سیاسی کٹھ پتلیاں ملک کے ایٹمی اثانوں پر سودا کرنے کو تیار ہوتی ہیں، بلاول بھٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس یکطرفہ فیصلے کرنے کا مینڈیٹ موجود نہیں، اتفاق رائے سے ہونے والے فیصلے طاقتوار ہوتے ہیں، سیاسی کٹھ پتلیاں ملک کے ایٹمی اثانوں پر سودا کرنے کو تیار ہوتے ہیں، ملک دشمن ایٹمی پروگرام کو میلی آنکھ سے دیکھ رہے ہیں۔
شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی 17 ویں برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ بی بی شہید نے 30 سال تک سیاسی جدوجہد کی، شہید بے نظیر بھٹوغریب عوام کی نمائندہ تھیں، بے نظیر بھٹو کی جدوجہد سب کے سامنے ہے، وہ اس ملک کی عوام کی حقیقی نمائندہ تھی، وہ ملک کی عوام کے خاطر جدوجہد کرتی رہی اور آخری دم تک لڑتی رہی،ان کا کہنا تھا کہ کہا کہ بے نظیر ہمیشہ کسانوں اور مزدوروں کی آواز اٹھاتی تھیں، بے نظیر نے 30 سال جدوجہد کی اور شہید ہوگئیں، بی بی کبھی کسی آمر کے سامنے نہیں جھکیں، شہید بی بی آخری دم تک عوام کا مقدمہ لڑتی رہیں، جن لوگوں نے بی بی کو شہید کیا ان کی غلط فہمی تھی کہ جب وہ موجود نہیں ہوں گی تو پاکستان کی تمام حقیقی آوازیں ہمیشہ کے لیے دب جائیں گی اور ملک میں صرف سیاسی کٹھ پتلیاں ہوں گی، ایسے لوگ تمام ملکی مفاد کو دور رکھ کر ہر قسم کی سودے بازی کے لیے تیار ہوتے ہیں اور ان کو صرف اسلام آباد میں کرسی پر بیٹھنے کا شوق ہوتا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان دوراہے پر کھڑا ہے، ملک کو ہر قسم کے مسائل کا سامنا ہے جس میں مستقبل میں اندرونی اور بیرونی امتحان آنے والے ہیں، ان تمام مسائل کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کی سیاسی جماعتیں ان کو ملکر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی ایک سیاسی جماعت کے پاس نہ وہ مینڈیٹ اور طاقت ہے کہ وہ ایک وقت میں ملک کے تمام مسائل کا مقابلہ کرسکیں، پاکستان پیپلز پارٹی ملکی سیاسی صورتحال میں وہ واحد جماعت ہے جو نہ سیلکٹڈ ہے اور نہ فارم 47 والی ہے۔
بلاول بھٹو زراری نے کہا کہ ہم جوابدہ ہیں تو ملک کی عوام اور پیپلز پارٹی کے جیالوں کو جواب دہ ہیں، جب حکومت سازی کا وقت تھا تو ہمارا کسی کرسی یا وزارت کا شوق نہیں تھا، اس وقت فیصلہ کیا تھا کہ جو سیاسی جماعت ہمارے پاس آئی ہے اور سیاسی استحکام، مہنگائی میں کمی کا وعدہ کر رہی ہے ہم اس کا ساتھ دیں گے،اس وقت ہم نے ایک معاہدے پر دستخط کیا کہ آپ کو اپنے ووٹ تو دلوارہے ہیں لیکن ایسے نہ ہو کہ آپ ووٹ لے کر آنکھیں پھیر لیں، ایسا نہ ہو جیسا ماضی میں ایک سیاست دان نے آپ کے بارے میں کہا تھا کہ جب مشکل میں ہو تو یہ پیر پکڑتے ہو اور جب اس سے نکل جائیں تو گلہ پکڑتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیوں نہیں کہتے بانی پی ٹی آئی کو چھڑوانےکیلئے دباؤ ہے؟ جاوید لطیف
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی پھر سر اٹھارہی ہے، ہر صوبے کے اپنے مسائل ہیں، بیرونی سطح پر پاکستان کے لیے بہت سے امتحان آنے والے ہیں، ہم نے ن لیگ کو حکومت بنانے کا موقع دیا، کوئی وزارت نہیں لی، ہم نےموجودہ حکومت سے صرف عوام کا حق مانگا، طے ہوا تھا کہ پی ایس ڈی پی ترقیاتی کام کروائے گی۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ طے ہوا تھا کہ ملک کے پی ایس ٹی پی، وفاق کے چاروں صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں کو اتفاق رائے سے بنائیں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ہر مسلم لیگ کی حکومت میں سوتیلا سلوک کا سامنا کرنے والے پسماندہ علاقوں پر توجہ دی جاسکے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم نے اپنے لیے کوئی وزارت نہیں مانگی صرف اپنی عوام کا حق مانگا ہے اور آج افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم معاہدے پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہے ہیں، اس کے باوجود میں نے اپنے ممبران کو اسمبلی میں کورم پورا کرنے کے لیے بار بار مجبور کرتا ہوں اور حکومت کے ہر بل کو آنکھیں بند کرکے ووٹ ڈالیں لیکن جب وہ نمائندے اپنے علاقوں میں جاتے ہیں تو خالی ہاتھ جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طریقے سے حکومتیں نہیں چلتی، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ پارلیمان کو اعتماد میں لے اور ہر مسئلے کا حل پارلیمان سے اتفاق کر کے منظور کرے، اگر ہم اس طریقے سے چلیں گے تو میں پر امید ہوں کہ ہم تمام ملکی مسائل کو حل کرسکتے ہیں۔
گڑھی خدا بخش، پاکستان کے دو سابق وزرائے اعظم کی آخری آرام گاہ
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ حکومت کے پاس یکطرفہ فیصلے کرنے کا مینڈیٹ نہیں ہے، حکومت کے پاس صرف اجمتاعی فیصلے کرنے کا اختیار ہے، صدر پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ حکومت کو تجویز دی جائے کہ جو فیصلے اتفاق رائے سے ہوتے ہیں وہ طاقت ور ہوتے ہیں اور مسائل کا اصل حل نکالتے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ صدر آصف علی زرداری کا 5 سال حکومت مکمل کرنا سیاسی کارنامہ تھا، پورے ملک میں صدر مملکت نے اس وقت مفاہمت کے نام پر تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیا، جب مکمل یکجہتی کے ساتھ سیاسی جماعتوں نے فیصلے لیے تو تاریخ میں پہلی بار صوبوں کو حقوق ملے اور 18 ویں ترمیم منظور ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج اگر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے اور بین الاقوامی سازشوں کا مقابلہ کرنا ہے تو تمام فیصلے اتفاق رائے سے کرنے ہوں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا حکومت کے کینالوں کی پالیسی پر سخت اعتراض ہے اور یہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور یکطرفہ فیصلہ ہے۔