آڈیو لیک کیس: جسٹس بابر ستار کو کیس سے الگ کرنیکی تین اداروں کی درخواستوں پر جرمانے عائد
Stay tuned with 24 News HD Android App
( احتشام کیانی)اسلام آبادہائیکورٹ کےجسٹس بابر ستار کےآڈیو لیکس کیس سننے پر اعتراض،پیمرا،پی ٹی اے اورایف آئی اے کی متفرق درخواستیں جرمانے کےساتھ فارغ،تینوں اتھارٹیز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا عندیہ،انٹیلی جنس بیورو کے جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل کو طلب کر لیا،جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی درخواستیں دائر کرنے کا مقصد عدالتی کارروائی کو شرمندہ کرنا ہے۔
جسٹس بابر ستار نے آڈیو لیک کیس میں کیس سے الگ ہوجانے سے متعلق متفرق درخواستوں پر پیمرا، ایف آئی اے اور پی ٹی اے پر 5،5، لاکھ جرمانہ عائد کرکے درخواستیں خارج کردیں۔ پیمرا، پی ٹی اے، ایف آئی اے اور آئی بی نے آڈیو لیک کیس میں جسٹس بابر ستار کی علیحدگی کیلئے عدالت میں متفرق درخواستیں دائر کی تھیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں آڈیو لیکس سے متعلق بشریٰ بی بی اور سابق چیف جسٹس کے بیٹے نجم الثاقب کی درخواستوں پر سماعت ہوئی جس سلسلے میں اٹارنی جنرل عثمان منصور عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت جسٹس بابر ستار نے کہا پہلے تو متفرق درخواستیں طے ہوں گی، کس نے درخواستیں فائل کی ہیں؟ ان کا فیصلہ کرنا ہے، اس پر اٹارنی جنرل نے بتایا آئی بی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے نے یہ درخواستیں دائر کی ہیں۔
عدالت نےکہا کہ آئی بی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے سنجیدہ ادارے ہیں ان کی درخواستیں سن کر فیصلہ کیا جائےگا، کس نے ان کو درخواستیں دائر کرنے کی اتھارٹی دی ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال نے عدالت کو بتایا کہ ڈی جی ایف آئی اے نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو اتھارٹی دی ہے۔جسٹس بابر ستار نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی درخواست کا متعلقہ حصہ پڑھیں جہاں مجھ پر اعتراض کیا گیا ہے۔
جسٹس بابر ستار نے پوچھا آئی ایس آئی کے معاملے سے ایف آئی اے کا کیا تعلق ہے؟یہ خط ایف آئی اے سے کس طرح متعلقہ ہے؟ ایف آئی اے انٹیلی جنس ایجنسی ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایف آئی اے انٹیلی جنس ایجنسی نہیں ہے۔جسٹس بابر ستار نے پوچھا کیا ہائیکورٹ کےججزکوبلیک میل کرنے یا ججزکےگھروں میں خفیہ کیمرے لگانے سے ایف آئی اے کاکوئی تعلق ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ایسا تو نہیں ہےلیکن خط میں لفظ انٹیلی جنس ایجنسیز استعمال کیاگیا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کی متفرق درخواست 5 لاکھ روپےجرمانے کے ساتھ خارج کردی جب کہ عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ بھی دیا۔
دوران سماعت جسٹس بابر ستار نے پوچھا کہ انٹیلی جنس بیورو کی متفرق درخواست کس کی منظوری سے دائرہوئی ہے؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو نے منظوری دی ہے، جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آئندہ سماعت پر وہ خود پیش ہوں۔عدالت نے سماعت کے اختتام پر پی ٹی اے، ایف آئی اےاورپیمراکی درخواستوں پر بھی 5-5 لاکھ روپے کا جرمانہ کرکے درخواستیں خارج کردیں۔
ضرورپڑھیں:پاکستان کو ایک ارب 10کروڑ ڈالرز ملنے کے امکانات روشن،آئی ایم ایف کا اجلاس آج ہوگا
دوسری جانب بشریٰ بی بی نے اپنے وکیل سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کے ساتھ لیک ہونے والی آڈیو کو چیلنج کررکھا ہے۔ادھر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے نجم الثاقب نے آڈیو لیک پر بننے والی پارلیمانی کمیٹی میں طلبی کا نوٹیفکیشن چیلنج کررکھا ہے۔