اسٹیبلشمنٹ سیاست سے باہر ہو جائے تو سب خیر ہو جائے گی،مولانا فضل الرحمان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(عثمان خان)جے یو آئی(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست سے باہر ہو جائے تو سب خیر ہو جائے گی،عوام سمجھتے ہیں کہ ان کے ٹیکس کا پیسہ آئی ایم ایف کے پاس جائے گا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج پچھتر سال کے بعد معاشی طور پر ملک کہاں کھڑا ہے اس کو دیکھا جائے،ہم دیوالیہ پن کے کنارے کھڑے ہیں،ایوان کے سامنے اپنے کچھ تحفظات رکھنا چاہتا ہوں،ایسے ارکان موجود ہیں جو بجٹ پر تکنیکی بحث کر سکتے ہیں،1988 سے ایوان میں ہوں بہت سارے بجٹ دیکھ چکا ہوں،تمام حکومتیں یہی کہتی ہیں کہ ان کا بجٹ عوام دوست ہے۔
عام لوگوں میں جو بات زیر بحث ہے وہ ٹیکس ہیں،ہر چیز پر ہر شعبے میں ٹیکس لگائے گئے ہیں،جب عوام سے ڈیمانڈ کی جاتی ہے کہ ٹیکس دیں کہ ملک مضبوط ہو،پھر عوام کے بھی کچھ حقوق ہیں،عام آدمی کو یہ یقین ہو کہ میرے گھر میں اتنا موجود ہے کہ اگلے مہینے تک گزر ہو،ہر شعبہ پر، ہر کمائی میں، ہر کاروبار پر ٹیکس لگا دیے گئے ہیں ،ہم نے آپریشن کیے اور لوگوں کو کہا کہ گھر بار چھوڑ دیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سوات سے شمالی وزیرستان تک علاقہ کو خالی کرایا گیا، لوگوں نے اپنے ہی ملک میں ہجرت کی ،چمن بارڈر پر 9 ماہ سے لوگ دربدر بیٹھے ہوئے ہیں ،یہ میں اور آپ پاک افغان بارڈر کہتے ہیں، افغانستان اسے ڈیورنڈ لائن سمجھتا ہے،ریاست شکی القلب ہوچکی ہے کہ اپنے باشندوں کو تحفظ تک نہیں دے رہی،شرائط لگائیں لیکن قابل برداشت ہوں،ملک کی وفاداری پر آپ قبضہ کرلیتے ہیں کوئی اور بات کرے تو اسے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے،آپ کی ملک کے عوام آپ کو ٹیکس نہیں دیں گے، کیوں کہ عوام کو آپ پر اعتماد نہیں ہے،عوام کو پتہ ہے کہ ٹیکس کا پیسہ ان پر نہیں خرچ ہوگا بلکہ آئی ایم ایف کو دیا جائے گا۔
ضرورپڑھیں:شاہ محمود قریشی کا جھوٹ پکڑا گیا،9 مئی واقعہ میں گنہگار قرار
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست سے باہر ہو جائے تو سب خیر ہو جائے گی،حکومت سمجھتی ہے عوام دوست بجٹ ہے مگر ملک کا کباڑہ ہو گیا ہے، اقلیت حکومت کر رہی ہے، پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ نہیں ہے۔
پی ٹی وی پارلیمنٹ نے مولانا فضل الرحمان کی تقریر سنسر کردیا.
خیال رہے کہ گزشتہ روز ہی وفاقی کابینہ نے آپریشن عزم استحکام کی منظوری دی ہے جبکہ جے یو آئی، تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور اے این پی نے بغیر پارلیمنٹ کی منظوری کے کسی بھی قسم کے نئے آپریشن کی مخالفت کی ہے۔