تاریخ گواہ ہے کبھی بھی فوجی آپریشن سے امن قائم نہیں ہوا: حافظ نعیم الرحمان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(رومیل الیاس)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ فوجی آپریشن کی تاریخ گواہ ہے کہ کبھی بھی فوجی آپریشن سے امن قائم نہیں ہوا، پاکستان کے مفاد میں ہے کہ کوئی نیا آپریشن شروع نہ کیا جائے۔
لاہور کے علاقے منصورہ میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نےلیڈر شپ کانفرنس سے خطاب کیا اس موقع پر جماعت اسلامی کے نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ اور چاروں صوبائی صدور بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے پارٹی کی لیڈرشپ کےحوالے سے بات چیت کی ،ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے لیڈر شپ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے،ملک بھر سے جماعت اسلامی کے رہنما لیڈر شپ کانفرنس میں شریک ہیں۔
آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ فوجی آپریشن کی تاریخ گواہ ہے کہ کبھی بھی فوجی آپریشن سے امن قائم نہیں ہوا، جنرل مشرف نے امریکی محبت میں گرفتار ہو کر ملک کی سرحدیں اور فوجی اڈے امریکہ کے حوالے کر دئیے، ہم جب سے امریکہ کا ساتھ دیا ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا،ڈالروں کی خاطر امریکہ کا ساتھ دے کر ملک کا نقصان کیا گیا۔پاکستان کسی بھی فوجی آپریشن کا متحمل نہیں ہوسکتا اور فوج بھی متحمل نہیں ہو سکتی کہ ملک کے عوام اس کے ساتھ نفرت کریں،اگر آپریشن کرنا ضروری ہے تو بتایا جائے گزشتہ جو آپریشن کئے گئے ان سے کیا حاصل ہوا ہے،عوام اور پاکستان کے مفاد میں ہے کہ کوئی نیا آپریشن شروع نہ کیا جائے، چائنہ کے نام پر آپریشن کیا جا رہا ہے اور ہتھیار امریکہ سے لئے جا رہے ہیں،جب آپ مڈل کلاس کیلئے تعلیم اور صحت کے دروازے بند کریں گے بجلی کے بل لوگوں کے سر پر ماریں گے تو حالات خراب ہونگے،فوجی آپریشن سے عوام اور فوج کے درمیان نفرتیں بڑھیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے معاملے کو جذباتی انداز میں نہ دیکھا جائے،پاکستان اور افغانستان میں بدامنی پھیلے گی تو خطے کو نقصان ہوگا،افغان طالبان سے بھی کہتا ہو کہ پاکستانی عوام نے40سال افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے،افغان طالبان چند عناصر کی وجہ سے پوری پاکستانی قوم سے دشمنی نہ لیں،ہم سب کیلئے مفید ہے کہ امن کی جانب بڑھا جائے، پاکستان چین اور افغانستان کو مل کر بات چیت کرنی چاہیے، کہا جا رہا ہے کہ چین کے کہنے پر آپریشن کیا جارہا ہے حالانکہ چین کے افغانستان کے ساتھ تعلقات اچھے ہیں،پاکستان اور افغانستان کی لڑائی سے بھارت خوش ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں گیس کا بحران حل کرنے کیلئے ایران سے بات چیت کی جائے،آئی ایم ایف کے کہنے پر بجٹ بنایا گیا ہے،حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے،مراعات حاصل کرنے کے لئے حکومت اور اپوزیشن جماعتیں ایک ہوگئیں،ججوں کو بھی مراعات دے دی گئیں وہ بھی نہیں بولے، بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں پہلے گندم کا بحران پیدا کیا گیا اب کپاس کا بحران پیدا کیا جارہا ہے،ادوایات مہنگی کر دی گئیں زندگی بچانے والی چیزوں پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا، آئی ایم ایف کے غلاموں نے اشرافیہ دوست بجٹ بنایا ہے، آئی ایم ایف کے غلاموں کے خلاف ہماری تحریک شروع ہوچکی ہے، حکومت اور اسکے اتحادی فارم 47 کی پیداوار ہیں جو عوام کے لئے کچھ نہیں کرسکتے, یہ ٹولہ صرف پاکستان کی بربادی کرنے آیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ جماعت اسلامی ہر عوامی مسئلے پر عوام کے ساتھ کھڑی ہےاور اپنے پلیٹ فارم سے عوامی جدوجہد جاری رکھے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر دفاع کا افغانستان سے متعلق بیان، مولانا فضل الرحمٰن کا ردِ عمل بھی آ گیا