محمدجاویدفاضل: باصلاحیّت ڈائریکٹرکوبچھڑے 14 برس بیت گئے

ریما،شان،عمر شریف،شکیلہ قریشی،بازغہ، سیمی زیدی اور نتاشہ کو بھی فلموں میں متعارف کروایا

Dec 29, 2024 | 16:13:PM
محمدجاویدفاضل: باصلاحیّت ڈائریکٹرکوبچھڑے 14 برس بیت گئے
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)پاکستان فلم انڈسٹری کے نامور ڈائریکٹرمحمد جاوید فاضل کواس دنیاسے گئے 14 برس بیت گئے۔

جاویدفاضل کا شمار فلم انڈسٹری کے تعلیم یافتہ اور باصلاحیت ڈائریکٹرز میں ہوتاتھا،انہوں نے جس دور میں پاکستان فلم انڈسٹری میں قدم رکھا وہ فلم انڈسٹری کے عروج کا دور تھااورچوٹی کے ہدایت کار کام کر رہے تھے،جاوید فاضل کواس وقت کے نامور ہدایت کار قدیر غوری کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا جن کے ساتھ1962ءمیں ان کی فلم ”دامن“سے بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کیریئر کا آغاز کیا،ان کے ساتھ دوسال کے عرصہ میں 5فلمیں اسسٹ کیں،پھر ہدایت کار ایس سلیمان کے ساتھ وابستہ ہوگئے اوران کے ساتھ12سے زیادہ فلموں میں بطوراسسٹنٹ ڈائریکٹر کام کیا۔

جاویدفاضل نے 1977ءمیں بطور ہدایت کار اپنی پہلی فلم”میرے جیون ساتھی“کا آغاز کیا جسے اداکارہ دیبا نے پروڈیوس کیاتھااوراس میں وحید مراد ہیرو کا کردار کر رہے تھے لیکن بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پریہ فلم ریلیز نہ ہوسکی البتہ بطور ڈائریکٹرفلم”گونج“ ریلیز ہونے والی ان کی پہلی فلم تھی،اگرچہ اسے بہت زیادہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی لیکن جاوید فاضل ایک مستند ڈائریکٹر کی حیثیت سے فلم انڈسٹری میں جگہ بنانے میں ضرورکامیاب ہوگئے۔

جاوید فاضل نے 35سالہ فلمی کیریئر کے دوران صرف25فلمیں بنائیں اور ان میں بیشتر فلموں نے باکس آفس پر کامیابی حاصل کی،ان فلموں میں صائمہ، لازوال، ناراض، حساب،فیصلہ،ہم سے ہے زمانہ،کندن،دھند،آگ ہی آگ،آہٹ، دشمنوں کے دشمن،دنیا دس نمبری،زمانہ،الزام،مِس قلو پطرہ، بازار حسن،بلندی، دہلیز، استادوں کے استاد،ضداوردیگر شامل ہیں۔

”ایک دن لوٹ کے آﺅں گا“جاویدفاضل کی آخری فلم تھی،ان کی فلموں دہلیز،فیصلہ،بازار حُسن،لازوال،ضد اورآہٹ کی بھارت میں بھی کاپی کی گئی،دہلیز کو بھارت میں اونچے لوگ کے نام سے بنایا گیاجس میں اداکار ندیم اور شبنم کے کردار اداکار راجیش کھنہ اور سلمیٰ آغا نے نبھائے تھے۔

جاویدفاضل نے 1998ء میں فلم انڈسٹری سے کنارہ کشی اختیار کرلی جس کے بعد پروڈیوسرمحمد نفیس کے لیے” گھرگلیاں راستے“ جیسا کامیاب ٹی وی سیریل بنایاجس کے بعدآفرین بیگ کے لیے ”چاندنی راتیں“ کیا اس کے بعد ان کا شمار ٹی وی کے مستند ڈائریکٹرز میں ہونے لگا،انہوں نے کئی درجن ڈرامے ڈائریکٹ کیے جن میں سری نگر،گھر گلیاں اورراستے، بُری عورت،انجان، لکیراور داغِ دل شامل ہیں۔

2007ءمیں پروڈیوسر شعیب عالم کی فلم”میں اِک دن لوٹ کر آﺅں گا“کی ڈائریکشن دینے پر رضامند ہوگئے جس میں انہوں نے دوبھارتی ٹی وی اداکاراﺅں کے مقابل اداکار ہمایوں سعید کو ہیرو سائن کیا،اس فلم کی پروسیسنگ اورعکس بندی بھارت میں کی گئی ،یہ فلم باکس آفس پر کامیابی حاصل نہ کرسکی اس کے بعد وہ دوبارہ ٹی وی ڈرامہ سیریلز ہی کرنے لگے۔

جاویدفاضل زندگی کے آخری دنوں میں ہمایوں سعید کی پروڈکشن کے لیے کام کر رہے تھے،وہ نیشنل،گریجوایٹ اوربولان سمیت دیگرمتعدد ایوارڈز جیت چکے تھے لیکن پرائیڈ آف پرفارمنس سے محروم رہے۔ 

 جاوید فاضل ایک اصول پسند انسان تھے،کوئی بات ان کے مزاج کے خلاف ہوتی تو وہ اسے مسترد کردیتے تھے،انہوں نے ہی نامور اداکارہ ریما اور اداکار شان کو پہلی مرتبہ فلم ”بلندی“ میں متعارف کرایاتھا،اس کے علاوہ انہوں نے فلموں اور ڈراموں میں عمر شریف، شکیلہ قریشی، بازغہ، سیمی زیدی اور نتاشہ سمیت متعدد فنکاروں کو بھی متعارف کروایا،وہ اداکارہ وہدایت کارہ شمیم آراءکے بہنوئی بھی تھے جن کی چھوٹی بہن ان کی بیوی تھیں اور ان سے ان کے تین بیٹے عدنان،شان ، نومی اور ایک بیٹی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:راحت فتح علی خان کی بھارتی کرکٹر دھونی سے ملاقات، ویڈیو وائرل

یہ نامورہدایتکار29دسمبر 2010ء کوکراچی میں راہی ملک عدم ہوگئے تھے،اس وقت وہ کراچی کے علاقے ڈیفنس میں تنہا فلیٹ میں رہتے تھے انہیں دل کادورہ پڑااورصبح جب پروڈکشن ٹیم فلیٹ پر پہنچی تو دروازہ اندر سے بند تھا،کافی دیر تک اندر سے جواب نہ آنے پر ٹیم کے لوگ تالہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو جاویدفاضل صوفے پر مردہ حالت میں پڑے تھے۔