راولپنڈی: پولیس اہلکاروں کی بدسلوکی کا نشانہ بننے والی خاتون اور بیٹے کیخلاف مقدمہ درج
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ارشاد قریشی) راولپنڈی میں تھانہ ٹیکسلا کے علاقے میں کچہری کے سامنے پولیس آفیسر ز کی بدسلوکی کا نشانہ بننے والی خاتون اور اس کے بیٹے کو جیب تراشی اور چوری کے مقدمے میں نامزد کر دیا گیا۔
راولپنڈی میں تھانہ ٹیکسلا کے علاقے میں کچہری کے سامنے خاتون کے ساتھ مبینہ طور پر پولیس افسران کی بدسلوکی کا دلخراش واقع پیش آیا تھا، ماں کو بیٹے اور درجنوں شہریوں کے سامنے تھپڑ و ٹھوکریں مار کر بدسلوکی کے واقعہ پر وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے بھی سخت نوٹس لیا تھا، اس وقت کے نگران وزیر اعلٰی پنجاب محسن نقوی کے احکامات پر سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے انکوائری کروانے کے بعد واقعہ میں ملوث اے ایس آئی امتیاز ناصر کو ملازمت سے برخاست کرکے نوٹیکفیکشن بھی جاری کررکھاہے۔
یہ بھی پڑھیں: مریم اورنگزیب کو پنجاب کابینہ میں کتنی وزارتیں ملنے کا امکان ؟اہم خبر سامنے آگئی
ایک جانب بدسلوکی پر مرہم تو دوسری جانب ٹیکسلا پولیس نے اسی متاثرہ خاتون کو بیٹے کے ساتھ جیب تراشی و چوری کے مقدمے میں نامزد بھی کر دیا، اب پولیس نے اسی تھپڑ کھانے و بدسلوکی کا سامنا کرنے والی خاتون کو بیٹے کے ساتھ جیب تراشی اور چوری کے مقدمے میں نامزد کرکے مقدمہ درج کرلیا۔
تھانہ ٹیکسلا میں درج کیا جانے والا مقدمہ نمبر 617 کا مدعی محمد سعدخان نامی شہری ہے، جس کے بیان پر مقدمہ درج کیاگیا، مقدمہ کے متن کے مطابق میں (سعد خان) ٹیکسلا کچہری آیا اور کچہری گیٹ پر میڈیکل سٹور کے سامنے کھڑا تھا اور بھی کافی لوگ کھڑے تھے، ایک عورت اور ایک مرد میرے پاس کھڑے ہوگئے، مرد نے میری جیب میں ہاتھ ڈالا اور میری جیب سے رقم 2 ہزار روپے اور میرا شناختی کارڈ نکال لیا، مجھے پتہ چل گیا میں نے موقع پر ہی مرد کو قابو کر لیا جس نے اپنا نام بصیر بتلایا ۔
ایف آئی آر میں مزید لکھا گیا کہ شور کیا تو عورت موقع سے تھوڑی دور ہوگئی میں نے مدد کے لیے پولیس کو کال کی، موقع پر موجود قریب ہی کچہری سے نکلتے ہوئے سب انسپکڑ محمد سجاد اور اے ایس ائی امتیاز ناصر و دیگر پولیس ملازمین میری مدد کو آ گئے، خاتون جس کا بعد میں نام شیریں معلوم ہوا پولیس کے گلو گیر ہو گئی، بصیر اور اس کی ماں نے میری جیب سے میری رقم اور موبائل چوری کر کے سخت زیادتی کی ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے منتخب ہونے کے بعد پنجاب اسمبلی مین اپنی پہلی تقریر میں بھی ٹیکسلا واقعہ کا زکر کیا اور ایسے عناصر سے سختی سے نمٹنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
خیال رہے کہ وزیر اعلٰی سطح پر نوٹس اور انکوائری کےبعد ایک اے ایس آئی کی ملازمت سے برخاستگی کے باوجود اسی بدسلوکی کی متاثرہ خاتون کو ایف آئی آر میں نامزد کرنے کے معاملے پر پولیس حکام یکسر خاموش ہیں۔