زیر زمین ماؤنٹ ایورسٹ سے 100 گنا اونچےپہاڑ دریافت

پہاڑ کم از کم 500 ملین سال پرانے اور تقریباً 4 ارب سال قبل بننا شروع ہوئے، محققین

Jan 25, 2025 | 11:54:AM
زیر زمین ماؤنٹ ایورسٹ سے 100 گنا اونچےپہاڑ دریافت
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)سائنسدانوں کی جانب سے حال ہی میں ایک حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے دنیا کے سب سے اونچے پہاڑ ماؤنٹ ایورسٹ سے بھی اونچے 2 پہاڑوں کی موجودگی کا دعویٰ کیا ہے جو زیر زمین ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ پہاڑ تقریباً 1,000 کلومیٹر بلند ہیں، جو ماؤنٹ ایورسٹ کی 8.8 کلومیٹر کی لمبائی سے کہیں زیادہ ہیں،محققین کا خیال ہے کہ یہ پہاڑ کم از کم 500 ملین سال پرانے ہیں، اور ہو سکتا ہے کہ خود زمین جتنا پرانے ہوں جو کہ تقریباً 4 ارب سال قبل بننا شروع ہوئے۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ارون ڈیوس نے کہا کہ زمین کے نیچے یہ بہت بڑے پہاڑ ایک معمہ ہیں،ہمیں نہیں معلوم کہ وہ کیا ہیں یا کتنے عرصے سے وہاں موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ عارضی ہو سکتے ہیں، یا تو لاکھوں یا اربوں سالوں سے وہاں موجود ہو سکتے ہیں،محققین کے مطابق یہ دونوں پہاڑ افریقہ اور بحرالکاہل کے نیچے واقع ہیں، وہ ایک بہت بڑے علاقے سے گھرے ہوئے ہیں جہاں پرانی ٹیکٹونک پلیٹیں ڈوب چکی ہیں، ایسا اس وقت ہوتا ہے جب ایک پلیٹ دوسری پلیٹ کے نیچے چلی جاتی ہے اور تقریباً 3000 کلومیٹر نیچے زمین کی گہرائی میں دھنس جاتی ہے۔

مزید پڑھیں:سائنسدانوں نے تیز ہواؤں والا "سیارہ" دریافت کر لیا

سائنس دان طویل عرصے سے جانتے ہیں کہ زیر زمین اندر بہت بڑے ڈھانچے موجود ہیں، انہوں نے اس بات کا مطالعہ کرکے یہ معلوم کیا کہ بڑے زلزلوں سے آنے والی لہریں زمین میں کیسے سفر کرتی ہیں، جب یہ لہریں غیر معمولی چیزوں سے ٹکراتی ہیں، جیسے براعظموں، تو وہ لہجہ بدلتی ہیں۔ انہیں اس کا علم زلزلوں کی لہروں کے تجزیے سے ہوا جس کی مدد سے وہ زمین کی سطح کے نیچے کی ایک تصویر تیار کرنے میں کامیاب ہوئے۔

اسے بھی پڑھیں:سیاروں کی پریڈ دیکھنے کا آج بہترین موقع ہے: ماہرین فلکیات

تحقیق کے مطابق یہ اسٹرکچر اردگرد موجود ٹیکٹونک پلیٹس سے بھی زیادہ گرم ہیں,سائنس دان اس بات کا مطالعہ کرتے ہوئے حیران رہ گئے کہ کس طرح زلزلہ کی لہریں زمین سے گزرتے ہوئے توانائی کھو دیتی ہیں، توانائی کے اس نقصان کو ”ڈیمپنگ“ کہا جاتا ہے۔