لاہور کی جیلوں میں 68 قیدی بیماری کے باعث وفات پا گئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)لاہور کی جیلوں میں گزشتہ سال 68 قیدی بیماری کے باعث فوت ہوئے۔
محکمہ جیل خانہ جات کے اعدادوشمار کے مطابق لاہور کی جیلوں میں گزشتہ سال 68 قیدی وفات پا گئے، یہ قیدی پنجاب بھر کی مختلف جیلوں سے علاج کے لیے لاہور منتقل کیے گئے تھے تاکہ انہیں بہتر طبی امداد فراہم کی جا سکے۔
پنجاب کی جیلوں سے شدید بیمار قیدیوں کو لاہور کی جیلوں میں منتقل کیا جاتا ہے جہاں انہیں لاہور کے بہترین ہسپتالوں میں علاج کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔
ترجمان کے مطابق لاہور کی جیلوں میں وفات پانے والے قیدی بیماری کے باعث طبی موت کا شکار ہوئے، اور کسی بھی قیدی کی موت کی وجہ تشدد نہیں تھی۔
دوران اسیری فوت ہونے والے ہر قیدی کے کیس کی باضابطہ انکوائری کی جاتی ہے جو کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے حکم سے ہوتی ہے،انکوائری اور پوسٹمارٹم کے مراحل کے بعد قیدی کی ڈیڈ باڈی اس کے ورثاء کے حوالے کر دی جاتی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ لاہور کی جیلوں میں منتقل ہونے والے بیمار اسیران کا علاج لاہور کے بہترین ہسپتالوں سے کروایا جاتا ہے اور کثیر تعداد میں قیدی بہترین، متواتر اور مؤثر علاج سے شفایاب بھی ہو جاتے ہیں۔
لاہور کی جیلوں میں رہائش پذیر تمام قیدیوں میں سے اکثر تندرست ہیں اور علاج کے دوران فوت ہونے والے قیدیوں کو لاہور کی جیلوں کے قیدی تصور کیا جاتا ہے۔
پنجاب کی تمام جیلوں میں قیدیوں کو قانون کے مطابق طبی امداد فراہم کی جاتی ہے اور ان کے معائنے کی سہولت دی جاتی ہے۔ اسیری کے دوران فوت ہونے والے اکثریتی قیدی منشیات کے مقدمات میں ملوث تھےجبکہ شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے تمام اضلاع میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز ہر پندرہ روز میں جیلوں کا دورہ کرتے ہیں اور اسیران کے مسائل کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے ججز، وزیر اعلیٰ پنجاب، سیکریٹری داخلہ، آئی جی جیل خانہ جات اور ڈی آئی جیز بھی متواتر جیلوں کے دورے کرتے ہیں تاکہ جیلوں میں موجود قیدیوں کی حالت زار کا جائزہ لیا جا سکے اور کسی بھی مسئلے کا فوری حل نکالا جا سکے۔
مزید پڑھیں: لاہور سے لاپتہ خاتون وکیل کی لاش حافظ آباد نہر سے برآمد