ماضی کے چیلنجوں کے باوجود پاکستان کی اقتصادی نمو کی رفتار امید افزا ،اسحاق ڈار
Stay tuned with 24 News HD Android App
(انور عباس) نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ماضی کے چیلنجوں کے باوجود طویل مدتی اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے صحیح راستے پر گامزن ہونے کی وجہ سے پاکستان کی اقتصادی نمو کی رفتار امید افزا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان بزنس کونسل کے زیر اہتمام "پاکستان کی تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے اقتصادی سفارت کاری کے مواقع" سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے 2013 کے اہم موڑ پر روشنی ڈالی، جب ملک شدید لوڈ شیڈنگ، بے پناہ دہشت گردی اور بگڑتی ہوئی معیشت کے دہانے پر کھڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کو ملک کی خدمت کیلئے تیسری مرتبہ موقع ملا اور ہم نے معیشت، انتہا پسندی اور بجلی کے مسائل کو حل کرنے کیلئے اپنے تین ایز کے منشور کو کامیابی کے ساتھ متعارف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ نتائج واضح تھے کہ تین سالوں کے اندر پاکستان 24ویں بڑی معیشت بن گیا، ریکارڈ بلند ترین غیر ملکی ذخائر ریکارڈ کئے گئے اور افراط زر کو ڈبل ڈیجٹ سے کم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 2018 کے بعد ملک کو انحطاط کا سامنا کرنا پڑا، اس کی معیشت 47 ویں نمبر پر آ گئی اور مہنگائی ڈبل ڈیجٹس میں چلی گئی۔ سال 2022 ایک اور بحران لے کر آیا جس میں معاشی اداروں نے ممکنہ ڈیفالٹ کی پیش گوئی کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پاکستان بحران سے نکل کر بحالی کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے 2023 کا حوالہ دیا جب کاروباری برادری پاکستان کے بیرونی قرضوں سے مایوس تھی، جو 130 بلین ڈالر تک بڑھ گیا تھا، وزیر خارجہ نے چیلنجوں کے باوجود پاکستان کے وسائل، صلاحیتوں اور ترقی کے امکانات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس تسلسل کا فقدان ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کس طرح ترقی کے ادوار میں پاکستان کا استحکام اکثر پٹری سے اتر جاتا ہے۔ انہوں نے ممکنہ ڈیفالٹ کو روکنے کے لیے اس وقت کی پی ڈی ایم حکومت کی کوششوں کی بھی تعریف کی، انہوں نے 182 ووٹوں کے ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کے دوبارہ انتخاب کا حوالہ دیا اور کہا کہ ملک نے بین الاقوامی سطح پر اپنا مقام دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی بین الاقوامی سفارت کاری میں بھی بحالی دیکھی گئی ہے، کئی سربراہان مملکت نے ملک کا دورہ کیا اور تعلیم جیسے شعبوں میں اہم بین الاقوامی تعاون کیا۔ انہوں نے لڑکیوں کی تعلیم پر کامیاب بین الاقوامی کانفرنس کا بھی حوالہ دیا جس میں 47 ممالک نے شرکت کی۔ نائب وزیر اعظم نے پاکستان کی معاشی استحکام سے متعلق غلط فہمیوں کو بھی مسترد کر دیا تاہم، انہوں نے بیرونی قرضوں سے نمٹنے کی اہم ضرورت کو تسلیم کیا، جو کہ ایک اہم چیلنج ہے۔ انہوں نے حکومت کے اہم اقدامات میں سے ایک اڑان پاکستان پروگرام کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد ملک کی اقتصادی ترقی کے اہداف کو پورا کرنا ہے۔ انہوں نے کاروباری برادری کی فعال شرکت پر زور دیا اور کہا کہ ترقی اور تجارت کو آگے بڑھانے میں ان کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ برآمدات کو بڑھانے پر توجہ دی جا رہی ہے، جس کا ہدف 10 بلین ڈالر کی برآمدات اور اسی سطح کی ترسیلات زر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ متبادل بروئے کار لاتے ہوئے درآمدات کو کم کر کے، پاکستان بیرونی قرضوں پر انحصار کم کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملکیتی کاروباری اداروں کی نجکاری حکومت کی حکمت عملی کا ایک اور بڑا پہلو ہے، نجکاری کے لیے 24 ایس او ایز کی نشاندہی کی گئی ہے۔ انہوں نے پاکستان کے کارپوریٹ سیکٹر پر زور دیا کہ وہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی ممکنہ نجکاری سمیت ان اقدامات میں پیش پیش رہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی کاروباری برادری کے پاس پی آئی اے کی خریداری کی طرح بڑے پیمانے پر ٹرانزیکشنز کا انتظام کرنے کی صلاحیت ہے۔ ہمیں پاکستانی کارپوریٹ گروپس کی ضرورت ہے کہ وہ نجکاری کے عمل میں فعال طور پر حصہ لیں۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اقتصادی ترقی، سیاسی استحکام اور تزویراتی نجکاری کے ساتھ پاکستان درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک عالمی برادری میں زیادہ مستحکم اور خوشحال مستقبل کے حصول کے راستے پر گامزن ہے۔
یہ بھی پڑھیں:گوروں کی ٹیم کا کم بیک، بھارتی ٹیم کو تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں شکست