جماعت اسلامی دھرنےکا دوسرا روز ، کب تک جاری رہے گا ؟ امیر جماعت اسلامی نے بتا دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) جماعتِ اسلامی پاکستان کی جانب سے بجلی، اشیا خورونوش اور انکم ٹیکس میں اضافے کے خلاف راولپنڈٰی میں دھرنا آج دوسرے روز بھی جاری ہے، امیرجماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ دھرنا کائی ہفتوں تک جاری رہ سکتا ہے ۔
جماعت اسلامی نے ابتدائی طور پر یہ دھرنا وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ڈی چوک پردینے کا اعلان کیا تھا تاہم جمعے کے روز جماعتِ اسلامی کی مقامی قیادت اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں جماعت اسلامی کو ٹریفک میں تعطل لائے بغیرمری روڈ پر احتجاج جاری رکھنے کی مشروط اجازت دے دی گئی تھی جس کے بعد جماعتِ اسلامی نے اپنے کارکنان کو لیاقت باغ پہنچنے کی ہدایت کردی تھی، اس دھرنے کی کال کا ایک مقصد حکومت پر بجلی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے،ملک بھر سے لوگ شکایات کر رہے ہیں کہ انہیں ان کو ملنے والی تنخواہوں سے بھی زیادہ بجلی کے بل بھجوائے جا رہے ہیں۔
جماعت اسلامی پاکستان کےامیرنعیم الرحمان نے راولپنڈی میں مظاہرین سے کہا کہ وہ ہفتوں تک دھرنا دینے کے لیے تیار ہیں، انہوں نے کہا کہ پولیس نے جماعت اسلامی کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد کو گرفتار کر لیا ہے تاکہ انہیں اسلام آباد میں دھرنا دینے سے روکا جا سکے.
حکومت کا کہنا ہے کہ بجلی کے بلوں میں اضافہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے طے شدہ شرائط کو پورا کرنے کے لیے کیا گیا ہےجس کے نتیجے میں اس ماہ کے آغاز میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے7 بلین ڈالر کے قرضے کے نئے معاہدے کی منظوری دی تھی،جمعے کی رات دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ ڈی چوک ہم سے دور نہیں، آدھی رات کو بھی کال دی تو کارکنان ڈی چوک تک پہنچ جائیں گے۔
جمعے کو وفاقی وزیراطلاعات عطااللہ تارڑ نے وفاقی وزیر امیر مقام کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈی چوک میں دھرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں احتجاج کی اجازت دی گئی تھی اور انہیں لیاقت باغ میں سکیورٹی بھی دی جائے گی، وزیر اطلاعات کے مطابق ڈی چوک میں قومی عمارتیں اور حساس سرکاری دفاتر واقع ہیں یہاں احتجاج کا کلچر ختم کرنا ہو گا۔
دوسری جانب انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سے گرفتار جماعت اسلامی کے تمام کارکنان رہا کر دیے گئے ہیں، گرفتار کارکنوں کو تھانہ کوہسار اور تھانہ سیکٹریٹ منتقل کیا گیا تھا تاہم جماعت اسلامی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ان کے متعدد کارکن اب بھی پولیس کی حراست میں ہیں۔جماعت اسلامی کا لیاقت باغ کے سامنے مری روڈ پر دھرنے میں مری روڈ کو لیاقت باغ کے سامنے یک طرفہ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا، فیض آباد سے صدر جانے والی سڑک کو ٹریفک کے لیے کھولا گیا، سڑک کو عوام کی سہولت کے لیے کھولا گیا، دھرنا انتظامیہ اور ضلعی انتظامیہ نے مذاکرات کے بعد سڑک کو کھولا انتظامیہ نے جماعت اسلامی کو سڑک کا ایک حصہ کھولنے کی شرط پر گزشتہ روز دھرنا دینے کی اجازت دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کی دفعہ 144 کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر