(ویب ڈیسک) پینٹاگون کا کہنا ہے کہ عراق اور شام دونوں میں امریکی افواج کے خلاف مسلسل حملوں کے جواب میں امریکا نے مشرقی شام میں ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کور اور اس کے حامی گروپوں کے زیر استعمال 2 تنصیبات پر حملے کیے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایران کی حمایت یافتہ فورسز کی جانب سے عراق میں کم از کم 12 اور شام میں چار مرتبہ امریکی اور اتحادی فوجیوں پر حملے کیے گئے جن میں مجموعی طور پر 21 امریکی فوجی زخمی ہوگئے۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ دفاعی حملے 17 اکتوبر کو ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کے عراق اور شام میں امریکی اہلکاروں کے خلاف حملوں کے سلسلے کا جواب ہیں۔ ان حملوں کا حکم امریکی صدر جو بائیڈن نے دیا تھا جن کا الزام واشنگٹن نے ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں پر عائد کیا تھا۔
امریکی وزیردفاع لائیڈ آسٹن نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا تنازعات کا خواہاں نہیں ہے اور نہ ہی اس کا مزید دشمنی میں ملوث ہونے کا کوئی ارادہ ہے اور نہ ہی خواہش ہے لیکن امریکی افواج کے خلاف یہ ایرانی حمایت یافتہ حملے ناقابل قبول ہیں اور انہیں روکنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: ہسپانوی وزیر نے اسرائیل سے تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کردیا
وزیردفاع کا مزید کہنا تھا کہ ایران ہماری افواج کے خلاف ان حملوں میں اپنے کردار سے انکار کرنا چاہتا ہے، جو ہم نہیں ہونے دیں گے، اگر امریکی افواج کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کے حملے جاری رہے، تو ہم اپنے اہلکاروں کے تحفظ کیلئے مزید ضروری اقدامات کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ حملے اپنے دفاع میں تھے اور ان کا اسرائیل حماس جنگ سے کوئی تعلق نہیں تھا، یہ جاری تنازع سے الگ ہیں۔
دوسری جانب پینٹاگان کا کہنا ہے کہ خطے کی بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر900 امریکی فوجی تعینات کیے جا رہے ہیں۔