آپریشن عزم استحکام، وزیر دفاع نے افغانستان میں کارروائی کرنے کا عندیہ دیدیا

Jun 27, 2024 | 19:21:PM

(24 نیوز) وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ عزم استحکام آپریشن کے تحت افغانستان میں بھی کارروائی کرسکتے ہیں، ضرورت محسوس ہوئی تو ٹی ٹی پی کو سرحد پار نشانہ بنائیں گے، پاکستان کی سالمیت سے بڑی کوئی بات نہیں ہے،  افغانستان ہمسائیگی کا حق ادا کر رہا ہے نہ ہم مذہب ہونے کا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے وائس آف امریکہ کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ عزم استحکام آپریشن کے تحت افغانستان میں بھی کارروائی کرسکتے ہیں، ضرورت محسوس ہوئی تو ٹی ٹی پی کو سرحد پار نشانہ بنائیں گے، پاکستان میں ہونے والی حالیہ دہشتگردی کا منبع افغانستان میں ہے، پاکستان کی سالمیت سے بڑی کوئی بات نہیں ہے، افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے، کس قانون کے تحت افغانستان پاکستان میں دہشت گردی برآمد کررہا ہے، اسی قانون کے تحت پاکستان افغانستان میں کارروائی کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ 9مئی، کے پی  کے حکومت نے ابتک کا بڑا قدم اٹھا لیا

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ٹی ٹی پی افغانستان میں طالبان کی پناہ میں بیٹھے ہوئے ہیں، ایک فریق کھلی خلاف ورزی کرے تو کیا جواب دیا جائے؟ افغانستان ہمسائیگی کا حق ادا کر رہا ہے نہ ہم مذہب ہونے کا، ہم کیا کریں افغان طالبان کے آگے ہاتھ جوڑیں، افغانستان میں ٹی ٹی پی کا مقامی ڈھانچہ اور پناہ گاہیں بھی ہیں، گزشتہ حکومت میں جو 5 ہزار ٹی ٹی پی افراد لائے گئے۔

وزیردفاع نے کہا کہ ’عزم استحکام‘ میں شدت پسندوں مذاکرات کا راستہ نہیں، ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے امکانات نہیں، جو پاکستان کی سالمیت کے درپے ہے اس سے کیا بات ہوسکتی ہے، اگر پی ٹی آئی کا مذاکرات کا تجربہ کامیاب ہوا تو ہم تقلید کر لیتے ہیں، آپریشن ضرب عضب، ردالفساد اور راہ نجات کسی صورت ناکام نہیں تھے، آپریشن کے بعد سیاسی حکومتوں نے کوتاہی برتی، سیاسی حکومتوں کی باعث دہشت گردوں نے دوبارہ سر اٹھا لیا، فوج نے شہادتیں دے کر اپنے عزم کا اظہار کررکھا ہے۔

حکومت سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ عزم استحکام پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے، عزم استحکام کے خدوخال پارلیمنٹ میں زیر بحث لائیں گے، علی امین گنڈاپور نے بھی عزم استحکام آپریشن کو مسترد نہیں کیا ہے، آپریشن کی ایک وجہ معاشی مفادات بھی ہیں، دہشت گردی ختم کیے بغیر معاشی بحالی نہیں ہوسکتی، معیشت کی بحالی بھی آپریشن کے اہداف میں شامل ہے۔

آپریشن عزم استحکام سے متعلق وزیردفاع نے مزید کہا کہ عزم استحکام پر تحفظات دور کریں گے، موجودہ آپریشن کا دائرہ کار ماضی سے مختلف ہے، ماضی کی طرح کوئی بڑی نقل مکانی نہیں ہو گی، عزم استحکام کی مخالفت سیاسی بنیادوں پر ہے، بعض سیاسی جماعتوں کو ملکی مفاد سے زیادہ سیاسی مفاد عزیز ہیں، عزم استحکام کے لیے بیرونی امداد نہیں لیں گے، آپریشن کو اپنے وسائل اور استعداد سے انجام دیں گے، پاکستان میں امن سے دوستوں کو خوشی ہوگی، امریکہ اپنے مفاد کے تحت ماضی میں کچھ تعاون کرتا رہا، امریکہ 80 کی دہائی کی طرح ہمیں تنہا چھوڑ گیا ہے۔

امریکی اور چینی مفادات پر بات کرتے ہوئے وزیردفاع نے کہا کہ امریکہ افغان جنگ کے منفی اثرات کے لیے ہمیں چھوڑ گیا ہے، امریکہ سے امداد کی توقع رکھنا وقت کا ضیاء ہے، سرمایہ کاری کے لیے پاکستان چین کی پہلی ترجیح ہوگا، کوئی شق نہیں کہ چین کے پاکستان میں سیکیورٹی تحفظات ہیں، بیجنگ پاکستان کو معاشی طور پر خود مختار دیکھنا چاہتا ہے ، چینی قیادت پاکستان کے سیکیورٹی انتظامات سے مطمئن ہے۔

امریکی انتخابات پر بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ امریکہ کے اپنے الیکشن میں دھاندلی کے الزام لگتے ہیں، کیا امریکہ کا پاکستان کے انتخابات پر سوال اٹھانا بنتا ہے، امریکی صدارتی الیکشن کے باعث یہ زبان بول رہے ہیں، الیکشن میں امیدواروں کو فنڈنگ کی ضرورت ہوتی ہے، جب عطیات لیں تو ڈونرز کی زبان بھی بولنی ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افسوسناک خبر! سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر دستی بم حملہ

بانی پی ٹی آئی کے ساتھ  مذاکرات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیردفاع نے کہا کہ عمران خان آمادگی دیں تو مذاکرات کا طریقہ کار بھی طے ہوجائے گا، شہباز شریف نے عمران خان کو مذاکرات کی دعوت دی، عمران خان کی رہائی کا معاملہ عدالت میں ہے، سیاسی بنیاد پر کسی کو جیل میں رکھنے کا حامی نہیں، خواہش ہے پیپلز پارٹی وزارتیں لے لے، نواز شریف حکومتی معاملات سے لاتعلق نہیں ہیں، بجٹ سازی سمیت حکومتی امور نواز شریف کی رہنمائی میں چلتے ہیں۔

مزیدخبریں