سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا فیصلہ سیاسی تھا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا 86 ممبران نے کاغذات جمع کرواتے وقت کہا کہ تحریک انصاف کے ہیں؟کیا عوام کو انتخابات کے سسٹم پر بھروسہ ہے؟کیوں سچ نہیں بول سکتے؟ سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ میرا دل کچھ اور کہہ رہا ہے لیکن مجھے دماغ کے ساتھ دلائل دینے ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ سیاسی جماعتوں سے کسی کو اختلاف نہیں آزاد امیدواروں کو کوئی تو شناخت ملے، سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ ایسا نہیں کہہ سکتے کہ پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعت کی معاشرے میں کوئی حیثیت نہیں،میں بطور آزادامیدوار ہی کیس کو دیکھ رہا ہوں بطور پی ٹی آئی امیدوار نہیں،چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ آپ جمیعت علما اسلام میں بھی شامل ہوسکتے تھے کس کی رائے تھی سنی اتحاد میں شامل ہونے کی؟کنول شوذب کے وکیل نے کہاکہ ممکن تھا کہ دیگر جماعتوں کے ساتھ سیاسی ذہنیت نہ ملے، سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا فیصلہ سیاسی تھا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا آپ اپنے ووٹرز کو حق دے رہے ہیں؟سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ ہمیں الیکشن کمیشن نے ایسا کرنے پر مجبور کیا ووٹرز ہمارے ساتھ ہیں،دوسری جماعت میں ہمیں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد مجبوراً جانا پڑا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپ کو انتخابی نشان والے کیس میں بھی کہا تھا مخصوص نشستوں کا مسئلہ ہوا تو عدالت آجانا،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ عدالتی فیصلے کی غلط تشریح سے مسئلہ پیدا ہوا تو کیا یہ عدالت اسے درست کر سکتی ہے؟سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ اگر عدالت آرٹیکل 187 کے تحت مکمل انصاف کرے تو میں اسے عظیم فیصلہ کہوں گا،پاکستان کے عوام بھی اس فیصلے پر جشن منائیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ پی ٹی آئی امیدوار اچکزئی صاحب کی جماعت میں بھی جا سکتے تھے،سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ ہمیں ایسی جماعت کی تلاش تھی جس کے ساتھ چل سکیں کل وہ ہم میں ضم ہو سکے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف درخواست دائر کر دیتے،سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ پہلے بھی کیا ہم ابھی چیلنج کر دیتے ہیں،جب تحریک انصاف بطور آزاد انتخابات لڑی تو حامد رضا نے بھی آزاد الیکشن لڑا،قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ حامدرضا اپنی ہی جماعت سے الیکشن نہیں لڑے،سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ حامد رضا بطور تحریک انصاف امیدوار الیکشن لڑ رہے تھے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ انتخابات کے شیڈول کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے،جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کون ہیں؟ سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ فی الحال گوہر علی خان چیئرمین تحریک انصاف ہیں،جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ گوہر علی خان چیئرمین کیسے بنے آپ نے کہا وہ آزاد ہیں،سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے گوہر علی خان کو آزاد قرار دیا،گوہر علی خان نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار نہیں کی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ایم کیو ایم پی ٹی آئی کی اتحادی تھی،اب ایم کیو ایم پی ٹی آئی کیساتھ نہیں ہے،کل کو سنی اتحاد کونسل نے پی ٹی آئی کا ساتھ چھوڑا تو کیا ہوگا،جسٹس عرفان سعادت نے کہاکہ سلمان اکرم راجہ صاحب آزاد امیدوار ایسی جماعت میں کیسے جاسکتے جس کا وجود ہی نہیں،سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ کسی جماعت کیلئے لازمی نہیں کہ وہ انتحابات میں بھی حصہ لے،کنول شوذب کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے دلائل مکمل ہو گئے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ اب کون دلائل دے گا،پیپلزپارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک،الیکشن کمیشن کے وکیل اور اٹارنی جنرل کے دلائل رہ گئے ہیں،وکیل مخدوم علی خان نے کہاکہ میں ایک متاثرہ فریق کی نمائندگی کر رہا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے انتخابات میں کس قسم کے فیصلے کئے؟جسٹس منصور علی شاہ کے اہم ریمارکس