نریندر مودی بمقابلہ مریم نواز ،سورج پہ لگے گا میدان
عامر رضا خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
بھارت ہمارا دشمن ملک ہے اور بی جے پی کی حکومت میں تو جیسے اس دشمنی کو چار چاند لگ جاتے ہیں لیکن جب سے نریندر مودی حکمران ہوئے ہیں اس دشمنی میں چار چھ نہیں ،سولہ چاند چمک رہے ہیں ، اسی لئےتو یہ نعرہ ہٹ ہوا " مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے " جناب یہ نعرہ ضرور لگائیں لیکن علم اور اچھی بات حاصل کرنے میں کیسی دشمنی، ہم دشمن سے بھی اچھی بات سیکھ سکتے ہیں ۔
میں یہ سب جس خبر کے تناظر میں لکھ رہا ہوں آپ پہلے وہ خبر پڑھ لیں " حکومت پنجاب نے 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو مفت سولر پینل دینے کا اعلان کیا ہے اس اعلان کے مطابق وزیر اعلیٰ مریم نواز نے 50 ہزار گھرانوں کو مفت سولر پینل دینے کا اعلان کیا ہے، محکمہ متبادل انرجی نے اس حوالے سمری ارسال کردی ہے جس پر 12 ارب روپے کی رقم خرچ کی جائے گی ، اس سہولت سے فائدہ صرف وہ افراد اٹھا سکیں گے جن کا بجلی کا بل سو یونٹ سے کم آتا ہے بہت اچھی بات ہے کہ اس سے غریبوں کو فائدہ ہوگا لیکن مجھے اس ساری خبر میں لفظ "مفت" پر اعتراض ہے آپ زنگی میں روزمرہ معمولات میں بھی دیکھ لیں جو چیز ہمیں مفت میسر ہوتی ہے اس کی ہمیں نا اہمیت پتہ ہوتی ہے اور نا قدر لیکن سستے داموں خریدی ہوئی اشیاء کو بھی ہم بہت سمنبھال کے رکھتے ہیں ، لیکن یہاں پالیسی بنانے والوں نے دو بنیادی غلطیاں کیں ایک تو 100 یونٹ تک کے لیے نہیں یہ سولر پینل 300 یونٹ استعمال کرنے والوں کو دینا چاہیے تھے دوسرا یہ پینل مفت نہیں کم قیمت اور بلا سود فراہم کیے جانے چاہیے تھے ۔
ضرور پڑھیں:مریم صفدر نہیں مریم نواز ، شاباش بی بی شاباش
جناب سورج کا میدان ہے اور مریم کے پالیسی ساز اور نریندر مودی کے وچارک آمنے سامنے ہیں، میدان بھی بتا دیا اور گھوڑے بھی بیان کردئیے، اب مدعا کی جانب آتے ہیں ، بین الاقوامی سطح پر ان دنوں بھارت کا چرچا مودی کے نئے سولر پلان جسے انہوں نے " سورج گرہے مفت بجلی یوجنا " کا نام دیا ہے آسان الفاظ میں اسے شمسی توانائی کی مفت بجلی پالیسی کہہ لیں، اس منصوبے کے تحت مودی سرکار نے ایک کروڑ گھروں پر سولر پینل لگوانے کا بیڑا اٹھایا ہے جس میں کسی بھی شہری کو مفت سولر فراہم نہیں کیا جائے گا ،بلکہ 100 یونٹ سے 300 یونٹ تک کے لیے بڑی سبسڈی کا اعلان کیا گیا ہے جو 60 فیصد سے لیکر چالیس فیصد تک ہے ساڑھے سات کھرب کے اس منصوبے کے ذریعے 2030 تک 500 گیگا واٹ تک کی بجلی بنانے کا پروگرام ہے یوں سمجھ لیں دو پاکستان روشن کرنے کا پروگرام اس کے لیے بنک 7 فیصد سود پر قرض مہیا کریں گے ۔
بھارت مین تین سیمی کنڈکٹر بنانے کی فیکٹریاں لگائی جائیں جس میں ٹاٹا گروپ گجرات میں تائیوان کی کمپنی کے اشتراک سے جبکہ ایک پراجیکٹ اڈانی گروپ کا ہے جو بھارت کا سب سے بڑا سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ یونٹ مندرا نامی شہر میں بنانے جا رہے ہیں، کمپنی کا دعویٰ ہے کہ 10 گیگا واٹ سے دنیا کا پہلا مربوط ایکو سسٹم بنانے جارہی ہے اس کے علاوہ یوپی میں بھی ایک سولر سیمی کنڈکٹر بنانے کی فیکٹری لگائی جارہی ہے جس کے بعد بھارتی شہریوں کو 2 لاکھ نئی نوکریاں میسر آئیں گی، ملک کوئلے اور فوصل سیول کی مد میں خرچ کیے جانے والے بھاری زرمبادلہ کے خرچ سے بچے گا ،لوگوں کو مفت توانائی ملے گی ،توانائی کے حصول کے لیے جو ماحولیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے گیسوں کا اخراج ہوتا ہے اُس سے بھی بچا جاسکے گا ۔
یہ بھی پڑھیں:مریم راج ، شیطان قید پولیس آزاد
یہ ہے دشمن کا سولر پلان جو زیادہ جامع اور کم خرچ بالا نشین۔ابھی میں یہ سطور لکھ ہی رہا تھا کہ نئی خبر آگئی شائد کسی کو بات سمجھ آگئی کہ اس منصوبے کو کس طرح زیادہ فائدہ مند بنایا جاسکتا ہے اس لیے اب یہ شرط بھی عائد کی گئی ہے کہ روشن گھرانہ پروگرام کے تحت 25 فیصد رقم مالک مکان ، 25 فیصد حکومت اور 50 فیصد کمرشل بنک سے ادھار لی جائے گی لیکن مسلہ پھر وہی رہے گا کمرشل بنک سود پر رقم دیں گے جو اسلامی ملک میں رہنے والے اس طرھ کے قرج سے اجتناب کریں گے،سفارشات میں 100 یونٹ والے پروٹیکیٹڈ صارفین کو ہی شامل کیا گیا ہے جو 100 یونٹ استعمال کرتے ہیں وہ شائد اس سے فائدہ ہی حاصل نہ کرسکیں ،جب تک 300 یونٹ تک کے صارفین کو شامل نہیں کیا جاتا شائد منصوبہ قابل عمل ہی نا ہو، دوسرا مریم نواز صاحبہ کو بھجوائی گئی تجاویز میں کہیں ملکی سطح پر سستے سولر پینل سیمی کنڈکٹر بنانے کا کوئی ذکر نہیں یعنی پنجاب حکومت کروڑوں کا زرمبادلہ خرچ کرکے سولر پینل منگوائے گی، تجاویز میں یہ بھی شامل نہیں کہ سولر کے روشن گھرانہ پروگرام کے لیے کوئی الگ ادارہ بنایا جائے گا جو کوالٹی اور اس کے فائدہ مند ہونے کی کوئی گارنٹی دے جیسا بھارت میں کیا گیا ہے ۔
تو اب ایک جانب نریندر مودی کا پروگرام ہے جس کے مقابلے میں مریم نواز اپنا روشن گھرانہ پروگرام لیکر آئی ہیں وہاں ایک کروڑ گھروں کو روشن کرنے کا پروگرام ہے اور یہاں صرف 50 ہزار صارفین۔ ہماری اپنی وزیر اعلیٰ سے درخواست ہے کہ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے بھارتی دشمن ملک کے سولر پروگرام کا ازخود مطالعہ ضرور کریں افسر شاہی پر نہ رہیں کہ یہ تجویز بھی ایسی دیتے ہیں جس میں ان کا فائدہ ہو عوام اور عوامی نمائندوں کو نقصان۔ اب مرضی آپ کی ہے ہم تو نیک و بد سمجھائے دیتے ہیں۔
ضروری نوٹ:ادارے کا بلاگر کے ذاتی خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر