پاکستان کرکٹ ٹیم جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ کبھی خوشی دیتی ہے کبھی غم دیتی ہے، کبھی فال اپ کرتی ہے کبھی فال ڈاؤن کرتی ہے کبھی ان فارم ہوتی ہے کبھی آؤٹ فارم ہوتی ہے ، کبھی مضبوط حریف ٹیم جیسے کہ آسٹریلیا جیسی ٹیم کو چاروں شانے چت کر دیتی ہے اور کبھی کمزور سے کمزور ٹیم زمبابوے جیسی ٹیم سے بھی ہار جاتی ہے لیکن پاکستان نے اپنے چاہنے والوں کو مایوس نہیں کیا اور پاکستان ٹیم نے بھرپور کوشش کی کہ وہ یہ میچ اپنے نام کر سکیں اور پاکستان نے دوسرے ون ڈے میں زمبابوے کو باآسانی چپ کرا دیا اور زمبابوے کو دوسرے ون ڈے میں 10 وکٹوں سے پاکستان نے ہرایا اور 146 رنز کا ٹارگٹ پاکستان نے صرف 19ویں اوور میں پورا کر لیا اور پاکستان نے بیٹنگ میں بہت ہی دل خوش اور نمایاں کارکردگی ادا کی۔
22 سالہ صائم ایوب نے جو پاکستان انڈر 19 میں کھیل چکے ہیں اور صائم ایوب جنہوں نے 82 رنز بنائے تھے اڈیلیڈ کے میچ میں پھر 40 سے زائد رنز بنائے اور انہوں نے پرتھ کے میچ میں بنائے تھے اپنے کیریئر میں آج کی پانچ صائم ایوب نے اپنے پہلے ہی ون ڈے میں 53 گیندوں پہ سینچری بنائی چونکہ نہ صرف ایک بہت اچھی سنچری تھی بلکہ پاکستان کی طرف سے بہترین او ڈی اے رینکنگ میں نمبر تین پر ہیں اگر دیکھا جائے تو پاکستان کے شاہد آفریدی تین چار مواقع پر یعنی 1996 میں صرف 37 گیندوں پر سینچری بنائی تھی، وہ بنائی تھی سری لنکا کے خلاف اور پھر اس کے بعد شاہد آفریدی نے ایک اور سینچری سکور کی تھی اور وہ سینچری انہوں نے بنائی تھی 45 گیندوں پر سن 2005 میں بھارت کے خلاف کانپور میں، پھر انہوں نے بنگلہ دیش کے خلاف 53 گیندوں پر سینچری 2010 میں اسکور کی تھی اور پھر اس کے بعد صائم ایوب نے بھی اب 53 گیندوں پر سینچری بنائی ہے صائم ایوب نے جس طرح بیٹنگ کی بالکل آؤٹ کلاس کر دیا ایسا نظر آیا کہ زمبابوے کی بولنگ ایک اسکول کی بولنگ ہے اور زمبابوے کے بولرز جو کہ ناکام رہے اور صائم ایوب کی سینچری میں 16 چوکے اور تین چھکے شامل تھے اور پھر اس سینچری مکمل کرنے کے بعد انہوں نے ایک اور چوکر لگایا اور ان کے ساتھ عبداللہ شفیق اوپننگ پارٹنرشپ پر تھے، یہ وہی اوپننگ پارٹنرشپ ہے جس میں آسٹریلیا کو آئیڈلیڈ میں نو وکٹوں سے ہرایا پھر پرتھ میں پاکستان نے آسٹریلیا کو آٹھ وکٹوں سے شکست دی اور یہ پانچواں موقع ہے کہ پاکستان نے کسی ٹیم کو 10 وکٹوں سے ون ڈے میں ہرایا ہے اور پاکستان نے ون ڈے انٹرنیشنل میچ میں زمبابوے کو 10 وکٹوں سے شکست دی۔
آج پاکستان کے دو کھلاڑیوں میں اپنا ڈیبیو کیا ابرار احمد اور طیب طاہر نے کی تو بیٹنگ نہیں آئی دیکھا جائے تو طیب طاہر جو اوپنر ہیں انہیں مڈل ارڈر میں کھلایا جا رہا تھا اور ان کی باری نہیں آئی جس طرح کی بیٹنگ تھی، صائم ایوب اور عبداللہ شفیق نے ابرار احمد نے آج اپنی ڈیبیو پر بڑی اچھی بالنگ کا مظاہرہ کیا ابرار احمد کو پچھلے میچ میں نہیں کھلایا گیا جو کہ ایک میری طرف سے کپتان کی ذمہ داری تھی کھلانا یا ان کو چیلنج کرنا تھا میچ کے دوران کیونکہ پچ کا سپن بہت اچھا ہو رہا تھا لیکن ابرار احمد نے اس پچ پہ کھیلا اور جس پچ پہ بول ٹرن اتنا اچھا نہیں ہو رہا تھا لیکن وکٹ انہوں نے بہت اچھی نکالی۔ انہوں نے چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا 33 رن دے کر ،بات کی جائے فیصل اکرم کی، فیصل اکرم نے نہ صرف ایک اچھے کھلاڑی ہیں بلکہ ایک اچھے فٹ ایتھلیٹ اور پلیئر ہے، فیصل اکرم کو جتنے میچز کھلائے جائیں اتنے کم ہیں ، فیصل اکرم کا بال پچ پہ پڑتے ہی پچ اس کو ہیلپ کرتا ہے سپن کرنے میں تو زمبابوے ان کو مشکل کھیلتی ہے۔ رضوان کو جو ہمارے کپتان ہیں، پاکستانی ٹیم کے ان کو چاہیے کہ فیصل اکرم کو زیادہ چانسز دیں تاکہ آئی سی سی چیمپین ٹرافی سے قبل وہ اپنے میچز پورے کریں اور وہ میچ کے دوران اوورز ان کو 10 اوورز پورے کھلائیں تاکہ ان کی مسل میموری اچھی ہو ان کے سپن پاور اچھی ہو جائے گی ان کا جو پریشر بلڈر ہوتا ہے انٹرنیشنل میچ کھیلنے کا وہ اچھا ہو جائے گا کیونکہ ڈومیسٹک میں تو وہ اچھے رہے ہیں اس لیے نہ صرف وہ ایک اچھے پلیئر ہیں بلکہ ایک اچھے سپنر بھی ہیں، اس لیے ان کو چانس اور ان کو کھیلنے کا جو تجربہ ہے وہ زیادہ سے زیادہ دینا چاہیے اور اس کے علاوہ جو تین وکٹیں حاصل کی سلمان علی آغا نے اور ابرار احمد نے پاکستان کے انہوں نے بڑی اچھی بولنگ کا مظاہرہ کیا ۔عامر جمال کو کھلائے جا رہے ہیں اور عامر جمال کی تیسری دفع کارکردگی نہیں رہی ہے لیکن لگ یہی رہا ہے کہ چیمپین ٹرافی فوری کے لیے انہیں تیار کیا جا رہا ہے اور زمبابوے کی جو پوری بیٹنگ لائن ہے پاکستان کے بالرز کی جو خاص طور پر سپنرز کی سات وکٹیں پاکستان کے سپنرز نے بلکہ آٹھ وکٹیں پاکستان کے سپنر نے حاصل کی تو زمبابوے کی جو بیٹنگ لائن تھی وہ پاکستان کی سپن اٹیک کا مقابلہ نہیں کر سکی اور زمبابوے کی پوری ٹیم تھی، وہ 33 ویں اوور میں 145 رن بنا کر آؤٹ ہو گئی جس میں مایلز کے 33 رنز تھے اور شان ولیمز کے 31 ہیں اس طرح پاکستان نے یہ میچ جیت لیا زمبابوے کے خلاف لیکن پاکستان کے لیے لمحہ فکریہ ضرور ہے کیونکہ پاکستان کی کارکردگی کا گراف اپس ڈاؤن جا رہا ہے۔
ضرورپڑھیں:دورہ جنوبی افریقا میں کن کھلاڑیوں کی واپسی ہوسکتی ہے؟ نام سامنے آگئے
آپ دیکھیں آسٹریلیا کو ہراتے ہیں زمبابوے سے ہار جاتے ہیں پھر اس کے بعد زمبابوے کو ہرا دیتے ہیں اور اس سال اگر آپ آسٹریلیا کے خلاف ہم ون ڈے سیریز جیتے اور ٹی ٹونٹی سیریز ہار گئے زمبابوے میں تو کارکردگی میں تسلسل کا فقدان ہے کون ہے اس کا ذمہ دار حکمت عملی سے ہی نہیں ہے حالانکہ اپ نے تین کھلاڑیوں کو ریسٹ کرائے بابرعظم ،نسیم شاہ اور شاہین شاہ افریدی کو تو پاکستانی ٹیم کی کارکردگی یہ تسلسل کیوں نہیں ہے کیا وجوہات ہیں اس بارے میں بورڈ کو سوچنا ہوگا جتنے پر تو ہم بہت خوشیاں مناتے ہیں لیکن ان خامیوں کو بھی دیکھنا ہوگا میں تسلسل کیوں نہیں ہے کیا وجوہات ہیں، اس بارے میں بورڈ کو سوچنا ہوگا کیونکہ جس طریقے سے محمد رضوان بیٹنگ بہت سلو کر رہے ہیں، گزشتہ میچ میں انہوں نے 43 بالز پر 19 رن بنائے تھے۔ آئندہ آنے والے دنوں میں پاکستان کرکٹ ٹیم کیا حکمت عملی اختیار کرتی ہے اب جو سیریز کا تیسرا اور آخری ون ڈے جو ہے وہ کھیلا جائے گا پرسنل آج اس ون ڈے میں پاکستان یقینا جیت کر اس کے لیے موقع ہے کہ وہ سیریز جیتے مورال اپ ہیں، پاکستانی ٹیم کا زمبابوے کی ٹیم ڈاؤن ہے حالانکہ پہلا وہ میں جیتی تھی تو اب کیا نتیجہ برآمد ہوتا ہے۔ آپ 24 نیوز بلاگ کے ساتھ جڑے رہیں اور ساتھ ہی ساتھ چیمپینز ٹرافی پر بھی نظر رکھیں لیکن ایک بات طے ہے کہ صائم ایوب اور ابرار کی شکل میں پاکستان کرکت ٹیم کے دو ستار کا جنم ہوا ہے جس کا کریڈٹ پاکستان کرکٹ بورڈ کو دیا جاسکتا ہے ۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر