(24 نیوز)پاکستان کے بھکاری بیرون ملک جاکر کیا طریقہ اپناتے ہیں؟کون کون سہولتکاری کرتے ہیں؟تازہ تحقیق میں سب سامنے آگیا ۔
تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک منظم طریقے سے پاکستان میں موجود ایجنٹ بھکاریوں یا ضرورت مند افراد کو بھیک مانگنے کے لیے مشرق وسطیٰ کے ممالک، خصوصاً سعودی عرب، ایران اور عراق بھجواتے ہیں جہاں بھیک سے حاصل ہونے والی رقم میں اِن ایجنٹس کو بھی حصہ ملتا ہے۔ پاکستان میں کام کرنے والے مختلف ایجنٹس لوگوں کو واٹس ایپ پر تمام تر تفصیلات مہیا کر دیتے ہیں۔
پاکستان سے کئی افراد مزدوری کرنے کی غرض سے ان ایجنٹس سے رابطہ کرتے ہیں اور جو لوگ کوئی کام نہیں جاتے، انھیں ایجنٹس بھیک مانگنے کی آفر کرتے ہیں،خواتین اور بچوں کو بھی اس گروہ کا حصہ بنانا پڑتا ہے تاکہ پہلے عمرے یا زیارت کے لیے ویزا حاصل کیا جا سکے اور پھر انھیں مکہ اور مسجدِ نبوی کے سامنے بٹھایا جا سکے‘تاہم حال ہی میں سعودی حکومت کی جانب سے اس معاملے پر پاکستانی حکومت سے باضابطہ شکایت کے بعد وفاقی وزارت داخلہ کو اس مسئلے کا تدارک کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
ضرورپڑھیں:نیہاککڑکوطلاق ہوگئی؟گلوکارروہن پریت سنگھ نے خاموشی توڑ دی
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے مطابق سب لوگ مزدوری کی غرض سے وہاں نہیں جاتے اس لیے ایجنٹس انہیں مختلف آفرز کرواتے ہیں ۔ حالیہ دنوں میں مختلف شہروں سے چند گروہ گرفتار ہوئے ہیں جو لوگوں کو عمرے کے بہانے سعودی عرب لے کر جاتے ہیں اور وہاں جا کر بھیک مانگنے پر لگا دیتے ہیں ۔۔۔سعودی عرب کی وزارت حج نے پاکستان کے وزارت مذہبی امور کو پاکستانی بھکاریوں کو روکنے کے لیے خط لکھا ہے۔ذرائع مذہبی امور کے مطابق سعودی وزارت حج نے پاکستان کی وزارت مذہبی امور کو انتباہ جاری کیا ہےسعودی وزارت حج کے مطابق پاکستانی بھکاریوں کو نہ روکا گیا تو عمرہ زائرین اور حجاج کرام پر اثر پڑ سکتا ہے، پاکستانی بھکاری سعودی عرب میں عمرے کے ویزے پر آتے ہیں۔
وزارت مذہبی امور نے عمرہ ایکٹ لانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں عمرہ کروانے والے ٹریولز کو قانونی دائرے میں لایا جائے گا۔وزارت مذہبی امور نے پاکستانی بھکاریوں کو سعودی عرب جانے سے روکنے کے لیے حکومت سے بھی رابطہ کر لیا ہے۔