چینی ماہرین نے ذیابیطس کا علاج دریافت کرلیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) چینی سائنسدانوں نے ذیابیطس سے نجات دلانے والا علاج دریافت کرلیا۔
ذیابیطس (شوگر) ایک ایسا دائمی مرض ہے جس کے شکار ہونے کے بعد اس سے نجات پانا ممکن نہیں بلکہ اسے طرز زندگی کی عادات اور ادویات کی مدد سے کنٹرول میں رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے، مگر چین میں سائنسدانوں نے ایک حیرت انگیز پیشرفت کرتے ہوئے ذیابیطس سے نجات دلانے والے اولین علاج کو رپورٹ کیا ہے۔
چینی سائنسدانوں نے ذیابیطس کے ایک 59 سالہ مریض کو سیل تھراپی کے ذریعے اس دائمی مرض سے نجات دلانے میں کامیابی حاصل کی جس کے بارے میں تحقیق کے نتائج اب جاری کیے گئے ہیں۔ چینی خبررساں ادارے کے مطابق اس مریض کا علاج 2021 میں شروع ہوا اور 2022 سے اسے ادویات کے استعمال کی ضرورت نہیں پڑی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈلیوری بوائز اب منشیات بھی پہنچانے لگے ، یہ کہاں ہورہا ہے؟ ’مارننگ ودفضا‘میں پول کھل گیا
اس تجرباتی طریقہ علاج کے ذریعے لبلبے میں انسولین تیار کرنے والے مصنوعی خلیات کو بنایا جاتا ہے جس سے بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے، تحقیق میں شامل مریض 25 سال سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار تھا اور اس کے لبلبے کے خلیات کے افعال لگ بھگ مکمل طور پر ختم ہو چکے تھے جبکہ سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ گیا تھا جس کے باعث اسے روزانہ انسولین کے کئی انجیکشنز لگوانے پڑتے تھے۔
شنگھائی چینگزنگ ہسپتال (Shanghai Changzheng Hospital) کے محققین نے اس طریقہ علاج کو تشکیل دیا تھا اور انہوں نے بتایا کہ مریض میں ذیابیطس کی سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ گیا تھا جس کے بعد ہم نے تجرباتی علاج کو آزمانے کا فیصلہ کیا، جولائی 2021 میں اس مریض میں خلیات کو ٹرانسپلانٹ کیا گیا جس کے 11 ہفتوں بعد اسے انسولین کے انجیکشن لگوانے کی ضرورت نہیں رہی۔
محققین کا مزید کہنا ہے کہ منہ کے ذریعے کھائی جانے والی ادویات کی خوراک میں بتدریج کمی آئی اور ایک سال بعد ان کا استعمال مکمل طور پر ختم کر دیا گیا، اس کے بعد بھی مریض کی صحت پر نظر رکھی گئی اور دریافت ہوا کہ اس کے لبلبے کے خلیات کے افعال مکمل طور پر بحال ہو گئے ہیں، اب یہ مریض 33 ماہ سے ذیابیطس سے محفوظ ہے۔
اس طریقہ علاج کے لیے محققین نے مریض کے خون کے مونو نیوکلیئر (mononuclear cell) خلیات کو تبدیل کرکے لبلبے کے خلیات میں تبدیل کیا، اس تحقیق کے نتائج جرنل سیل ڈسکوری میں شائع ہوئے ہیں۔