(24 نیوز)اگلے تین سال کے لیے کارآمد مالیاتی ٹیکہ لگنے کے بعد ایک بار پھر پارلیمنٹ سے ’عدالتی اصلاحات کا آئینی پیکیج‘ منظور کروانے کی ایک اور بھرپور کوشش ہونے والی ہے اور لگتا ہے اس بار مطلوبہ ووٹ پورے ہو جائیں گے۔
جے یو آئی (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ایک بار پھر سے سیاسی طور پر متحرک نظر آرہے ہیں اور وہ یہ عندیہ بھی دے رہے ہیں کہ وہ ممکنہ طور پر اہم آئینی ترامیم میں حکومت کا ساتھ دیں گے ۔جبکہ مولانا فضل الرحمان پہلے تو آئینی ترامیم کی بھرہور مخالفت کر رہے تھے ۔اب ذرا لہجے میں نرمی آگئی ہے۔
پروگرام ’10تک‘ کے میزبان ریحان طارق کہتے ہیں کہ اب سوال یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے رویے میں لچک کیسے پیدا ہوئی ۔اِس کے محرکات پر بات کرلیتے ہیں ۔درحقیقت آج سے کچھ روز قبل مولانا فضل الرحمان اہم آئینی ترامیم کے حوالے سے بہت اہمیت کے حامل سمجھے جا رہے تھے کیونکہ حکومت کو اہم ترامیم کیلئے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں مولانا فضل الرحمان کی حمایت درکار تھی ۔اور یہی وجہ تھی کہ کبھی تحریک انصاف کبھی آصف علی زرداری تو کبھی وزیر اعظم شہباز شریف اِن کے در پر حاضری دیتے نظر آئے۔مولانا فضل الرحمان اپنی شرطوں پر کھیل کھیلنا چاہتے تھے ۔سیاست کا محور ہونے کی وجہ سے مولانا فضل الرحمان شاید یہ سمجھ بیٹھے کہ اُن کے بغیر حکومت نہیں چل سکتی اور یہی وجہ تھی کہ وہ سیاست سے کنارہ کش ہوکر ملتان چلے گئے،لیکن پھر اچانک سےسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے سیاسی شطرنج کی ایسی چال چلی کہ وہ سیاست مولانا فضل ا لرحمان کے گرد گھوم رہی تھی ،مولانا خود اُس سیاست کے گرد گھومنے لگے۔یعنی ایاز صادق نے الیکشن کمیشن کو اپنے خط کے ذریعے الیکش ایکٹ کے تحت مخصوص نشستوں پر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی تو مولانا فضل الرحمان پھر سے متحرک ہوگئے۔اُن کو یہ بات سمجھ میں آگئی کہ حکومت آئینی ترامیم کیلئے دوسرے راستے بھی ڈھونڈ سکتی ہے ۔اِسی لئے اُن کے رویے میں لچک آگئی۔
نوبت یہاں تک آپہنچی کہ مولانا فضل الرحمان کو صحافیوں کو بلاکر یہ بتانا پڑا کہ وہ آئینی ترمیم کے ذریعے اپنا ووٹ دینے کو تیار ہیں ۔ ۔مولانا فضل الرحمان کا صھافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ۔خواہش ہے آئینی ترامیم اتفاق رائے سے منظور ہو،ایکسٹینشن مفادات کی بنیاد پر نہیں ضرورت کی بنیاد پر ہونی چاہئے،آئینی عدالت کے قیام کے حق میں ہیں،کسی شخص کے لئے ترمیم کے حق میں نہیں،شہباز شریف نے کہا ہمیں سپورٹ کرو۔اب مولانا فضل الرحمان کی باتوں سے تو لگتا ہے کہ وہ اب حکومت کا اہم آئینی ترامیم میں ساتھ دیں گے۔اور سینئر صحافی رؤف کلاسرا اور عمار مسعود جو مولانا فضل ا لرحمان سے ملے ۔اُن کا بھی یہ کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان آئینی ترمیم میں حکومت کا ساتھ دیں گے۔
ضرورپڑھیں:سپریم کورٹ میں جھگڑا ملکی مفاد کیخلاف ہے : فاروق نائیک
مولانا فضل الرحمان کے بدلتے تیور کا اندازہا ِس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اُنہوں نے کچھ روز قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئینی عدالتوں کی حمایت کا بھی اعلان کیا تھا ۔اب بظاہر تو ایسا لگ رہا ہے کہ گیم پی ٹڑی آئی کے یہاتھ سے نکل چکی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ آج پی ٹی آئی کے لوگ وملانا فضل الرحمان سے مل کر اُن کو منانے کی کوشش کریں گے ۔دیکھنا یہ ہے کہ پی تی آئی مولانا فضل الرحمان کو قائل کرکسے گی یا نہیں ۔