پولیو وائرس کے پھیلاؤ میں تشویشناک اضافہ جاری، رواں برس کا 23 واں کیس رپورٹ

Sep 27, 2024 | 00:32:AM
پولیو وائرس کے پھیلاؤ میں تشویشناک اضافہ جاری، رواں برس کا 23 واں کیس رپورٹ
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(بابر شہزاد تُرک) پاکستان میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ میں تشویشناک اضافہ جاری ہے، رواں سال کا 23واں پولیو کیس کوہاٹ سے رپورٹ ہوا ہے۔

نیشنل ای او سی نے پولیو کیس کی تصدیق کرتے ہوئے تفصیلات جاری کر دی ہیں، جن کے مطابق ملک سے رواں سال کا 23واں پولیو کیس خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ سے رپورٹ ہوا ہے، نیشنل ای او سی کے مطابق قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو لیبارٹری نے کوہاٹ سے پولیو کیس کی تصدیق کی ہے، جس کے مطابق ایک 10 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس پایا گیا ہے، یہ کیس خیبر پختونخوا سے سال کا دوسرا اور ملک سے  23واں پولیو کیس ہے۔

پولیو کیس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو عائشہ رضا فاروق نے ایک بار پھر ملک بھر میں والدین پر زور دیا ہے کہ وہ معذور کر دینے والی اس بیماری سے بچوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے انہیں متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں، ملک میں پولیو وائرس کا پھیلاؤ تیز ہے اور اس سے بچوں کو مسلسل خطرہ ہے، یہ نہایت افسوس ناک ہے کہ ہمارے بچے پولیو ویکسین سے محروم رہ جانے کے نتائج بھگت رہے ہیں، پولیو ایک خطرناک بیماری ہے جو بچے کی زندگی بدل دیتی ہے اور اس سے بھرپور زندگی جینے کے مواقع چھین لیتی ہے۔

عائشہ رضا نے والدین، گھر کے بڑوں اور تمام شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے اور آس پاس رہنے والے پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کی متعدد بار پولیو ویکسینشن اور حفاظتی ٹکیوں کے کورس کے مکمل ہونے کو یقینی بنائیں، پولیو آپ کے علاقے میں ہے اور بچوں کو اس سے ہونے والی معذوری لاعلاج ہے، ہم سب پر فرض ہے کہ ہم اپنے بچوں کی جانب ہماری ذمہ داری کو نبھائیں اور ہر پولیو مہم میں انہیں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوائیں۔

خیبر پختونخوا میں حالیہ ماہ میں موثر انسداد پولیو مہمات کے انعقاد میں متعدد چیلنجز کا سامنا رہا ہے، جیسے کہ اندورنِ ملک اور سرحد پار سے لوگوں کی مسلسل نقل و حرکت، سیکیورٹی کے مسائل، لوگوں کے ذہنوں میں ویکسین کے حوالے سے خدشات، مختلف مطالبات کے لیے کمیونٹیز کا مہمات کا بائیکاٹ اور پولیو سے سب سے زیادہ خطرے والے علاقوں میں پولیو ٹیموں کے لیے بچوں تک رسائی میں مشکلات شامل ہیں۔
کوہاٹ سے رواں سال 4 ماحولیاتی نمونے پولیو وائرس کے لیے مثبت رہے ہیں جبکہ اس کے ہمسایہ ضلع پشاور میں تقریباً ایک سال سے سیوریج کے پانی کے نمونوں میں وائرس پایا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وائرس خاموشی سے اس خطے میں پھیل رہا ہے اور بچوں کے لیے مسلسل خطرہ ہے، انسداد پولیو کے لیے قائم نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر (این ای او سی) وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی پر عمل کر رہا ہے جس میں پولیو پروگرام کی توجہ بچوں تک رسائی میں مشکلات اور پولیو مہم کے میعار میں خامیوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ عوام میں ویکسین کے حوالے سے خدشات کو درست اور جامع معلومات کے ذریعے دور کرنا اہم ترجیحات ہیں۔

پولیو پروگرام نے رواں ماہ ملک کے 115 اضلاع میں انسداد پولیو مہم کا انعقاد کیا جس میں 5 سال سے کم عمر کے 33 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے، دسمبر سے پہلے پولیو پروگرام 2 مزید مہمات کا انعقاد کرے گا تاکہ بچوں کی قوت مدافعت کو مضبوط کیا جائے اور وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: دہشت گردی کا خطرہ، ڈپٹی کمشنر نے الرٹ جاری کر دیا

دوسری جانب این ای او سی کے کوآرڈنیٹر محمد انوار الحق نے کہا ہے کہ پولیو پروگرام ان خلاؤں اور چیلنجز کی نشاندہی کرنے اور ان سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے جو اس کے لیے چیلنج بنے ہوئے ہیں، وائرس ہمیں دکھا رہا ہے کہ کہاں کہاں بچے ویکسین سے محروم رہے ہیں، ہمارے لیے یہ نہایت اہم ہے کہ ہم ایک قوم کی طرح اس بیماری کے خلاف کھڑے ہوں اور ہر بچے کو ہر بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے  لازمی پلوائیں۔