(24 نیوز)ہم ایسے ملک کے باسی ہیں جس کے حکمران نہ تو اپنی مرضی کے فیصلے کر سکتےہیں اور نہ ہی اپنی مرضی سے کسی ملک کے ساتھ تعلقات استوار کر سکتےہیں ۔ہمارا ملک قرضوں پر پل رہا ہے اور نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ ہمیں ان قرضوں کی ادائیگی کے لیے بھی مزید قرضے لینے پڑھ رہے ہیں ۔ان سب کے لیے ہمیں ہاتھوں میں کشکول لیے دنیا دنیا گھومنا پڑتاہے۔ ۔ہم نہ تو ٓ ٓزاد خارجہ پالیسی بنانے کے قابل ہے اور بعض اوقات ہمیں اپنے فیصلے لینے کی بھی آزادی نہیں ۔
تاپی گیس منصوبہ یا پاک ایران گیس پائپ لائن ہمارا منصوبہ تھا یہ شائد ملکی مفاد میں ہوتا اگر مکمل ہو گیا ہوتا لیکن ابھی تک اس پر پاکستان کی طرف سے شرو ع نہیں ہوا اس کے باوجود یہ ہمارے گلے کی ہڈی بن چکا ہے۔کیونکہ اگر ہم یہ منصوبہ شروع کر تے ہیں تو امریکہ ناراض ہوتا ہے اور ہم پر عالمی پابندیاں لگانے کی دھمکیاں دیتا ہے۔اگر ہم بروقت یہ منصوبہ مکمل نہیں کرتے تو ایران ہمیں عالمی عدالت لے جانے کی دھمکیاں دے رہا ہے اور اگر وہ ہمیں عالم عدالت انصاف لے گیا تو ہم پر 18 ارب ڈالر کا جرمانہ لگ سکتا ہے۔امریکہ کی جانب سے ایک بار نہیں بلکہ حالیہ دنوں میں دو بار اس منصوب پر سنگین اعتراض اٹھایا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھو ملر نے ایک پریس بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ ’امریکا کہہ چکا ہے کہ وہ پاکستان اور ایران پائپ لائن منصوبے کی حمایت نہیں کرتا، ہم ہمیشہ ہر ایک کو مشورہ دیتے ہیں کہ ایران کے ساتھ کاروبار کرنے سے وہ ہماری پابندیوں کے دائرے میں آنے کا خطرہ مول لے سکتے ہیں اس لیے ہم ہر کسی کو اس پر بہت احتیاط سے غور کرنے کا مشورہ دیں گے‘۔
دوسری جانب یہ بھی کہتے ہیں کہ توانائی بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد واشنگٹن کی ترجیح ہے۔ امریکا نے پاکستان میں تقریباً 4000 میگا واٹ صاف توانائی کی صلاحیت بڑھانےمیں مددکی، امریکی منصوبوں کےذریعے آج لاکھوں پاکستانیوں کے گھروں کو بجلی فراہم کر رہے ہیں۔ آج کے انتہائی اہم ماحولیاتی چیلنجز، خاص طور پرپانی کے انتظام سے نمٹنےکیلئے پاکستان سمیت دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
ضرورپڑھیں:ماسکو کنسرٹ حملہ: 140افراد ہلاک، 95 سے زائد لاپتہ
یاد رہے کہ دو روز قبل پریس بریفنگ میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ سے پاک ایران گیس پائپ لائن سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ کسی ممکنہ کارروائی پر تبصرہ نہیں کر سکتے تاہم ہر ایک کو مشورہ دیتے ہیں کہ ایران کے ساتھ کاروبار کرنے سے امریکی پابندیوں کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ سب کو مشورہ ہے ایران کے ساتھ کاروبار سے پہلے اس بات پرغور کریں، اسسٹنٹ سیکرٹری نے واضح کیا تھا ہم اس پائپ لائن کو آگے بڑھانے کی حمایت نہیں کرتے۔
واضح رہے کہ امریکا جس کا بھی دوست بنا ہے اس نے اس ملک کو برباد ہی کیا ہے۔موجودہ صدی میں افغانستان،عراق،شام جیسی کئی زندہ مثالیں موجود ہیں ۔امریکا ایک طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے تو دوسری طرف اس کے کاٹنے کا بندوبست کرتا ہے۔