ٹیریان وائٹ کیس ناقابل سماعت قرار دینےکاتفصیلی فیصلہ جاری

Jun 28, 2024 | 21:30:PM

(احتشام کیانی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی مبینہ بیٹی کو ظاہر نہ کرنے پر نااہلی کی درخواست مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا،جسٹس طارق محمود جہانگیری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا،تفصیلی فیصلے میں جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل بنچ کا فیصلہ بھی شامل کیا گیا ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا تین رکنی لارجر بنچ کیس کا فیصلہ کر چکا ہے،جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دیا،درخواست پر فیصلہ ہو جانے کے بعد اسی فورم پر دوبارہ نہیں چلایا جا سکتا۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی نے چیف جسٹس کے سیکرٹری اور رجسٹرار کو نوٹ لکھے،جسٹس محسن اختر کیانی نے اپنے نوٹ میں فیصلے کو کازلسٹ میں شامل کرنے کی ہدایت کی،بظاہر رجسٹرار کی جانب سے بغیر کسی معقول وجہ کے اس ہدایت پر عمل نہیں کیا گیا،سمجھ سے بالاتر ہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی کی بارہا ہدایت کے باوجود فیصلے کو کاز لسٹ میں کیوں شامل نہ کیا گیا،جسٹس محسن اختر کیانی کی ہدایت پر فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا،جسٹس محسن اختر کیانی سے پوچھے بغیر فیصلے کو ویب سائٹ سے بھی ہٹا دیا گیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عوام کی آسانی کیلئے اس فیصلے کے اہم پوائنٹس اردو میں بھی تحریر کیے گئے ہیں،درخواست گزار ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ ٹریان جیڈ وائٹ بانی پی ٹی آئی کی حقیقی اولاد ہے ۔

جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے نوٹ لکھا کہ تین رکنی بنچ کے دو ممبرز فیصلہ سنا چکے وہی اکثریتی فیصلہ تصور ہوگا،فیصلے میں مزید کہا ہے کہ چیف جسٹس عامر فاروق نے نوٹ لکھا جس میں انہوں نے ایک صحافی کے ٹویٹ کا ذکر کیا،چیف جسٹس عامر فاروق نے صحافی کے ٹویٹ پر کیس سننے سے معذرت کرلی، چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے فیصلے میں درخواست کو قابل سماعت قرار دیا،چیف جسٹس عامر فاروق نے بنچ توڑتے ہوئے درخواست پر نیا بنچ تشکیل دینے کی ہدایت جاری کردی،تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کے اس اقدام نے بنچ کے اکثریتی فیصلے کو کالعدم کردیا،بانی پی ٹی آئی کیلئے اپنے بچوں یا زیر کفالت بچوں کو ظاہر کرنا ضروری تھا، ٹریان جیڈ وائٹ نہ تو بانی پی ٹی آئی کی قانونی بیٹی ثابت ہوئی نہ ہی ان کے زیر کفالت ثابت ہوئی۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی عدالت کا 1997 کا مقدمہ پاکستانی عدالت میں قانونی طور پر ثابت کرنا ضروری ہے،قانونی طور پر ثابت کرنے کیلئے پاکستانی قوانین کے مطابق فیصلہ کی تصدیق ہو سکے، درخواست گزار کسی بھی قسم کا غیر متنازعہ امر ثابت نہ کر سکا۔

یہ بھی پڑھیں: کن کن موبائل فونز پر واٹس ایپ نہیں چلے گا؟ماڈلز کے نام جاری

مزیدخبریں