توشہ خانہ کیس: نواز شریف کی ضمانت منظور، سماعت 20 نومبر تک ملتوی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(فرزانہ صدیق) سابق وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کی توشہ خانہ ریفرنس کیس میں 10 لاکھ روپے کے حفاظتی مچلکوں پر ضمانت منظور ، کیس کی مزید سماعت 20 نومبر تک ملتوی۔
سابق وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کی توشہ خانہ کیس میں ضمانت منظور کرتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر نقول تقسیم کی جائینگی
ضمانتی مقرر
احتساب عدالت کےجج محمدبشیر کی عدالت میں سابق وزیراعظم پاکستان اور قائد مسلم لیگ ن میاں نوازشریف توشہ خانہ کیس میں پیش ہوئے، ن لیگی رہنما مائزہ حمید، سینیٹر افنان اللہ، راناتنویر، ملک ابرار،احسن اقبال، حنیف عباسی، ڈاکٹر طارق فضل چودھری،خیل داس سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، خواجہ آصف، امجد پرویز، اعظم نذیر تارڑ، اسحاق ڈار اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف بھی کمرہ عدالت میں موجود رہے، رہنما مسلم لیگ ن طارق فضل چودھری نوازشریف کے ضمانتی مقرر ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا سرپرائز،عمران خان کو ریلیف ،ن لیگ کو بڑا دھچکا،کیا ڈبل گیم چل گئی؟
دھکم پیل کی صورت حال
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت شروع کرتے ہوئے کہا کہ ابھی دستخط کروا لیں، جس پر اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ باہر سڑکیں بند ہیں، عوام ہی عوام ہے، فاضل جج نے نواز شریف کو روسٹرم پر بلانے کا حکم دیا، نواز شریف کے کمرہ عدالت پہنچنے پر شدید دھکم پیل کی صورت حال بن گئی، دھکم پیل میں خواتین بھی نیچے گر گئیں۔
کارکنان اور پولیس کا جھگڑا
عدالت میں بننے والی دھکم پیل کی صورت حال میں پاکستان مسلم لیگ ن کے کارکنوں، خواتین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھگڑا ہو ا، کمرہ عدالت میں رش کے باعث وکلاء نے بھی ایک دوسرے کو دھکے دیئے، عدالتی عملہ وکلاء کو مطمئن کرنے میں مصروف رہا۔
نواز شریف کا سرینڈر
کمرہ عدالت میں کشیدگی اور گہما گہمی کی صورت حال میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت سرنڈر کر دیا، عدالت نے تنگ آکر نوازشریف کو کمرہ عدالت سے واپس جانے کی ہدایت کر دی، جج محمد بشیر نے وکلاء کو اشارہ کیا کہ نوازشریف کو لے جائیں، کمرہ عدالت سے باہر نکلنے پر کارکنان کی جانب سے نوازشریف کے حق میں نعرے بازی کی گئی، نوازشریف کے ضمانتی رجسٹرڈ پر دستخط کرانے کے لیے وکیل رجسٹر کو گاڑی کی جانب لے گئے۔
نواز شریف کے وارنٹ مسترد کرنے کی استدعا
حالات قابو میں آنے کے بعد احتساب عدالت کے جج کمرہ عدالت میں واپس آئے، نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ نوازشریف نے سرینڈر کر دیا ان کے وارنٹ مسترد کر دیں، وارنٹ مسترد ہوں گے تو ٹرائل آگے چلے گا۔
ضمانت
وکلاء کے دلائل سننے اور عدالتی کارروائی کرنے کے بعد عدالت نے نواز شریف کی 10 لاکھ روپے مچلکوں پر ضمانت لے لی، عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس کی مزید سماعت 20 نومبر تک ملتوی کر دی۔
سیکیورٹی انتظامات
نوازشریف کی آج پیشی ہونے والی پیشی کے مدِ نظر احتساب عدالت کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں، اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری عدالت کے احاطہ اور اطراف میں تعینات کردی گئی ہے، احتساب عدالت جانے والی ڈبل روڈ خاردار تاریں لگا کر بند کر دی گئی، احتساب عدالت جانے والی ڈبل روڈ پر فرنٹیئر کانسٹیبلری کے جوان بھی تعینات کئے گئے۔
کمرہ عدالت داخلے کی اجازت
احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے علاوہ صرف متعلقہ وکلاء اور صحافیوں کو داخلے کی اجازت دی گئی، کمرہ عدالت میں صرف 7 صحافیوں کو ہی داخلے کی اجازت ملی۔
نواز شریف کی مزید 3 درخواستیں
نواز شریف کی دائر کردہ 3 درخواستوں پر بھی سماعت ہو ئی، نواز شریف نے ضمانتی مچلکے جمع کرانے، پلیڈر مقرر کرنے اور جائیداد ضبطگی کارروائی ختم کرنے کی بھی استدعا کی تھی۔
جائیداد ضبطگی کارروائی ختم کرنیکی درخواست پر سماعت
احتساب عدالت نے جائیداد ضبطگی کی کارروائی ختم کرنے کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر دیا، 20 نومبر کو جائیداد ضبطگی کی درخواست پر دلائل طلب کر لئے۔
پلیڈر مقرر کرنے کی درخواست پر سماعت
احتساب عدالت میں نواز شریف کی دائر کی گئی درخواست پر سماعت ہوئی، وکیل میاں نوازشریف نے فاضل جج سے کہا کہ پلیڈر کی درخواست پر دائر کی ہے، جج نے استفسار کیا کہ اس پر آج ہی سماعت کرنی ہے، وکیل نے استدعا کی کہ جی آج ہی سماعت کی استدعا ہے۔
جج نے استفسار کیا کہ پلیڈر کون ہے، نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ وکیل رانا محمد عرفان پلیڈر ہیں جو عدالت میں موجود ہیں، جب آپ حکم کریں گے نوازشریف کمرہ عدالت میں پیش ہو جائیں گے، نوازشریف کے پلیڈر محمد عرفان کمرہ عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے نوازشریف کو 10 لاکھ روپے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کی تو ان کی قانونی ٹیم نے 10 لاکھ روپے مالیت کے مچلکے عدالت میں جمع کروا دیے۔
عدالت میں قہقہے
جج محمد بشیر نے دورانِ سماعت کہا کہ ویسے بہت مزا آتا ہے جب کافی لوگ جمع ہوتے ہیں، وکیل صفائی قاضی مصباح نے جواب دیا کہ مزا بھی آتا ہے جب لوگ جمع ہوں، لوگ کسی کے پیچھے اکٹھے نہیں ہوتے جن پر انہیں اعتماد نہ ہو، جج محمد بشیر نے وکیل صفائی کی بات کاٹتے ہوئے کہا کہ بس اب بس، اب آپ سیاسی بات کر رہے ہیں، فاضل جج کے جملے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
واضح رہے کہ نوازشریف کے ساتھ توشہ خانہ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی بھی شریکِ ملزمان ہیں، عدالتی فیصلے کے مطابق نوازشریف اگر آج عدالت پیش نہ ہوتے تو دائمی وارنٹ بحال کردیے جاتے۔
خیال رہے کہ اسی عدالت کے جج نے میاں نوازشریف کو ایون فیلڈ اور العزیزئیہ ریفرنس میں سزا سنائی تھی۔