اسلام آباد اور راولپنڈی کے اندر کیا ہو رہا ہے ؟ عمران خان کا کیا پیغام ہے؟میاں طاہر کا انکشاف

Jul 27, 2024 | 12:54:PM
اسلام آباد اور راولپنڈی کے اندر کیا ہو رہا ہے ؟ عمران خان کا کیا پیغام ہے؟میاں طاہر کا انکشاف
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) اسلام آباد اور راولپنڈی کے اندر کیا ہو رہا ہے؟ دفعہ 144 کیوں نافذ کیا گیا ہے؟ کیا حکومت دھرنے کی اجازت دے گی؟ کیاعمران خان کا  پیغام ملا ہے؟  کیا ملک میں ایمرجنسی نافذ ہونے جارہی ہے؟ 24 نیوز کے اینکر میاں طاہر نے کیا ہےان تمام سوالات کے جوابات کا انکشاف۔

میاں طاہر نے موجودہ سیاسی صورتِ حال کو مدِنظر رکھتے ہوئے کافی سوالوں پر سے پردہ اٹھایا ہے کہ آخر ملک میں اس وقت ہوکیا رہا ہے، میاں طاہر کا کہنا تھا کہ آخر راولپنڈی اور اسلام آباد میں اس وقت کیا ہورہاہے؟ انھوں نے اس سوال کے جواب کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جماعتِ اسلامی دھرنے سے پیچھے ہٹنے کے لیے بالکل بھی تیار نہیں جبکہ حکومت کی ہر ممکنہ کوشش ہے کہ وہ اس دھرنے کو کسی طرح ختم کر دے چونکہ اس دھرنے میں جماعتِ اسلامی کو  پی ٹی آئی کا پورا پورا اعتماد حاصل ہے تو یہ دھرنا کافی مؤثر ہونے جا رہا ہے، اس کے برعکس حکومت کی خواہش ہے کہ وہ پی ٹی آئی پر مکمل پابندی نافذ کردیں مگر وہ ایسا کر نہیں پارہے کیونکہ اکیلے حکومت ایسا کرنا نہیں چاہتی اور  باقی اتحادی جماعتیں ان کے اس فیصلے میں ساتھ دیتی ہوئی نظر نہیں آرہیں، دوسری طرف جماعتِ اسلامی پی ٹی آئی کی مدد سے موجودہ گورنمنٹ کی لنکا ڈبونے کے چکروں میں ہے۔

دفعہ 144 کے نافذ ہونے کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف اسلام آباد یا پنڈی میں نافذالعمل نہیں ہے بلکہ پنجاب میں بھی نافذ کردی گئی ہے، اور حکومت کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کے خطرے کے سبب حکومت کسی بھی طرح کے اجتماع کی اجازت نہیں دے سکتی، کل جب یہی کیس جماعتِ اسلامی کی طرف سے پیش کیا گیا تو عدالت میں سرکاری وکیل کا کہنا تھا حالات کے پیشِ نظر ایسا کیا گیا ہے جس پر فاضل عدالت نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ ملک میں حالات خراب ہیں تو باہر کیا پیغام جائے گا جس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ آپ چاہیں تو دھرنے کی اجازت دے دیں مگر حکومت ایسا کرنے نہیں دے گی، فاضل عدالت نی ریمارکس دیے کہ آج تو  دھرنا ہو نہیں سکتا لیکن حکومت 30 جولائی کو لے کر دھرنے کے لیے سوچے۔

یہ بھی پڑھیں:کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کے لیے نتیجہ خیز حکمت عملی اپنائی گئی، چودھری شافع حسین

میاں طاہر کا کہنا تھا کہ ایک سوال اٹھایا جارہا ہے کہ کیا  جماعتِ اسلامی نے خان صاحب کو جیل میں پیغام دیا ہے اور انہوں نے بھی کوئی پیغام واپس بھیجا ہے؟ اس سوال کے جواب کا انکشاف کرتے ہوئے میاں طاہر کا کہنا تھا کہ حکومت کی مکمل کوشش ہے کہ کسی طرح پی ٹی آئی پر پابندی عائد کردے مگر وہ ایسا کرنے سے قاصر نظر آرہی ہے دوسری جانب پی ٹی آئی سرکاری اداروں پر کھلے الزامات لگاتی جارہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ عمران خان نے جماعتِ اسلامی کو پیغام بھیجا ہے کہ میں آپ کے ساتھ ہوں۔

ملک میں ایمرجنسی نافذ ہونے کے سوال کو لے کر انکا کہنا تھا کہ دیکھیں آئین اس بات کی مکمل اجازت دیتا ہے کہ اگر حالات قابو سے باہر  ہو رہے ہوں تو حکومت کے پاس مکمل اختیار ہے کہ وہ ایمرجنسی نافذ کر دے مگر وہ ایمرجنسی صرف صدر ہی لاگو کر سکتا ہے اور اگر ایمرجنسی آئین کے مطابق نہیں لگائی جاتی جیسے مشرف نے اپنی مرضی سے لگائی تھی اور ججز کو خارج کر کے ان کی جگہ نئے لے آئے تھے، اسی بنا پر انھیں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی تو حکومت کو یہ بات ذہن میں رکھنی ہو گی مگر ادھر حالات اس طرح کے نہیں ہیں کیونکہ حکومت عدلیہ کے فیصلے سے ہی سارے اقدامات اٹھانا چاہتی ہے، تجزیہ نگار کا کہنا تھا یہی وہ سوال ہیں جو ہر پاکستانی جاننا چاہتا ہے اور ان کا نقطہ نظر  میں نے بتا دیا ہے۔